نیتن یاہو ہمارے بچوں کو دفن کر رہا ہے، تل ابیب اسرائیلی مظاہرین کے نعروں سے گونج اٹھا


مقبوضہ بیت المقدس (صباح نیوز)اسرائیلی آباد کاروں اور اسیروں کے اہل خانہ کی جانب سے تل ابیب میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے مطالبے کے لیے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین اور غزہ میں قید اسیروں کے اہل خانہ نے منگل کو تحریک حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کے مطالبے کے لیے ایک مظاہرے کے دوران مرکزی تل ابیب میں مرکزی گزرگاہ ایالون اسٹریٹ کو بلاک کر دیا۔مظاہروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو معاہدے کے حصول میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان پر الزام لگایا کہ وہ اسیروں کو واپس لانے کے بجائے آباد کاروں کو علاقائی جنگ میں گھسیٹ رہے ہیں جس کا مقصد محض کچھ سیاسی طاقت کا حصول ہے۔احتجاج کا عنوان غفلت کے 326 دن تھا۔ آباد کاروں کا کہنا تھا کہ کون سوچ سکتا تھا کہ نیتن یاہو 326 دنوں کے اسی معاہدے کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کریں گے جو انہوں نے خود کیا تھا۔مظاہرین نے احتجاجی بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر کچھ اس طرح کے نعرے تحریر تھے کہ کوئی لاپرواہی کا سودا نہیں ہے، بس ہتھیار ڈال دو اور نیتن یاہو ہمارے بچوں کو دفن کررہے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ سے بازیاب کیے گئے 6 میں سے 5 اسرائیلی اسیران 6 ماہ قبل خان یونس پر زمینی حملے کے دوران اسرائیلی جارحیت میں مارے گئے تھے۔میڈیا نے اسرائیلی افواج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسیروں کی ہلاکت ممکنہ طور پر خان یونس پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں ہوئی۔ میڈیا نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ علاقے میں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے آگ لگنے کے بعد مذکورہ اسیران سرنگ میں دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے،ادھراسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس جنگجوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ایک اور اسرائیلی کی بازیابی کا دعوی کیا ہے۔العربیہ اور الحدث ذرائع نے منگل کے روز اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک قیدی کی بازیابی کی تصدیق کی ہے۔فوج نے ایک بیان میں کہا کہ فوج اور داخلی سکیورٹی سروسشین بیت نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران “اسرائیلی شہری کاید القاضی کو بازیاب کرالیا ہے۔ باون سالہ القاضی کو فلسطینی عسکریت پسندوں نے اغوا کرلیا تھا۔اطلاعات کے مطابق اس قیدی کو اسرائیلی فوج کے 13ویں فلیٹ یونٹ 401ویں بریگیڈ، یالم اور شین بیت کیاہلکاروں نے 162ویں ڈویژن کی کمان میں غزہ کی پٹی کے جنوب میں ایک پیچیدہ ریسکیو آپریشن کے دوران رہا کرایا۔ .خیال رہے کہ پچھلے سال سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے حراست میں لیے گئے قیدیوں کا معاملہ اب بھی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے گذشتہ منگل کو اعلان کیا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی انہیں 6 قیدیوں کی لاشیں ملی ہیں۔اسرائیلی حکومت اندازہ ہے کہ اس حملے میں 251 قیدیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ فوجی کارروائیوں سے غزہ میں قید کئے گئے اسرائیلیوں کوبازیاب کرانا ممکن نہیں۔۔