پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عالمی عدالت میں ایران کا مقدمہ، امریکا نے پالیسی واضح کردی

واشنگٹن (صباح نیوز)امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی پالیسی کی وضاحت کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے  مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران پر پابندیوں کا نفاذ جاری رکھا جائے گا۔ایک صحافی نے ترجمان میتھیو ملر سے پوچھا کہ ایران نے پاکستان کو گیس پائپ لائن منصوبے پر ممکنہ 18 ارب ڈالر جرمانے کے نوٹس سے خبردار کیا ہے، جبکہ امریکا نے بھی پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ منصوبہ پورا کرنے کی صورت میں پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔

جس پر امریکی ترجمان نے کہا کہ ہم یقینا ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والے کسی بھی ملک یا شخص کو امریکی پابندیوں کے تناظر میں ان سودوں پر ممکنہ اثرات سے باخبر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کرنا بھی امریکا کی ترجیح میں شامل ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بات چیت جاری رکھیں گے۔امریکا نے گزشتہ ماہ بلوچستان میں سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں پر ہونے والے مہلک حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے روز دے کر کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا۔  اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ڈیلی نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان میتھیو ملر سے پاکستان کی جانب سے مدد کی درخواست کے بارے میں پوچھا گیا

جس پر انہوں نے کہا علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان مشترکہ مفاد رکھتے ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔میتھیو ملر نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام نے انتہا پسند دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے اور ہمارے جذبات مارے جانے والوں کے خاندانوں اور پیاروں کے ساتھ ہیں۔ ایران میں اگست کے مہینے میں جولائی کے مقابلے میں دو گنا زیادہ افراد کو پھانسی دیئے جانے پر اقوام متحدہ کی تشویش سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں فکر مند ہیں۔ منصفانہ ٹرائل کے مواقع نہ ملنا بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے