فنانس بل سے آزاد کشمیر میں بجلی صارفین کے بلوں میں اربوں روپے کے سیلز ٹیکس کے نفاذ کا معاملہ حل ہو گیا ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئیسکو اورایف بی آر کس کی ملکیت ہیں، اگر حکومت اپنے آپ کو نہیں چلانا چاہتی تو یہ ہماراقصورنہیں۔ ایک طرف حکومت کھڑی ہے اوردوسری طرف بھی حکومت کھڑی ہے، پاکستان کاتماشا بنایا ہوا ہے۔ اِ س جیب میں پیسے ڈالیں یا اُس جیب میں پیسے ڈالیں۔یہ مقدمہ بازی بدقسمتی کی بات ہے، وفاقی حکومت دواداروں ایف بی آر اور آئیسکو کے درمیان معاملہ حل کروانے میں ناکام ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)لمیٹڈ اسلام آباد کی جانب سے آزاد کشمیر کے بجلی صارفین کے بلوں میں اربوں روپے کے سیلز ٹیکس کے نفاذ کے معاملہ پرڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو آڈٹ II، لارج ٹیکس پیئرز یونٹ ، اسلام آباد ، کمشنر ان لینڈ ریونیو (لیگل)ریجنل ٹیکس آفیسر،اسلام آباد اوردیگر کے خلاف دائر 4درخواستوں پر سماعت کی۔درخواستوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے۔آئیسکو کے وکیل علی سبطین فاضلی کی جانب سے بیماری کی بنیاد پر التوا کی درخواست کی گئی تاہم ایف بی آرکے وکیل ملک قمر افضل کی جانب سے التوا کی مخالفت کی گئی۔وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسداللہ خان عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئیسکو اورایف بی آر کس کی ملکیت ہیں، اگر حکومت اپنے آپ کو نہیں چلانا چاہتی تو یہ ہماراقصورنہیں۔

اس موقع پر رانا اسدا للہ خان کی جانب سے بتایا گیا کہ معاملہ حل ہو گیا ہے اور اس حوالہ سے فنانس بل میں ترمیم کی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کب ترمیم ہوئی۔ اس پر رانا اسداللہ خان کا کہنا تھا کہ 29جون کو فنانس بل پاس ہواہے۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج 4جولائی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی بل کی کاپی فراہم نہ کرسکے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت کھڑی ہے اوردوسری طرف بھی حکومت کھڑی ہے، پاکستان کاتماشا بنایا ہوا ہے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اِ س جیب میں پیسے ڈالیں یا اُس جیب میں پیسے ڈالیں۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ آئیسکو وکیل کی جانب سے التواکی درخواست دی گئی اور بتایاگیا کہ ان کی 6جولائی کو انجیوگرافی ہے۔ ایف بی آر وکیل کی جانب سے التوا کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔ یہ مقدمہ بازی بدقسمتی کی بات ہے، وفاقی حکومت دواداروں ایف بی آر اور آئیسکو کے درمیان معاملہ حل کروانے میں ناکام ہے۔ قانون پاس ہوا ہے جو کہ عدالت میں پیش کیا جائے گا اس کے بعد معاملہ نمٹایا جائے گا۔ دونوں فریقین عدالت میں مشترکہ بیان جمع کروائیں۔ اگر علی سبطین فاضلی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں اور معاملہ حل ہوجاتا ہے تو وہ آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر پیش نہ ہوں۔عدالت نے کیس کی سماعت دوہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے حکمنامہ کی کاپی سینئر وکیل علی سبطین فاضلی کو بھجوانے کا حکم دیا ہے۔