امن کی بحالی کی واحد صورت فوج کی بیرکوں اور سرحدوں کو واپسی ہے،پروفیسر محمد ابراہیم خان


پشاور(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ قدرتی وسائل پر پہلا حق اس علاقے کا ہے جہاں یہ دریافت ہوئے ہیں۔ لیکن حکومت ان علاقوں کو وسائل میں حصہ دینے کے بجائے اس پر قبضہ جمائے بیٹھی ہے، تیل، گیس اور بجلی پہلے قومی ترسیلات کے مرکز میں پہنچائی جاتی ہے، اس کے بعد اسے دوسرے علاقوں کو دیا جاتا ہے، اس قانون کو ختم کیا جائے، یہ سراسر ظالمانہ قانون ہے۔ سیکورٹی فورس اپنی بنیادی ذمہ داری چھوڑ کر دوسرے مسائل میں الجھ گئی ہیں، امن و امان کے قیام میں سیکورٹی فورسز مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔ ملک کے اندرونی امن و امان کی ذمہ دار فوج نہیں، فوج بیرک میں یا سرحد پر اپنی ڈیوٹی نبھائے۔ وزیر اعلی اور کور کمانڈر کی موجودگی میں بنوں کے عوام اور سیکورٹی فورسز کے درمیان معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ معاہدوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے امن نہیں آ رہا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہترین تعلقات خطے اور دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں امن پاسون کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع شمالی وزیرستان کے امیر نور پیا خان، بنوں کے امیر پروفیسر محمد اجمل خان، محمد یسین خان، ملک یوسف خان میتا خیل، اتمانزئی قبیلہ کے رہنما مفتی بیت اللہ، عالم زیب خان داوڑ، حاجی اکبر علی خان اور قبائلی عمائدین موجود تھے۔ امن پاسون کے مظاہرین نے امن کی علامت سفید رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائد اعظم نے مغربی سرحدوں کے دفاع کی ذمہ داری قبائل کے سپرد کی تھی، 2004 تک قبائل نے اپنا کام بخوبی نبھایا لیکن پرویز مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں امن تباہ ہوا۔ امن کی بحالی کی واحد صورت فوج کی بیرکوں اور سرحدوں کو واپسی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قبائلی علاقوں میں امن کی بحالی کے لیے جاری تحریک کی حمایت کرتی ہے اور امن کے لیے ہمارا تعاون جاری رہے گا۔