وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی ادارہ نورحق میں حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات


کراچی(صباح نیوز)سندھ کابینہ نے فیصلے میں کہا کہ جماعت اسلامی سے ہونے والے معاہدے پر سو فیصد عمل ہو گا۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا۔

کابینہ نے جماعت اسلامی سے ہونے والے معاہدے اور پی ایس پی سے بات چیت کے لئے ایک اور کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی میں ناصر حسین شاہ، جام خان شورو، مرتضی وہاب، مکیش کمار اور سعید غنی شامل ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ناصر حسین شاہ کی اپوزیشن سے جو بات چیت ہوئی ہے اس کو لاگو کرینگے۔ جن نکات پر اپوزیشن پارٹیز سے اتفاق ہوا ہے ان پر سو فیصد عمل ہو گا۔

وزیر بلدیات ناصر شاہ نے لوکل گورنمنٹ قانون کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے بات چیت پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ ناصر شاہ نے جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی اور دیگر جماعتوں سے بات چیت کے حوالے سے کابینہ کو آگاہ کیا۔اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں سے متفقہ نکات پر مکمل عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا گیا۔ کابینہ نے بنڈل اور بڈوآئی لینڈ کو محفوظ جنگلات قرار دے دیا جبکہ سب رجسٹرار کو پاکستان اسٹیل کی اراضی منتقل کرنے سے روک دیا۔

کابینہ نے ہدایت کی کہ سندھ حکومت کی جانب سے اسٹیل ملز کو دی گئی اراضی فروخت نہیں کی جاسکتی۔کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے مقرر اور 1 اعشاریہ 4 ملین میٹرک ٹن گندم خریدنے کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ نے گندم خریدنے کیلئے 4 ہزار 450 ملین روپے فنڈز کی خریداری کے لیے منظوری بھی دی۔ کابینہ اجلاس میں بتایا گیا محکمہ جیل میں گریڈ 5 سے گریڈ 15 کی 2 ہزار 113 آسامیاں خالی ہیں۔ کابینہ نے بھرتی کے لیے تھرڈ پارٹی اوپن بڈنگ کی منظوری دے دی۔سندھ کابینہ نے کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ مارکیٹ کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی منظوری دے دی۔ مارکیٹس میں 14 نومبر 2021 کو آگ لگی تھی، سندھ کابینہ نے 91 کروڑ روپے سے زائد فنڈز مختص کرنے کی منظوری دی،

اس سے قبل وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے ادارہ نورحق میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کی اور انہیں اس بات سے آگاہ کیا کہ سندھ کابینہ نے جماعت سے معاہدے کے مطابق بلدیاتی قانون میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔ صوبائی وزرا ناصر شاہ، سعید غنی، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

