تہران(صباح نیوز)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم( حماس) کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں گائیڈڈمیزائل حملے میں شہید ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حماس نے اسماعیل ھنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے ایران گئے تھے۔
حماس کی جانب سے بتایا گیا کہ تہران میں اسرائیلی حملے میں اسماعیل ھنیہ شہید ہوئے، حملے میں اسماعیل ھنیہ کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے ،حماس نے حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔دوسری جانب ایران نے اسماعیل ھنیہ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لانے کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کہا گیا کہ بدھ کی صبح اسماعیل ھنیہ اور ان کے محافظ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔
حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کے 13بچے ہیں جن میں تین بیٹے غزہ اسرائیل جنگ میں شہید ہو گئے اور 10باقی ہیں جبکہ غزہ اسرائیل جنگ میں اسماعیل ھنیہ کی پوتے اور پوتیاں بھی شہید ہوئیں ،2006 میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ھنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا۔واضح رہے کہ فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے، 2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا، وہ 2023 سے قطر میں قیام پذیر تھے۔
اسماعیل ھنیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل تھے، 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے،، 1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہانیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں اسماعیل ھنیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ھنیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔ 2006 میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ھنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا، حماس فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ھنیہ ہی اس کے سربراہ تھے۔