خیبر پختونخوامیں کوئی فوجی آپریشن نہیں ہورہا۔عسکری اداروں کی صوبائی ایپکس کمیٹی میں وضاحت

پشاور(صباح نیوز) وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ سرحدی علاقوں کے قریب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں فوج کی مدد کی جائے گی۔

ایپکس کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبے میں جاری دہشت گردی کے خلاف مہم اور خصوصا بنوں واقعے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں بنوں سے صوبائی وزیر پختون یار خان، صوبائی امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم خان بھی شریک ہوئے، اے این پی کے باز محمد خان، ایم پی اے ملک عدنان وزیر، چمبر آف کامرس بنوں کے نائب صدر ناصر بنگش کے ساتھ ساتھ بنوں جرگے کے 5 رکنی وفد نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں کورکمانڈر پشاور، ایلیونتھ کور سے پاک آرمی کے آفیشلز، چیف سیکریٹری اور بنوں جرگے کے 5 ممبران نے بھی شرکت کی۔بنوں جرگہ کے وفد نے 16 مطالبات رکھتے ہوئے موقف اپنایا کہ اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کیا جائے اور رات کو پولیس کا گشت شروع کیا جائے۔اجلاس کے دوران خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی نے بنوں واقعے سے متعلق جرگے کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے اور وزیراعلی نے جرگے کے ممبران کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عسکری اداروں نے واضح کیا ہے کہ کوئی فوجی آپریشن نہیں ہورہا۔اس سلسلے میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہر صورت کارروائی ہوگی اور سرحدی علاقوں کے قریب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں فوج کی مدد کی جائے گی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پولیس مسلح گروہوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے گی جبکہ دہشت گرد عناصر کے خلاف پولیس اور سی ٹی ڈی کارروائی کرے گی۔بیان میں کہا گیا کہ مشکوک علاقوں اور مدارس کے خلاف سی ٹی ڈی کارروائی کرے گی۔خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہاکہ ایپکس اجلاس میں واضح کیا گیا کہ کوئی نیا آپریشن نہیں ہورہا اور تمام غیرقانونی کاموں، اسمگلنگ اورمنشیات کی روک تھام کے لیے آپریشن عزم استحکام ہوگا۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایپکس اجلاس میں بنوں واقعات کے تناظر اور امن وامان سے متعلق فیصلے کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تمام اسٹیک ہولڈر کی کوششوں سے بنوں میں امن قائم ہوا ہے لہذا کوئی نیا آپریشن نہیں ہورہا۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں تمام غیرقانونی کاموں، اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام کے لیے آپریشن عزم استحکام ہوگا جبکہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکار دہشت گردی کے خلاف آپریشن کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن میں پاک فوج حصہ لے گی۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ صوبے کی پولیس اور سی ٹی ڈی میں متعلقہ علاقوں کے لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا اور امن امان سے متعلق ایپکس کی سب کمیٹیوں میں سفارشات تیار کیے جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو شکایت تھی کہ رات کو پولیس گھروں سے باہر نہیں نکلتی اس لیے حملوں کا خطرہ ہے، اس پر فیصلہ کیا گیا پولیس رات کو گشت کرے گی اور عوام بھی ان سے تعاون کریں اور پولیس کو بھی بہترین اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ بنوں واقعہ میں صوبائی حکومت کے خلاف پراپیگنڈہ شروع کیا ہوا ہے اور اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے صوبائی حکومت پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ہمیں تھانوں کو مضبوط بنانا ہے اور اپنی نفری کو بہترین اسلحے اور آلات سے لیس کرنا ہے لہذا میں چاہوں گا کہ وفاقی حکومت الزامات لگانے کے بجائے میں پیسے دے تاکہ ہم یہ سب کر سکیں۔