سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کو آگاہ کیا گیا ہے وفاقی دارالحکومت کے 100اسکولوں کو رواں سال کے اخر تک شمسی توانائی پرمنتقل کردیا جائے گا  جب کہ کمیٹی تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے رحجان پر اظہارتشویش کرتے ہوئے   ہیلپ لائن کی سفارش کردی ۔کمیٹیکا اجلاس  پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہوا۔وفاقی وزیر برائے پیشہ وارانہ وتکنیکی تعلیم خالد مقبول صدیقی بھی شریک ہوئے ، ایچ ای سی سمیت وزارت کے منسلک محکموں کے حکام بھی شریک ہوئے ۔ وزارت تعلیم کے سیکرٹری نے وزارت کی کارروائیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے  ملک کے تعلیمی شعبے کو بڑھانے کے لیے حالیہ اقدامات پر روشنی ڈالی۔کمیٹی نے وزیراعظم کے اقدام 2024-27 کے مطابق صنعتی پیداوار، عالمی آئی ٹی کی اہلیت، اور ملکی اور بیرون ملک ملازمتوں کے مطلوبہ اقدامات کے لیے نوجوانوں کی مہارتوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

ایچ ای سی کے ساتھ طلبا کی مشکلات، عمر کی پابندیوں اور داخلے کے عمل سے متعلق معاملات پر تفصیلی سیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کمیٹی نے تعلیمی اداروں کے زمینی حقائق اور ان کی ضروریات کا  جائزہ لینے کے لیے سائٹ کے دورے کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔کمیٹی کو 30 جولائی تک شہری اور دیہی اسکولوں میں 66 جدید ترین ڈیجیٹل ہب قائم کرنے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اے ون ٹولز سے لیس اسمارٹ کلاس رومز کے تعارف کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ 250 اسکولوں کو کروم بکس، لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپس، روبوٹک لیبز، سولر سسٹمز اور UPS  )یو پی ایس پر مشتمل سمارٹ کلاس رومز سے آراستہ کرنے کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا۔میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطحوں کے لیے سسٹم کو  بہتر بنایا جارہا ہے تاکہ مستقل اور معیار کی جانچ کو یقینی بنایا جا سکے۔روایتی روٹ لرننگ طریقوں کے عادی طلبا کے لیے اے آئی اسسمنٹ کی تاثیر کے بارے میں استفسار پر بتایا گیا کہ یہ سسٹم 300,000 جوابات کے ڈیٹا بیس پر تربیت یافتہ ہے اور خود کو مسلسل اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے۔ سال کے آخر تک 100 اسکولوں( (75 دیہی، 25 (شہری)کی سولرائزیشن کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔  نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ان کی دماغی صحت کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ارکان  ان مسائل کو کم کرنے کے لیے طلبا کے لیے قومی صحت کی ہیلپ لائن اور دماغی صحت کے لیے وقف مراکز جیسے اقدامات پر زور دیا گیا۔