کراچی کو پانی دو ، کے فور مکمل کرو ، ٹینکر مافیا کو لگام دو ،جماعت اسلامی کا شاہراہ فیصل پر دھرنا

کراچی (صباح نیوز)جماعت اسلامی کی جانب سے شدید گرمی اور ہیٹ ویوز میں بھی شہر میں پانی کی قلت و بحران ، پانی کی عدم فراہمی کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات و پریشانیوں ، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ، پانی چوروں و ٹینکرمافیا کی سرکاری سرپرستی اور سندھ حکومت ، قبضہ میئر وواٹر بورڈ کی نا اہلی و ناکامی کے خلاف بدھ کو شاہراہ فیصل واٹر بورڈ ہیڈ آفس کے سامنے زبردست احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔ دھرنے میں شدید گرمی کے باوجود شہر بھر سے پانی کے ستائے عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ سندھ حکومت ، قبضہ میئر ، واٹر بورڈ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا ، پُر جوش نعرے لگائے گئے اور احتجاجی بینرز اُٹھا کر مطالبہ کیا گیا کہ کراچی کو اس کے حصے کا پورا پانی دیا جائے ۔ 18سال سے التواء کا شکار K-4 منصوبہ مکمل کیا جائے ، ٹینکر مافیا کو لگام دی جائے ، پیپلز پارٹی کراچی کے عوام سے سیاسی  انتقام نہ لے اور اہل کراچی پر ظم و زیادتی بند کی جائے ۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوامی مزاحمتی تحریک کا آغاز کردیا ہے۔  پیپلز پارٹی کراچی کے عوام سے سیاسی انتقام نہ لے ،اہل کراچی کو پانی دیا جائے ، کے فور منصوبہ فی الفور مکمل کیا جائے ، پانی چوروں ، ٹینکر مافیا اور غیر قانونی ہائیڈرینٹ کی سرکاری سرپرستی ختم کی جائے ۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کا سسٹم بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی نے 16سال میں کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا اضافہ نہیں کیا ، عبد الستار افغانی نے حب ڈیم سے کراچی کے لیے پانی کا انتظام کیا تھا پھر نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے K-3منصوبہ مکمل کیا ۔کے فور منصوبے کے تحت 650ملین گیلن یومیہ کراچی کو ملنا چاہیئے تھا لیکن وہ آج تک نہیں مل سکا، کے فور میں کٹوتی کر کے پانی آدھا کر دیا ہے لیکن وہ بھی تاحال مکمل نہیں کیا گیا ۔

کراچی میں ٹینکر مافیا بڑے زورو شور سے کام کر رہی ہے اور اس کی سرپرستی سندھ حکومت ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کر رہی ہے ، پیپلز پارٹی نے کرپشن اور نا اہلی کی انتہائی کردی ہے ،شہر میں سب سے بڑا مسئلہ پانی کے شدید بحران کا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ ٹینکروں میں پانی آتا ہے لیکن نلکوں میں پانی نہیں آتا ، رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے ہائیڈرینٹ  کے ذریعے 1 ارب 86 کروڑ روپے کمائے ،کراچی وطن عزیز کا معاشی انجن ہے، جسے وفاق اور صوبے نے نظر انداز کردیا۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ پر قابض ہے جو کراچی سے لینا جانتی ہے لیکن کچھ دینا نہیں جانتی۔

پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ہے اور اب بلدیہ کی حکومت بھی انہی کی ہے اس کے باوجود کراچی کے لیے کوئی نیا پروجیکٹ نہیں رکھا گیا ،2001 میں نعمت اللہ خان کے دور میں بلدیہ کا بجٹ 6 ارب روپے سے بڑھ کر 42 ارب تک پہنچ گیا تھا۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی بد ترین لوڈشیڈنگ کے باعث بڑی تعداد میں شہری ہیٹ ویوز میں اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں ،کوئی اس قاتل الیکٹرک کو لگام دینے کے لیے تیار نہیں ۔ قاتل الیکٹرک کو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سرپرستی فراہم کررہی ہیں۔

