جماعت اسلامی کراچی کا سیمینار’ تاجروں نے بجٹ مسترد کر دیا، 4جولائی سے کراچی میں مشترکہ احتجاجی تحریک کا اعلان

کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر صدارت وفاقی و صوبائی بجٹ 2024-25 کے حوالے سے ادارہ نور حق میں منعقدہ پوسٹ بجٹ سیمینار میں شریک تاجر و صنعت کار تنظیموں کے رہنمائوں ، سول سوسائٹی کے  نمائندوں نے بجٹ کو عوام دشمن اور تاجر دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے یقین دلایا کہ بجٹ کے خلاف جماعت اسلامی جو بھی لائحہ عمل اختیار کرے گی تاجر اس کا ساتھ دیں گے ۔سیمینار میں 4جولائی سے کراچی ریگل چوک سے احتجاجی تحریک کے آغاز کا مشترکہ فیصلہ بھی کیا گیا ۔اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر محمود حامد نے پوسٹ بجٹ سیمینار کی نظامت کے فرائض سر انجام دیے اور مشترکہ اعلامیہ پیش کیا جس سے تمام شرکاء نے اتفاق کیا،

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ بجٹ میں ظالمانہ ٹیکس واپس لیے جائیں ،حکمران وعدے کے مطابق مہنگائی سے بد حال عوام کے 300یونٹ تک کے بل معاف کریں ، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ظالمانہ بجٹ ، ٹیکسوں کی بھر مار ، بجلی و گیس کے بھاری بلوں اور مہنگائی کے خلاف 12 جولائی کو اسلام آباد میں عظیم الشان و تاریخی دھرنا کا اعلان کیا ہے۔ کراچی میں 4 جولائی سے ظالمانہ بجٹ ، پیٹرول و بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا ، جماعت اسلامی نے کراچی میں عوامی مسائل کے حل کے لیے طویل جدوجہد کی اور مسائل حل کروائے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے باہر 29 دن کا تاریخی دھرنا دیا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے 97 فیصد ریوینو دینے والے شہر کے لیے بجٹ میں صرف 2.5 فیصد حصہ رکھا ہے اور کراچی دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے۔

پنجاب حکومت نے بلدیات کے بجٹ میں 50 فیصد اور خیبر پختون خواہ نے بلدیات کے لیے 70 فیصد بجٹ رکھا ہے۔ وفاقی حکومت نے بھی کراچی کے لیے کچھ نہیں رکھا۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہنگامی طور پر کے فور منصوبہ مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ 360 ارب روپے ٹیکس دے رہا ہے جبکہ وڈیرے اور جاگیردارصرف 4 ارب روپے دے رہے ہیں۔ موجودہ بجٹ عوام پر ڈرون حملہ ہے جبکہ بجلی بم اور پیٹرول بم  بھی گرائے جا رہے ہیں ۔ ایک جانب مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بجٹ منظور کرتے ہیں،دوسری جانب ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کر کے عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں۔ ملک کی صورتحال کا ذمہ دار وہی طبقہ ہے جو ملک پر بار بار مسلط ہوتا رہا ہے۔ طبقہ اشرافیہ نے اپنی جائیدادیں بنائیں اور ملک کو قرضہ میں ڈال دیا۔

وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ہم نے موجودہ بجٹ آئی ایم ایف کے مطابق بنایا ہے جو کہ انتہائی شرم کی بات ہے۔ بجٹ کا بیشتر حصہ سود کے قرضے کی رقم پر چلا جاتا ہے۔ حکمران طبقے کے شاہ خرچیاں تو کم نہیں ہورہی لیکن عوام پر بھاری بھاری ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ اسمبلی میں قراردادیں صرف حکمرانوں کی عیاشیوں کے لیے لائی جاتی ہیں جس سے تمام ارکان اتفاق کرتے ہیں۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ شہر میں گزشتہ 10 دنوں سے ہیٹ ویوز ہے۔ بجلی اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں شہری قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کے الیکٹرک قاتل الیکٹرک بنی ہوئی ہے،ایک طرف شہر میں عوام کو بجلی نہیں دی جا رہی اور صورتحال یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سال بھی قاتل الیکٹرک کو 174 ارب روپے کی سبسڈی دی۔ قبضہ مئیر مرتضی وہاب نے قاتل الیکٹرک کو فائدہ پہنچانے کے لیے میونسپل یوٹیلٹی ٹیکس لگانے کی سازش کی۔جماعت اسلامی نے میونسپل یوٹیلٹی چارجز کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ بجلی اور پانی نہ ہونے کے باعث کراچی کی فیکٹریاں بند ہورہی ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی کے عوام اور تاجروں کے ساتھ ہے۔ ہم تاجر رہنماوں کے شکر گزار ہیں جو جماعت اسلامی کی دعوت پر تشریف لائے۔کراچی تاجر اتحاد کے چئیرمین عتیق میر نے کہا کہ  پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور مہنگائی کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔ بجٹ کی دستاویزات سود کی نحوست سے لپٹی ہوئی ہے۔ بجٹ اس سود خود ادارے آئی ایم ایف کا بنایا ہوا ہے اور خود وزیر اعظم نے اس کا اعتراف کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے 70 سے زائد ممالک کو تباہ و برباد کردیا ہے۔سود کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے ہی ٹیکسز لگائے گئے ہیں۔ سود کے نظام کے خلاف اٹھنا ہر فرد پر لازم ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ سود کے نظام کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اس آواز کے ساتھ سب کو شامل ہونے کی ضرورت ہے۔

