پیپلز پارٹی کی حکومت نے صوبائی بجٹ میں ایک بار پھر کراچی کو نظر انداز کردیا ، منعم ظفر خان


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ 2024-25پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ایک بار پھر سب سے زیادہ ٹیکس دینے اور صوبائی بجٹ کا 95فیصد سے زائد حصہ فراہم کرنے والے شہر کراچی کو نظر انداز کردیا ہے جو کراچی دشمنی ہے ،کراچی کے لیے صرف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا گیا ۔ کراچی معاشی حب ہے جب سندھ کے لیے 95فیصد ریونیو یہاں سے مہیا کیا جاتا ہے تو کراچی کا حق ہے کہ عائد کیے گئے ٹیکس میں سے براہ راست 50سے 60فیصد کراچی کے انفرا اسٹریکچر پر خرچ ہونا چاہیئے لیکن تباہ حال کراچی کے انفرااسٹرکچر کی بحالی کاکوئی نیا منصوبہ شامل نہ ہونا، کے فور اورماس ٹرانزٹ سسٹم کونظر انداز کرنا افسوس ناک ہے ۔سرکلر ریلوے کے لیے ساڑھے چارکروڑ روپے کی رقم اہل کراچی کے ساتھ مذاق ہے ، کراچی کے جتنے بھی بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے ہیں ان پر سندھ حکومت کچھ خرچ کرنے کو تیار نہیں ہے تو پھر وہ یہ بھی بتائے کہ وفاق سے منتقل ہونے والی بڑی رقم جو کراچی کے ٹیکسوں کی ہی رقم ہے اس میں سے کراچی کو اس کا جائز حصہ کیوں نہیں دیا جاتا اگر اس کا 50فیصد کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کردیا جائے تو کراچی کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں جو ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے یہ واضح نہیں کہ یہ رقم کن پروجیکٹ کے لیے ہے اور کہاں کہاں خرچ ہو گی ۔ اسی طرح تعلیم کے بجٹ کا تو اعلان کردیا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اس میں سے کتنی رقم تنخواہوں کے لیے ہے اور کتنی تعلیم کی بہتری کے لیے؟ جبکہ شعبہ صحت کے لیے مختص بجٹ بھی ناکافی ہے،سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو22سے30فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے لیکن وہ یہ بھی بتائے کہ صنعتوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے کیااضافہ کیا گیا ہے ،کم ا زکم تنخواہ تو 37ہزار روپے کردی گئی ہے لیکن وزیر اعلیٰ بتائیں کہ اس سے قبل 32ہزار روپے کم از کم تنخواہ کے لیے مقرر کیے گئے تھے ان پر کتنا عمل ہوا؟۔منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ پورا بجٹ کراچی پر لگادیں ، اندرون سندھ میں بھی عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی کے لیے منصوبے بننے چاہیئے ، غریب اور محکوم عوام کو ان کا حق ملنا چاہیئے انہیں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام سے نجات دلائی جانی چاہیئے ، عوام کے ٹیکسوں کی رقم کو سیاسی رشوتوں کے طور پر استعمال کر کے اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے وڈیروں اور جاگیرداروں کو خوش کرنے کا سلسلہ بند ہو نا چاہیئے ۔