سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی نے سمندری حدود میں پلاسٹک فضلہ پھینکنے پر پابندی کی سفارش کردی

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے مارگلہ ہلز میں آگ لگنے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں متعلقہ حکام کو طلب کرلیا۔ کمیٹی کی کاروائی کا ایک سال کا ایجنڈا طے کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔متعلقہ اداروںکو موسم برسات کی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیاری کے بارے میں بریفنگ کی ہدایت کردی گئی  سمندری حدود میں پلاسٹک فضلہ پھینکنے پر پابندی کی سفارش کردی گئی ہے  ۔سینیٹ کی  قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس  چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔قائمہ کمیٹی  نے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پر سی ڈی اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔سینیٹر شیری رحمان نے مارگلہ ہلز پر آگ لگنے کے واقعات کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ آگ بہت تیز تھی،زیادہ تر موسم کا ہی مسئلہ ہوتا کیونکہ ہوائیں تیز ہوتی ہیں،موسمیاتی تبدیلی ملک کا اہم مسئلہ ہے۔

سینیٹر تاج حیدرنے ہسپتال کے بیڈ سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی ۔ سینیٹر قرا العین مری اور سینیٹر زرقا سہروردی تیمور نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔ قائمہ کمیٹی نے مون سون کے حوالے سے تیاریوں پر بریفنگ کے لئے این ڈی ایم اے محکمہ موسمیات کے حکام کو طلب کرلیا ہے ۔ چیئرپرسن کمیٹی نے ہدایت کی کہ ہم پری کاپ میٹنگ بھی کریں گے،میں نے تجویز کیا تھا کہ ایک کلائمیٹ سروس ہونا چاہئے، جیسے فارن سروس ہے،سال میں دو دفعہ پبلک ہیئرنگ کریں گے، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اونٹ کے پیرکاٹ رہے ہیں، معاشرہ اتنا بے رحم کیسے ہوگیا؟ارکان نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی آلودگی کے بہت مسائل ہیں،آلودگی پر پبلک ہیئرنگ کریں گے۔ ارکان نے کہا کہ دنیا میں پانچ ارب گاڑیاں ہیں،24 گھنٹے میں ہزاروں جہاز اڑ رہے ہیں، سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ تھرمل سے سولر کی جانب ہم پاکستان میں کس حد تک پہنچے ہیں، پلاسٹک کتنا مضر ہے۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ جو مچھلی کھاتے ہیں اس میں مائیکرو پلاسٹک ہوتا ہے،یہاں ڈمپنگ ہو رہی تھی، پلاسٹک کینسر کی وجہ ہے،جو کہہ رہا ہے ری سائیکل کر رہے ہیں وہ 90 فیصد جھوٹ ہے،ری سائیکلنگ کرنے کے لئے کلیکشن پوائنٹ چاہئے ،کہاں ہے کلیکشن پوائنٹ,جب ہم بچے تھے تو کوئی پلاسٹک کی بوتلیں نہیں ہوتی تھیں۔

کمیٹی نے پانی کی قلت پر خصوصی سیشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اراکین کا خیرمقدم کرتے ہوء  چیئرپرسن نے کہا ہم ایک  ماہ میں دو بار کمیٹی کے اجلاس اور سال میں دو بار پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمانی سروسز (PIPS) میں موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر عوامی سماعتیں کرنا چاہتے ہیں۔اگلی میٹنگ میں، ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے کام اور کارکردگی کے بارے میں بریفنگ طلب کریں گے۔ آئندہ مون سون سیزن کی تیاریوں پر بات کرنے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا اعلان کیااور کہا کہ ملک میں مون سون کی غیر معمولی بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی  ہے۔ ہمیں بارشوں اور ممکنہ نقصانات سے نمٹنے کے لیے پیشن گوئیوں اور حکومتی اقدامات پر مرکزی وصوبائی اداروں اور محکمہ موسمیات سے بریفنگ لیں گے ۔سینیٹر رحمان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کاوشوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاحکومت اکیلے موسمیاتی تبدیلی جیسے بحران سے نہیں نمٹ سکتی؛ افراد کو بھی ماحول کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔” انہوں نے قابل تجدید توانائی پر کمیٹی کی توجہ کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کے لیے نقصان اور نقصان کا فنڈ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہمیں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کی مطالبہ جاری رکھنا چاہیے ۔آئینی رکاوٹوں کی وجہ سے کمیٹی کے فیصلوں کے  صوبے پابند نہیں ہیں۔

ایک وزیر کے طور پر، میں نے وزیر اعظم کی ٹاسک فورس فورم کو صوبائی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا۔ میں کمیٹی کے ہر اجلاس میں اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی آب و ہوا سے متعلق مسائل کو اٹھاتی رہوں گی۔ پانی کے بحران کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پاکستان کو 2025 تک پانی کی کمی اور ممکنہ خشک سالی اور صحرائی صورتحال کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ بلوچستان اور سندھ میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو رہا ہے، جبکہ ہمارے گلیشیئر گلوبل وارمنگ کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ہم وزارت کو مدعو کریں گے۔ آبی وسائل اور دیگر متعلقہ اداروں سے پانی کی کمی اور دستیاب حل پر بات چیت کی جائے گی۔پلاسٹک کی آلودگی ایک اور سنگین ماحولیاتی تشویش ہے۔ ایک وزیر کی حیثیت سے میں نے پاکستان کی سمندری حدود میں پلاسٹک کے فضلے کو پھینکنے پر پابندی لگا دی تھی۔ کمیٹی پلاسٹک کی آلودگی کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرے گی۔ ہمیں حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور آئندہ نسلوں کے لیے پلاسٹک سے پاک دنیا کو یقینی بنانا چاہیے۔