آصف علی زرداری زرداری اور ایم کیو ایم نے 2009 میں اسے صرف اس کے کھمبوں کی قیمت میں فروخت کردیا۔2009 میں 18 لاکھ صارفین تھے اور آج 36 لاکھ صارفین ہو گئے ہیں لیکن بجلی کی پیداواری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔وفاقی حکومت نے ا س بجٹ میں بھی ایک مرتبہ پھر قاتل الیکٹرک کو سبسڈی کے نام پر اربوں روپے سے نوازا ہے ۔ قاتل الیکٹرک نے درجنوں قسم کے ٹیکس لگا کر شہریوں کا جینا مشکل کردیا ہے۔ شہری پریشان ہیں بجلی کا بل ادا کریں یا گھر کا کرایہ ادا کریں یا راشن لائیں۔سٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی نے کہا کہ  پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے۔ اس نے کراچی کے شہریوں کے لیے بنیادی سہولیات تک فراہم نہیں کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ہم نے مجبوراً آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ بنایا ہے۔

وہ بتائیں کہ آئی ایم ایف نے تنخواہ دار سے ٹیکس لینے کا کہا کے جاگیردار اور وڈیروں سے نہیں کہا کیا؟ پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹونے وعدہ کیا تھا کہ 300 یونٹ والے بجلی کے بل معاف کیے جائیں گے۔ اب وہ بتائیں کہ کراچی سمیت پورے ملک میں 300 یونٹ والے بجلی کے بل معاف کیوں نہیں ہوتے۔ کراچی میں پانی سمیت ہر چیز پر پیپلز پارٹی نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کے وزیروں کے ٹینکر چل رہے ہیں تو نلکوں میں پانی کیسے آئے گا۔

کنونمنٹ کے کونسلر ابن الحسن ہاشمی نے کہا کہ  نعمت اللہ خان نے 24 انچ کی لائن گلشن جمال میں بچھائی تھی۔ان کے بعد مصطفی کمال نے چائنا کٹنگ کر کے پانی کی اس لائن کو پنکچر کردیا۔شہر میں 6 کروڑ 20لاکھ روپے کا یومیہ پانی فروخت کیا جارہا ہے۔ واٹر بورڈ کے ذمہ داران کہتے ہیں کہ 550 ایم جی ڈی یومیہ پانی ملتا ہے جس میں 50 ایم جی ڈی چوری ہوجاتا ہے۔ 86 غیر قانونی پانی کے ہائیڈرینٹ چل رہے ہیں ، المیہ یہ ہے کہ ہمارا پانی ہمیں ہی چوری کرکے فروخت کیا جارہا ہے۔ پیپلز پارٹی اور اس کے منسٹر اور وزراء کراچی کے پانی کو فروخت کر کے اربوں روپے کمارہے ہیں۔

ضلع ملیر اور جناح اسکوائر کی خواتین نے منعم ظفر خان کو پانی و بجلی کے مسائل پر یادداشت پیش کی۔بینرز و پلے کارڈز پر مختلف نعرے درج تھے جن میں  ٹیکس لیتے ہو پانی تو دو، کراچی کو حق دو، ٹیکس لیتے ہو پانی تو دو، کہانی نہیں پانی دو، ٹینکروں میں نہیں نلکوں میں پانی دو، کے فور منصوبہ مکمل کرو،ملیر کا منظر نالے کا منظر، قبضہ مئیر کا جعلی بجٹ نامنظور نامنظور، جھوٹ بولتا ہے قبضہ مئیر جھوٹ بولتا ہے، قبضہ مئیر پانی دو ورنہ کرسی چھوڑ دو، واٹر بورڈ کے راشی افسران کو برطرف کرو، کراچی کو جینے کا حق دو پانی دو بجلی دو، و دیگر شامل تھے ،شرکاء نے ”جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو”کے پُر جوش نعرے بھی لگائے ۔نماز عصر اورمغرب واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس کے سامنے سروس روڈ پر ہی ادا کی گئی، امامت قاری منصور نے کروائی۔