بعد میں وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ بلدیاتی قانون سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی جو شقیں کلیئر ہیں ان پر فوری عمل درآمدکریں گے اور جو شقیں کلیئر نہیں ان کی وضاحت طلب کی جائے گی۔سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی سے معاہدے کی روشنی میں قوانین میں ترامیم ہونی ہیں اور جماعت اسلامی کے ساتھ معاہدہ ہوا جس میں بہت چیزیں طے ہوئیں، بلدیاتی قانون میں تبدیلی کے لیے کمیٹی بنائی ہے ، اب کمیٹی دیکھے گی کہ کہاں کہاں تبدیلی کرنی ہے تاہم نئے بلدیاتی انتخابات تک ڈسٹرکٹ کونسلز کام کرتی رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی قانون سے متعلق سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے اس پر تفصیلی بات ہوئی، عدالتی فیصلے پر کمیٹی بھی بنائی ہے، دیکھیں گے کہ فیصلے کے کون کون سے حصے ہیں جس پر عملدرآمد کرنا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے صرف 2013 کے قانون میں دو سیکشن کو کالعدم قراردیا اور یہ دو سیکشن کالعدم ہونے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، سپریم کورٹ کے ججز قانون کو ہم سے بہتر سمجھتے ہیں تاہم سپریم کورٹ سے کچھ چیزوں پر نظرِ ثانی کی درخواست کی جائیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ  عدالت کا فیصلہ تمام صوبوں کیلیے ہے، اس سے وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں متاثر ہوں گی، قومی، صوبائی اور بلدیات کی حلقہ بندیاں ہمیشہ حکومتیں کرتی رہی ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مخالفین کے بنائے گئے حلقوں پر الیکشن لڑا اور جیتا جب کہ ہمارے دور میں حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کرتا ہے،سعید غنی کا کہنا تھا کہ لامحدود اختیارات کے ساتھ کوئی حکومت نہیں ہوتی ہے، بلدیاتی اداروں کے پاس مالیاتی اور انتظامی اختیارات موجود ہیں لہذا سپریم کورٹ کے فیصلے کی جو شقیں کلیئر ہیں ان پر فوری عمل درآمدکریں گے اور جو شقیں کلیئر نہیں ان کی وضاحت طلب کی جائے گی، فیصلے کی شقوں کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے، کمیٹی وضاحت طلب شقوں کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ بھٹو صاحب کو قتل کے جھوٹے مقدمے میں قتل کروادیا گیا،  جسٹس گلزار صاحب ریٹائرمنٹ کے وقت یہ فیصلہ دے گئے لیکن بھٹو صاحب کے قتل سے متعلق ہماری پٹیشن بھی کورٹ میں ہے، ہماری اس پٹیشن پر سماعت تک نہیں ہوتی ہے۔سندھ کابینہ کے دیگر فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن کو ملیر ایکسپریس وے کے ساتھ اراضی کو محفوظ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اسٹیل ملز اضافی اراضی فروخت نہیں کر سکتی، سب رجسٹرار کو اس اراضی کو ٹرانسفر نہ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے، جو اسٹیل مل کی اضافی اراضی ہے وہ واپس سندھ حکومت کی ملکیت ہوجائے گی، سندھ کابینہ نے کے پی ٹی ہاوسنگ سوسائٹی کی اراضی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے کچھ واجبات ہیں جس کے عوض اسٹیل ملز کی زمین سوئی سدرن کمپنی کو دینے کی اطلاعات ہیں، تو اس سلسلے میں کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ کی جانب سے دی گئی زمین کی ملکیت تبدیل نہیں ہونے دی جائے گی اور اگر اسٹیل ملز کو زمین کی ضرورت نہیں ہے تو وہ زمین واپس لی جائے گی۔سعید غنی نے بتایا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران گندم کی سپورٹ پرائس 2200 روپے فی 40 کلو گرام مقرر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 14 لاکھ ٹن گندم خریدنے کی منظوری دی گئی اور اس مقصد کے لیے کابینہ 4 ارب 45 کروڑ روپے فنڈز بھی خریداری کے لیے منظور کر لیے۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ مٹیاری-لاہور 4 ہزار میگاواٹ ہائی وولٹیج لائن 878 کلومیٹر طویل ہے، اس لائن کا کمرشل آپریشن بھی شروع ہوچکا ہے، یہ لائن سی پیک کے تحت بنائی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران محکمہ جیل کے حکام نے بتایا کہ محکمے میں گریڈ 5 سے 15 کی 2 ہزار 113 اسامیاں خالی ہیں، خالی اسامیوں میں ایک ہزار 355 پوسٹیں جیل کانسٹیبل کی ہیں، کابینہ نے بھرتیوں کے لیے تھرڈ پارٹی اوپن بڈنگ کرنے کی منظوری دے دی، اوپن بڈنگ کے ذریعے تھرڈ پارٹی منتخب کر کے ٹیسٹنگ کی جائے گی۔

وزیر اطلاعات سندھ نے بتایا کہ کابینہ نے کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریا مارکیٹ کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی منظوری بھی دے دی، ان مارکیٹس میں 14 نومبر 2021 کو آگ لگی تھی جس سے 280 دکانیں جل کر راکھ ہوگئی تھیں، سندھ کابینہ نے 91 کروڑ 52 لاکھ 30 ہزار روپے فنڈز مختص کرنے کی منظوری دی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر جنگلات تیمور تالپر نے کابینہ کو جزائر کے حوالے سے بریفنگ دی، بریفنگ کے بعد صوبائی کابینہ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنڈل اور بڈو جزائر کو پروٹیکٹڈ فاریسٹ ڈکلیئر کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی منظوری دے دی