کراچی کے مسائل کے حل کے لیے حافظ نعیم الرحمن نے بڑی جدوجہد کی۔ ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ہوشربا مہنگائی اور سود کے خلاف احتجاج کا اعلان کریں ہم شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔کراچی الیکٹرونکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئر مین رضوان عرفان نے کہا کہ  کراچی سمیت پاکستان کے مسائل کے لیے صرف جماعت اسلامی کی ہی آواز ہوتی ہے۔ بجٹ کو تاجر برادری اور عوام نے مسترد کردیا ہے۔تاجروں کو متحد ہو کر جدو جہد کرنی چاہیئے ۔ صرف موبائل کی قیمتوں پر 30 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ پاکستان کا ہر فرد 2 لاکھ روپے کا مقروض ہے۔جماعت اسلامی بجٹ کے خلاف جو بھی لائحہ عمل اختیار کرے گی ہم ساتھ ہوں گے۔سابق رکن صوبائی اسمبلی و ڈپٹی سکریٹری جماعت اسلامی کراچی یونس بارائی نے کہا کہ  پورے ملک کو 67 فیصد اور صوبے کو 97 فیصد ریونیو دینے والے تاجرآج جماعت اسلامی کے تحت سیمینار میں موجود ہیں اور بجٹ کو مسترد کر رہے ہیں ، بجٹ منصوبہ بندی کا نام ہے جس میں نئے ترقیاتی منصوبے بنانے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے موجودہ بجٹ میں عوام کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بروقت اور درست فیصلہ کیا ہے کہ ظالمانہ بجٹ اور مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے۔فیڈرل بی ایریا انڈسٹری ایسوسی ایشن کے رہنما بابر خان نے کہاکہ ملک معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر ہے ایسے موقع پر سب کو مل کر ‘ملک کو قرضے سے نکالنے کی ضرورت ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ اشرافیاں طبقہ خود تو عیاشیاں کرنے میں مصروف ہے اور سارا بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے ۔بولٹن مارکیٹ کے شریف میمن نے کہاکہ موجودہ بجٹ کسی صورت قبول نہیں ،پیٹرول،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے فارم 45کی حکومت عوام کو ریلیف دینے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ایجنڈا پورا کرنے کے لیے بنائی گئی ہے ۔پاکستان کنفکشنری ایسوسی ایشن کے جاوید عبد اللہ نے کہا کہ ہماری جنگ اصل میں ایسٹ انڈیا کمپنی سے ہے موجودہ بجٹ ایسٹ انڈیا کمپنی کا بنایا ہوا ہی ہے ،کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر ذکر محنتی نے کہاکہ موجودہ بجٹ میں پراپرٹی پر بھی ظالمانہ ٹیکس لگایا گیا ہے جس کے باعث ٹریڈرز سخت پریشان ہیں۔

حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنما سید اختر شاہد نے کہاکہ موجودہ بجٹ قابل مذمت اور عوام دشمن بجٹ ہے ،تمام تر سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر زبردست احتجاج کی ضرورت ہے ۔لیاقت آبادذرگراں کے مفتی محمد علی نے کہا کہ بجٹ کا مقصد صرف اور صرف ٹیکسز کی بھرمار ہے ،جس میں عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔پوسٹ بجٹ سیمینار سے فلک ناز ٹاور وایسوسی ایشن کے مختار قریشی ،جیولر ایسوسی ایشن کے نورا حمد عباسی ،لیاقت آباد ٹریڈ الائنز کے رہنما بابر بنگش ،ریمبو سینٹر کے رہنما آصف قائم خانی ،لیاقت آباد کریانہ مرچنٹ ایسوی ایشن کے صدر محمد شاہ زیب ،آل کراچی جیولرز ایسوسی ایشن کے رہنما راشد علی ، گلشن اقبال مارکیٹ کے رہنما جاوید اختر،واٹر پمپ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے عارف اسماعیل ،طارق روڈ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے اسلم بھٹی،ہارون ہاشمی ،غلام مصطفی، کوآپریٹیو مارکیٹ ایسو سی ایشن کے  جنرل سیکریٹری محمد اسلم خان ،بولٹن اسپورٹس مارکیٹ کے سلیم ملک ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

