اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت کی باہم محاذ آرائی میں ملک وقوم کا نقصان ہورہا ہے،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت کی باہم محاذ آرائی میںملک وقوم کا نقصان ہورہا ہے ، 1973 کے دستور کی پاسداری پر سیاستدان، حکومت، عدلیہ، سِول بیوروکریسی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ دِل و جان سے آمادہ ہوجائیں تو پاکستان ہر قسم کے بحرانوں سے نکل آئے گا۔

منصورہ اور لاہور رابطہ دفتر میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور حکومت کی باہم محاذ آرائی میں بظاہر نقصان جس کا بھی ہوگا لیکن اصل نقصان ملک و قوم کا ہورہا ہے، فوجی آمریتوں اور نااہل سیاسی جمہوری حکمرانوں نے جمہوریت، پارلیمانی اور آئینی بنیادوں کو مسخ کردیا ہے، 1973 کے دستور کی پاسداری پر سیاستدان، حکومت، عدلیہ، سِول بیوروکریسی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ دِل و جان سے آمادہ ہوجائیں تو پاکستان ہر قسم کے بحرانوں سے نکل آئے گا۔

انہوں نے کہاکہ آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب بلدیاتی انتخابات اور بلدیاتی اداروں سے محروم ہے، اسلام آباد کے بلدیاتی حقوق عوام سے چھین لئے گئے۔ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نظام کو بے  اختیار بناکر صوبائی حکومتوں کی مداخلت اور بلدیاتی اداروں کے اختیارات کو سلب کرکے عملًا پورا نظام مفلوج کردیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد بلدیات کے نظام کا مکمل اختیار صوبائی حکومتوں کے پاس منتقل ہوچکا ہے، عوام گلی محلوں میں پانی، سیوریج، سٹریٹ لائٹس اور صفائی ستھرائی کا نظام چاہتے ہیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعتِ اسلامی بااختیار بلدیاتی نظام اور پنجاب میں عوام کے بلدیاتی حقوق کی بحالی اور بلدیاتی انتخابات کی جدوجہد کرے گی۔ وفاقی حکومت فوری طور پر اسلام آباد میں عوام کے بلدیاتی انتخابات کا حق بحال کرے۔

لیاقت بلوچ نے جے آئی یوتھ کے نوجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ریاست اور معاشرے کے تعلقات کو مفادپرست حکمرانوں اور ”تقسیم کرو، حکمرانی کرو”کی طاقت رکھنے والوں نے کمزور ترین سطح پر لاکھڑا کیا ہے۔ ٹیکنالوجی کے جدید دور اور سماجی رابطوں کے تیز ترین ذرائع کی فراوانی نے نوجوانوں کو ماضی سے نکال کر ایک الگ بڑے مقام پر پہنچادیا ہے۔ پاکستان کا نوجوان پاکستان سے بے  پناہ محبت رکھتا ہے، ہمارا نوجوان بڑی صلاحیتوں کا مالک ہے، مقتدر اور حکمران طبقات کو ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہوگا اور الزام تراشیوں کی بجائے تعمیرِ نو کے جذبہ سے آگے بڑھنا ہوگا۔ اعتماد کی بحالی اور استحکام کے لئے ناگزیر ہے کہ 2024 انتخابات کے حقیقی نتائج کو تسلیم کیا جائے۔