بلدیاتی اداروں ،کراچی کے وسائل پر سندھ حکومت قابض ہے،سیف الدین ایڈوکیٹ

کراچی(صباح نیوز) سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کراچی کوکبھی کچھ نہیں دیا اور نہ سندھ کااحساس محروم ختم کیا،کراچی کے مئیر کٹھ پتلی ہیں بلدیاتی اداروں اور کراچی کے وسائل پر سندھ حکومت قابض ہے،کے ایم سی کے بجٹ میں کراچی کیلئے کوئی ترقیاتی اسکیم نہیں،اراکین سٹی کونسل سے کوئی بجٹ تجاویز نہیں لی گئیں اور نہ ہی  یوسیز کیلئے  کوئی ترقیاتی  اسکیم رکھی گئی۔کراچی کی تاریخ کے ناکام ترین مئیر کے بدترین اور  وژن لیس بجٹ  کو مسترد کرتے ہیں،قبضہ مئیر کراچی دونمبری اور جعلسازی سے مئیر کی کرسی پر بیٹھے ہیں وہ وقت جلد آنے والاہے جب شہر کراچی کاحقیقی مئیر اس کرسی پر ہوگا۔قبضہ میئر واٹر بورڈ کے چیئر مین بھی ہیں وہ بتائیں کہ شہر میں پانی کے بدترین بحران اور شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے انہوں نے کیا کیا ؟

ان خیالات کااظہار انہوں نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر مبشر الحق اور جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی اور قاضی صدر الدین اور میڈیا کوآرڈی نیٹر سید جوادشعیب سمیت اراکین سٹی کونسل کے ہمراہ سٹی کونسل میں بجٹ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ مئیر کی کرسی عدالتی فیصلے سے مشروط ہے اور  قبضہ مئیر کی پوزیشن پر اختلاف کے باوجود ان سے بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن مئیر کراچی آج بھی خود کو ایڈمنسٹریٹر سمجھتے ہیں یہ ون مین شوکے عادی ہیں اور آمرانہ طرز عمل سے ایوان کی جمہوری کارروائی کو بلڈوز کرتے ہیں۔ مئیر کراچی  پی ٹی آئی کے مجبور دھڑے کے سہارے اپوزیشن کو دیوار سے لگائیں گے تو احتجاج کے سوا کوئی جمہوری آپشن  باقی نہیں رہ جاتا۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ مئیر نے اپنے دور میں پندرہ گٹر کے ڈھکن اور آج بجٹ دستاویزات کے ساتھ بیگ کے سوا اراکین کونسل کو کچھ نہیں دیا،دوبارہ کہتاہوں مئیر کراچی تاریخ کے بدترین مئیر ہیں ، افسوس کی بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی والے جھوٹ بولنے کو سیاست سمجھتے ہیں، بجٹ اجلاس قریب آیا تو امید تھی سب سے تجاویز لی جائیں گی مگر افسوس نہ کوئی اجلاس بلایا گیا نہ ہی مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ بطور اپوزیشن لیڈر انہیں بات چیت کے لیے بلایا گیا۔ انہوں نے اپنا موقف رکھا اور کہا کہ تمام پارلیمانی لیڈرز کا مشاورتی اجلاس طلب کیاجائے۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ اس بدترین بجٹ میں شہر کے لیے کوئی ترقیاتی بجٹ نہیں۔تمام پرانی اسکیموں پر کام ہوگا۔ ایم یو سی ٹی سے چار ارب ریونیو آئے گاکا کہہ کر کونسل سے منظوری لی  لیکن بجٹ میں دوارب رکھے گئے ۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے تھے میں ان کے متعلق پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرناچاہتا تھا لیکن مئیر کراچی نے نامناسب رویہ اختیار کیااور بات کرنے کی اجازت نہ دی۔ پیپلزپارٹی نے کبھی کراچی کو کچھ دیا اور نہ سندھ کو کچھ دے سکی،وزارت بلدیات میں صرف ٹرانسفر پوسٹنگ کی سیاست ہورہی ہے،شہر میں بدترین بلدیاتی نظام نافذ ہے،جو ادارے بلدیات کے ماتحت تھے وہ چھین لیے گئے۔سالڈ ویسٹ، واٹر کارپوریشن ،ایم ڈی اے ،کے ڈی اے ،بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سب پر سندھ حکومت کا قبضہ ہے۔انہوں نے کہاکہ دعوی کیا جارہاہے یہ ٹیکس فری بجٹ ہے۔اگر ٹیکس فری بجٹ ہے تو گزشتہ اجلاس میں ایم یوسی ٹی اور ٹول ٹیکس کامنی بجٹ اس میں کس نے شامل کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ اربوں اور کھربوں روپے کا قرض لیا گیا مگر وہ کراچی پر نہیں لگا۔ان کاکہناتھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ٹاؤن میں ماڈل پارک ہو۔پورے کراچی میں گرین بیلٹس بننی چاہیے ہسپتالوں کی صورتحال بہتر بنائی جائے لیکن اعداد وشمار کے گورکھ دھندے کے سوا بجٹ میں کچھ نہیں۔#