لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگاری اور معاشی تنائو کی وجہ سے تنگ آکر منشیات کی عادی بن رہی ہے ۔ اقوام متحدہ کے دفتربرائے منشیات اورجرائم یواین اوڈی سی کے مطابق پاکستان میں یونیورسٹیوں کے تقریباً 8 فیصد طلباء نے کم از کم ایک بار غیر قانونی منشیات کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب منشیات کے استعمال اور سپلائی کے حوالے سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہونے لگا ہے۔پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2013ء کے نیشنل سروے ان ڈرگز میں ملک میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 67 لاکھ تھی، جس میں صوبہ پنجاب منشیات کے استعمال میں دوسرے صوبوں سے آگے تھا۔ پاکستان میں اس وقت ایک کروڑ افراد منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔سالانہ 50 ہزار نئے منشیات استعمال کرنے والوں کومنشیات کے عادی افراد کی فہرست میں شامل جا رہا ہے۔
جن میں 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین شامل ہیں۔ منشیات کے عادی افراد میں سے 55 فیصد کا تعلق پنجاب اور 45 فیصد ملک کے دیگر صوبوں سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ آئس، ہیروئن، چرس، شراب، ایل ایس ڈی، ایس ٹی سی پارٹی ڈرگز، بھنگ، افیون سکون آور انجیکشن اور گولیوں کا استعمال عام ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان بھر میں تمام نگہداشت کی سہولیات میں صرف 500 ماہر نفسیات اور صرف 30,000 بستر ہیں۔وفاقی حکومت نے مختلف قوانین منظور کیے ہیں جن میں کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس ایکٹ، 1997 اور ڈرگ ایکٹ، 1976 شامل ہیں، جو ضابطہ فوجداری میں فراہم کردہ خلاف ورزیوں کے لئے جرمانے کے ساتھ غیر قانونی منشیات اور الکحل رکھنے اور تقسیم کرنے پر پابندی لگاتے ہیں۔ مگر بد قسمتی یہ ہے کہ جرائم پیشہ افراد کھلم کھلا اس کو فروخت کر رہے ہیںاور انسداد منشیات کے ادارے ان کی روک تھام میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کی اخلاقی تربیت کی جائے ، انھیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔نوجوان پاکستان کا مسقتبل ہیں اس کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا