مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستان کی  375 خواتین کی بھارت بدری کا امکان


سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی تقریبا 375 خواتین کو بھارتی حکومت ملک بدر کر سکتی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے   ایک سات رکنی کمیٹی قائم کی ہے جو مقبوضہ جموں وکشمیر میں  غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کرنے  کا طریقہ کار  وضع کرے گی ۔ اگرچہ اس کمیٹی کی تشکیل میں نہ نہیں بتایا گیا کہ  یہ کن افراد کو ملک بدر کرے گی تاہم مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی تقریبا 375 خواتین اس  کمیٹی کی زد میں آسکتی ہیں ۔ یہ خواتین   مقبوضہ کشمیر میں  13 سال سے شناخت سے محروم گمنامی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

پاکستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی تقریبا 375 خواتین  مقبوضہ کشمیر میں  جموں وکشمیر کی شہریت اور سفری  دستاویزات سے محروم ہیں۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں شہری حقوق حاصل ہیں اور نہ وہ واپس پاکستان آسکتی ہیں پاکستان اور آزاد کشمیر کی تقریبا375  خواتین13 سال سے مقبوضہ کشمیر میں موجود ہیں۔ ان خواتین نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں مقیم کشمیری نوجوانوں سے شادیاں کیں تھیں۔بھارتی حکومت کی پالیسی کے تحت2010 میںیہ خواتین شوہروں کے ہمراہ مقبوضہ کشمیر گئیں تھیں تاہم مقبوضہ کشمیر پہنچنے کے بعد بھارتی حکومت نے انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔

ان خواتین کی شناختی دستاویزات دی گئیں اور نہ ہی شہریت۔ سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے یہ خواتین پاکستان و آزاد کشمیر واپس نہیں آسکتیں ہیں۔ ان  خواتین  کا کہنا ہے کہ  وہ تمام سہولیات سے محروم ہیں اور قیدہوکررہ گئیں ہیں۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق  مقبوضہ کشمیر  حکومت کے پرنسپل سکریٹری، محکمہ داخلہ، چندراکر بھارتی کے ایک حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ، “کمیٹی کی از سر نو تشکیل کے لیے منظوری دی گئی ہے تاکہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی شناخت کی جا سکے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت اور انھیں ملک بدر کرنے کے لیے پینل تشکیل دیا اس پینل کی  صدارت محکمہ داخلہ کے انتظامی سیکرٹری کریں گے اور اس میں پنجاب کے فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفیسر، جموں اور سری نگر ہیڈ کوارٹر کے کریمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (خصوصی برانچ)، تمام ضلع کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پیز)، سپرنٹنڈنٹس شامل ہوں گے۔

حکم نامے میں کمیٹی کو ہر ماہ کی پانچ تاریخ تک بھارتی  وزارت داخلہ کو ماہانہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ نے پینل کو ہدایت کی ہے کہ وہ  غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کا سراغ لگانے اور انھیں ملک بدر کرنے سے متعلق کوششوں کو مربوط اور نگرانی کرے۔  یاد رہے 2021 میں، جموں و کشمیر میں ایک پولیس آپریشن کے نتیجے میں میانمار سے آنے والے 270 سے زیادہ روہنگیا مہاجرین کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں 74 خواتین اور 70 بچے شامل تھے، جنہیں کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر کی سب جیل میں رکھا گیا تھا۔