ڈائریکٹر ایچ ای سی خیبرپختونخوا کی تعیناتی بارے واضح معیارطے کرنا چاہتے ہیں ، کسی کے اختیارات نہیں لینا چاہتے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہم ڈائریکٹر ہائرایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)خیبرپختونخوا کی تعیناتی کے لئے واضح معیارطے کرنا چاہتے ہیں ہم حکومت یا متعلقہ اتھارٹی کے اختیارات نہیں لینا چاہتے۔ اگر ڈائریکٹر ایچ ای سی خیبرپختونخوا کے لئے مدت کاتعین اگر اپنی مرضی سے کیا جائے گاتو پھر اسے برقرارنہیں رکھا جاسکتا۔ سارے پاکستان کو پتا ہے کابینہ میں کیا ہوتا ہے۔ وفاق اورصوبوں کے لاء افسران کو دیگر وکلاء پر ترجیح حاصل ہے۔ عدالت نے ڈائریکٹر ایچ ای سی خیبرپختونخواکی تعیناتی کے حوالہ سے خیبرپختونخواکابینہ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کے اتفاق رائے سے درخواستیں نمٹادیں۔عدالت نے قراردیا ہے کہ جتنے بھی لوگ پوسٹ پر اپلائی کرنے کے اہل ہیں ان سب میں نوٹیفکیشن ایک ماہ میں تقسیم کردیں اجس کے بعد وہ اپلائی کریں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے حکومت خیبر پختونخوااور پروفسیر فریداللہ شاہ کی جانب سے ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تعیناتی کے معاملہ پر دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ کے پی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل الیاس پیش ہوئے۔ پروفیسر فرید اللہ شاہ کی جانب سے سید قبل حسن اور پروفیسر خورشیداحمد کی جانب سے شمائل بٹ پیش ہوئے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیع ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔شاہ فیصل الیاس نے بتایا کہ تعیناتی الیکشن کمیشن کی ہدایت پر کی گئی تھی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ نگران حکومت تھی۔ اس پر شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ جی نگران حکومت تھی۔ اس دوران شمائل بٹ نے بولنے کی کوشش کی توچیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق اورصوبوں کے لاء افسران کو دیگر وکلاء پر ترجیح حاصل ہے۔

شاہ فیصل الیاس نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے 12جولائی 2024کو ڈائریکٹر ایچ ای سی کی تعیناتی کے حوالہ سے پالیسی گائیڈلائنز جاری کیں، پوسٹ پر گریڈ20کے پروفیسر کے عہدے کے حامل امیدوار کوتعینات کیا جائے گا۔ شاہ فیصل الیاس کاکہناتھا کہ پوسٹ پر تعیناتی کے لئے اس کیس کے فیصلہ کاانتظار کررہے ہیں۔ شاہ فیصل الیاس کاکہناتھا کہ ابھی پوسٹ کااشتہاردیں گے اورپھر تعیناتی کی جائے گی۔ ڈاکٹر محمد شفیع نے بتایا کہ وہ گریڈ 20میں ہیں۔ چیف جسٹس کاڈاکٹر محمد شفیع سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ذاتیات پر نہ جائیں بلکہ اصول پر جائیں، اصولی مئوقف بتادیں۔ ڈاکٹر محمد شفیع کاکہناتھاکہ تعیناتی کے لئے سنیارٹی کااصول بھی شامل کیا جائے۔ اس پر شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ سنیارٹی بھی ڈال دیں گے۔ شاہ فیصل الیاس کاکہناتھا کہ اس وقت صوبے میں 200سے زائد گریڈ20کے پروفیسرز کام کررہے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سنیارٹی کوبالکل بھی نظراندازنہیں کرسکتے کوئی پہلے 10،20رکھو۔ سیکرٹری تعلیم کے پی کاکہنا تھا کہ یہ پالیسی کابینہ کی جانب سے منظور کی گئی ہے جس پر ہم عمل کرنا چاہتے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ سارے پاکستان کو پتا ہے کابینہ میں کیا ہوتا ہے۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ  فرید اللہ شاہ178ویں نمبر پر ہیں اور ڈاکٹر محمد شفیع 13ویں نمبر پر ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مدت کاتعین اگر اپنی مرضی سے کیا جائے گاتو پھر اسے برقرارنہیں رکھا جاسکتا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ عدالت کاوقت ضائع کرنے والی بات ہے کہ مجھے 2منٹ دے دیں مجھے 10منٹ دے دیں۔اس موقع پر شمائل بٹ کاکہنا تھا کہ من پسند کو ڈائریکٹر ایچ ای سی لگانے کی کوشش کی گئی۔اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آپ اپنی تعیناتی دکھائیں۔ چیف جسٹس کاشمائل بٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ آپ کانوٹیفکیشن دوسرے سے کیسے زیادہ خوبصورت ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم واضح معیارطے کرنا چاہتے ہیں ہم حکومت یا متعلقہ اتھارٹی کے اختیارات نہیں لینا چاہتے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کوئی آپ سے زیادہ قابل آجائے گا، معیار بنا دیں، ٹیلر میڈ نوٹیفیکیشن جاری کیاہے کوئی اور بات کہیں وہ بھی ڈال دیں گے۔ چیف جسٹس کاشاہ فیصل الیاس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سنیارٹی شامل کرنا چاہتے ہیں کہ نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کمیٹی میں چیئرمین سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ہیں اوردیگر لوگ شامل ہیں جبکہ کوئی سیاسی آدمی شامل نہیں، سینئر بیوروکریٹس ہیں وہ اپنی سفارش وزیر اعلیٰ کو بھیج دیں گے، یہ فیئر نوٹیفیکیشن ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جتنے بھی لوگ پوسٹ پر اپلائی کرنے کے اہل ہیں ان سب میں نوٹیفکیشن تقسیم کردیں اوروہ اپلائی کریں گے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ نوٹیفیکیشن ایک ماہ میں تمام اہل پروفیسرز میں تقسیم کیا جائے گا۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ تحریری حکمنامہ بعد میں جاری کردیا جائے گا۔ عدالت نے درخواستیں نمٹادیں۔