پشاور(صباح نیوز) مسلم انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے گورنر ہاؤس خیبر پختونخوامیں یوم آزادی کی مناسبت سے ” علامہ اقبال اور خوشحال خان خٹک کی موجودہ دور میں اہمیت” کے عنوان سے کانفرنس منعقدہوئی۔ گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم خان کنڈی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا ۔مقررین نے کہا کہ علامہ اقبال اور خوشحال خان خٹک کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ، دونوں مفکرین کے مابین حریت ، وعدہ کی پاسداری اور صداقت جیسی قدریں مشترک ہیں۔ علامہ اقبال نے وحدت کا درس جن مفکرین سے لیا ان میں خوشحال خان خٹک بھی شامل ہیں۔دونوں مفکرین کی تعلیمات آزادی ، حریت ، خودداری ، حمیت اور غیرت کا سبق دیتی ہیں، اقبال و خوشحال خان خٹک ، جہد مسلسل ، سخت کوشی ،بہادری اور علمی دیانتداری کا درس دیتے ہیں ،دونوں مفکرین بزدلی ، کاہلی ، تن آسانی اور تفرقہ سے نفرت اور بیزاری کااظہار کرتے ہیں ، اقبال کا شاہین اور خوشحال خان خٹک کا باز، دونوں ایک جیسی خصوصیات کے حامل ہیں ۔ان خیالات کا اظہار مقررین مسلم انسٹیٹیوٹ اور گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام یوم آزادی کی مناسبت سے ” علامہ اقبال اور خوشحال خان خٹک کی موجودہ دور میں اہمیت” کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ کانفرنس میں مقررین نے کیا ، مقررین میں گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم خان کنڈی ، چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی،سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر ڈائریکٹر اقبال اکیڈمی پروفیسر عبدالروف صدیقی ،
وائس چانسلر گندھارا یونیورسٹی ڈا کٹر اعجاز خٹک، ڈی جی ادارہ برائے فروغ ِ اردو پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر، سابق وی سی اسلامیہ کالج پشاور پروفیسر ڈاکٹر نوشاد، ، ممبر کے پی کے اسمبلی احمد خان کنڈی ، سی ای او اٹک ریفائنری عدیل خٹک، سابق ڈائریکٹر پشتو اکیڈمی ڈاکٹر سلمی شاہین ، چئیرمین پشتو اکیڈمی اسلامیہ کالج پشاور ڈاکٹر جاوید اقبال اور ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پاکستان ڈاکٹر محمد حنیف خلیل شامل تھے ۔ مقررین نے کہا کہ پشاور تہذیبوں کا سنگم ہے ، جس کی آبادی قبل از مسیح بھی لاکھوں میں تھی اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر تھا ، پشاور تہذیب اور کلچر کا گہوارہ تھا ۔ افغان اورترک سپہ سالار جنوبی ایشیا میں خوشحالی لائے لیکن بھارتی فلموں میں افغانوں کی تضحیک کی جاتی ہے ہمیں اپنی شناخت اور ثقافت کی حفاظت کرنی ہے اور دنیا کو اپنی تہذیب دکھانے کی ضرورت ہے ۔ آج بھارت افغانوں کو ڈاکو اور قابض کی صورت میں پیش کرتا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ معروف تاریخ دان ششی تھرور نے کہا کہ مغل دور میں برصغیر کا حصہ دنیا کی جی ڈی پی کا 29 فیصد تھا ، ہم جہاں بھی گئے وہاں دنیا کو ترقی دی نہ کہ لوٹ مار کی۔ افغان قوم نے حریت اور حمیت کے باعث دنیا پر اپنے جھنڈے گاڑے لیکن بھارتی شدت پسند افغانوں کی شناخت کو مسخ کرتے ہیں ۔ خوشحال خان خٹک کو علامہ اقبال نے انگلش میں ترجمہ کرنے کے لئے افغانستان کے حکمرانوں کو درخواست کی لیکن افسوس کہ آج تک ایسا مکمل طور پر نہیں ہو سکا ،اسی طرح خدیجہ فیروز الدین کو علامہ اقبال نے خوشحال خان خٹک پر تحقیق کرنے کا مشورہ دیا تاکہ ایک بڑا دانشور دنیا کے سامنے آشکار ہو سکے ۔ موجودہ دور میں نوجوانوں کو دونوں مفکرین خوشحال خان خٹک اور علامہ اقبال کی تعلیمات سے روشناس کروانے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اگر ہم آج بھی ان کی تعلیمات پر عمل کریں اور خود داری کو اپنائیں تو ہم اپنے مسائل سے بخوبی نمٹ سکتے ہیں۔ کانفرنس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افرادنے شرکت کی ۔