بھارت میں مسلمان ہونا جرم بن گیا ہے بڑی تعداد میں بے قصور مسلمان قید


نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے سپریم کورٹ کے ججوں کو کھلا خط لکھا ہے۔ مودی حکومت کے سیاسی انتقام کی وجہ سے بڑی تعداد میں مسلمان ، انسانی حقوق کارکن جیلوں میں بند ہیں بے قصور مسلمانوں کو رہا کیا جانا چاہیے ۔خط میں انہوں نے سابق آئی پی ایس سنجیو بھٹ، عمر خالد، بھیما کوریگاں واقعہ کے ملزم انسانی حقوق کے کارکنوں کے علاوہ دیگر بے قصور مسلمانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

جسٹس کاٹجو نے خط میں لکھا ہے کہ میں احترام کے ساتھ آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ عدالت جیل میں کچھ لوگوں کے مقدمات پر نظر ثانی کرے۔ ان کے بارے میں میرا ماننا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور مودی حکومت کے سیاسی انتقام کی وجہ سے انہیں غلط طریقے سے قید میں رکھا گیا ہے۔کاٹجو نے لکھاکہ سنجیو بھٹ ایک سینئر آئی پی ایس پولیس افسر تھے۔ گجرات حکومت نے انہیں 1996 کے ایک پرانے کیس میں جھوٹے الزامات میں گرفتار کر کے سزا سنائی۔ وہ 2018 سے جیل میں ہے۔ کاٹجو نے لکھا کہ عمر خالد نے جے این یو سے پی ایچ ڈی کیا ہے۔ وہ ایک سماجی کارکن ہیں۔ انہیں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی کئی دیگر دفعات کے تحت بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ میرے خیال میں یہ سب سراسر من گھڑت اور جعلی الزامات ہیں۔ وہ 2020 سے جیل میں ہے۔ ان کا اصل جرم مسلمان ہونا ہے۔سابق جسٹس نے خط میں لکھا کہ بھیما کوریگاں کے ان ملزمان کے خلاف تمام الزامات فرضی معلوم ہوتے ہیں۔ ان کو مسترد کر دینا چاہیے۔

انہوں نے لکھا کہ مودی حکومت پر تنقید کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ جمہوریت میں حکومت پر تنقید کرنا عوام کا حق ہے۔کاٹجو نے مزید لکھا، پروفیسر سائی بابا کے معاملے پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔ ان کے خلاف تمام الزامات کو ختم کیا جائے۔ کیونکہ وہ بالکل بے گناہ دکھائی دیتے ہیں اور پولیس نے ان کے خلاف جو ثبوت بنائے ہیں وہ بھی غلط ہیں۔ سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو کے خط کے مطابق، بڑی تعداد میں بے قصور مسلمان دہشت گردی، غداری، یو اے پی اے وغیرہ کے جھوٹے الزامات میں طویل عرصے سے جیل میں قید ہیں۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں، جس سے مودی نفرت کرتے ہیں۔