سیمینار کے بعد  مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والا آج کا بجٹ سیمینار ‘جس میں کراچی بھر کے صنعت کاروں’ تاجر تنظیموں ‘ ٹرانسپورٹر کے نمائندوں نے شرکت کی بجٹ 2024-25کو IMF کا چربہ اور عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے۔ سیمینار اس امر پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتا ہے کہ اس بجٹ کی تاریخ شروع ہوتے ہی 30 جون کو رات بارہ بجے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 7.45 اور 9.70 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ۔ساتھ ہی بجلی کی نرخوں میں بھی مسلسل اضافہ کر کے عوام کی چیخیں نکال دی گئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک کے عوام پہلے ہی بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے گھر کے زیور اور قیمتی اشیاء بیچنے پر مجبور ہیں ۔ گیس کے نرخوں میں بھی بار بار اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ گیس گھروں اور کارخانوں میں کہیں دستیاب نہیں ہے۔ بجٹ میں عوام کو دی جانے والی 3000 ارب روپے کی سبسڈی ختم کر کے آٹا ‘ دال’ دودھ اور دواؤں پرٹیکس لگا کر عوام کے لیے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل بنا دیا گیا ہے۔ اس پر ستم یہ ہے کہ 3600 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگا کر عوام کا خون نچوڑنے کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔جس کا 50 فیصد IMF کوسود کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔

عوام کو ریلیف دینے کے بجائے وزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے خرچے میں 30 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ 17500 ار ب روپے مراعات یافتہ طبقے کو عیاشیوں کے لیے دیئے گئے ہیں۔ ارکان اسمبلی کی مراعات میں بھی 30فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ مگر بھوک سے تڑپتے عوام کے لیے ظلم و ستم کے علاوہ کچھ نہیں۔ عوام گیس اور بجلی کے بل دینے کے قابل نہیں رہے ‘مگر ملک کی اشرافیہ کو225ارب روپے کی بجلی اور 550 ارب روپے کا پیٹرول مفت دیا جا رہا ہے۔ مقروض ملک کی صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ ملک 65 ہزار ارب روپے کا مقروض ہو گیا ہے اور اب ہر پیدا ہونے والا بچہ 2لاکھ 80 ہزار روپے کا مقروض پیدا ہو رہا ہے۔ نت نئے ٹیکسوں سے تاجر اور صنعت کار بھی پریشان ہیں۔ ملک میں پہلی بار ایکسپورٹ پر ٹیکس لگا کر نیا ریکارڈ بنایا گیا ہے۔ملک کے سرمایہ دار اور ملک کا ٹیلنٹ تیزی سے باہر جا رہا ہے۔ یہ سیمینار مطالبہ کرتا ہے کہ عوام دشمن ٹیکسوں کو واپس لیا جائے ۔ بجلی ‘ گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی جائے ۔ اشرافیہ کی دی گئی غیر معمولی مراعات کو ختم کر کے عوام کے لیے سہولیات مہیا کی جائیں۔

تاجروں اور صنعتکاروں کو مشاورت میں شامل کر کے ظالمانہ ٹیکسوں کو واپس لے کر معاشی پالیسیاں ترتیب دی جائیں تا کہ معیشت کا پہیہ چل سکے ۔ کراچی میں بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی عوام پر ظلم ہے۔ اگر حکومت نے ان عوامی مطالبات پر کان نہ دھرے تو بجلی اور گیس سے محروم بھوکے اور پریشان حال عوام ایک طوفان کی صورت میں اس پورے نظام کو بدلنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں گے اور کوئی بھی کشمیر اور کینیا جیسے حالا ت کو نہیں روک پائے گا۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور عوام دشمن پالیسیوں اور ظالمانہ ٹیکسوں کو واپس لیں ۔ یہ سیمینار امیر جماعت اسلامی پاکستان محترم حافظ نعیم الرحمن صاحب کی جانب سے ظالمانہ بجٹ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف 12جولائی کو اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ ساتھ ہی یہ اعلان کرتا ہے کہ اس ظالمانہ بجٹ بجلی کے فراڈ بلوں اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف کراچی کے تاجر 4 اور 6جولائی کو کراچی صدر / لیاقت آباد پر مظاہرہ کریں گے۔