کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے سندھ حکومت کے بجٹ کو عوام کے امیدوں کے برعکس قراردیتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی بجٹ سے قدربھتر ہونے کے باوجود تعلیم،نجی ہسپتال،کھیل حتیٰ کہ جانوروں کے علاج معالجے سمیت پرٹیکسزکی بھرمار سے سندھ کے بجٹ کو کسی بھی صورت عوام کے لیے ریلیف والا بجٹ نہیں کہاجاسکتا ہے۔صوبائی دارالحکومت اورملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے لیے کے فوراورماس ٹرانزٹ سسٹم کونظرانداز کرنا سمجھ سے باہر ہے ،کراچی تاکشمورسندھ کے کسی بھی شہرکے لیے کوئی میگا اسکیم نہیں رکھی گئی۔وفاق اورصوبے کی لڑائی میں کراچی کے عوام دہرے عذاب میں ہیں پانی کی قلت اورشہرمیں بھترٹرانسپورٹ کا سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے عوام پتھر کے دورمیں رہ رہے ہیں۔عوام پانی کی بوند بوند کے لیے ترس گئے ۔سیلاب زدگان سے لیکر سیف سٹی منصوبے پرخطیررقم خرچ ہونے کے باوجود سیلاب زگان آج بھی دربد ر اورشہری ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر ہیں اوراب تو عوام کی حفاظت کے لیے معمور محافظ بھی لوٹنے لگے ہیں۔
صوبائی رہنما نے سندھ بجٹ پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ ہاؤس ودیگراداروں کے اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے جوکہ غربت وافلاس کا شکار سندھ کے عوام کے زخموں پرنمک پاشی کے مترادف ہے۔حکومت ٹیکسزکی بھرمارکرکے سارابوجھ عوام پرڈالنے کی بجائے اپنے شاہانہ اخراجات ،وزراء ومشیروں میں کمی اورغیرترقیاتی اخراجات کم کریں۔تنخواہ میں 30فیصداورماہانہ اجرت37ہزارمقررکرنا اچھا فیصلہ ہے تاہم اس پرعمدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔صدرپاکستان اب پیپلزپارٹی سے ہیں اس لیے این ایف سی اورپی ایف سی ایوارڈدیاجائے۔وفاق کے عوام دشمن بجٹ کے بعدامید تھی کے عوامی وجمہوریت کی دعویداسندھ رحکومت بجٹ میں عوام کے لیے ریلیف کا اعلان کرے گی مگر سیدمرادعلی شاہ نے عوام کی امیدوں پرپانی پھیردیا ہے۔ظاہرہے کہ جتنی چیزوں پرٹیکسزلگے ہیں اس سے براہ راست عام آدمی ہی متاثر ہوگا۔