عدلیہ جو بھی فیصلے کرے، ان پر ہمیں کوئی پریشانی نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینٹ میں پارلیمانی پارٹی کے لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے عدلیہ جو بھی فیصلے کرے، ان پر ہمیں کوئی پریشانی نہیں،ڈھیل ملے تو مجرم اسے اپنی ڈھال بنالیتے ہیں، موجودہ پارلیمنٹ کے دور میں نیب کا خاتمہ نظر آرہا ہے۔

 ایک نجی ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ سیاسی کردار تک خود کو محدود رکھنے کے بجائے قومی سلامتی کی حدوں کو عبور کرجاتی ہے۔ صدر آصف زرداری نے دس سال جیل کاٹی، وزیراعظم محمد نوازشریف نے جیل، جلاوطنی اور دیگر مظالم کا سامنا کیا لیکن سب نے سیاسی کردار ادا کیا۔ اِن کا سیاسی کردار یہ تھا کہ فوج سیاست میں نہ آئے لیکن پی ٹی آئی فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی سیاست کررہی ہے۔ جی ایچ کیو، کورکمانڈر ہاس، قلعہ بالا حصار سمیت 200 مقامات پر حملے کئے،فضائیہ کے طیاروں کو آگ لگائی۔ یہ کوئی سیاست نہیں۔

پی ٹی آئی راہنماؤں کی ضمانتوں اور بریت کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ ایک سال ہوگیا ۔اتنی لمبی ڈھیل ملے تو مجرم اسے ڈھال بنالیتے ہیں۔ شیخ مجیب الرحمن سے اپنا موازنہ کرکے اور غدارکون کی وڈیو ایک اور 9 مئی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈروں کے بیانات تصدیق ہیں کہ وہ 9 مئی پر ہی کھڑے ہیں۔ لیکن اب بیانیہ یہ بنارہے ہیں کہ 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا یعنی فوج نے یہ خود کیا ہے۔ جو وڈیوز ہیں ان میں فوجی نظر آرہے ہیں؟ ان وڈیوز میں تمام پی ٹی آئی کے معروف چہرے نظر آرہے ہیں۔ 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا تو وڈیوز میں تمام پی ٹی آئی کے معروف چہرے کیوں نظر آرہے ہیں؟کور کمانڈر ہاس اور جی ایچ کیو جانے کی باتیں کون کررہا ہے؟

انہوں نے کہاکہ عمران خان چار سال وزیراعظم رہے لیکن حمود الرحمن کمیشن کھول کر نہ دیکھی، آج وہ بدنیتی کی بنیاد پر یہ معاملہ اٹھار ہے ہیں۔ اس رپورٹ کو آئے 53 سال ہوگئے، اس کی سفارشات پر عمل نہیں ہوا۔ عمران خان خود کو شیخ مجیب اور موجودہ آرمی چیف کو یحیی خان کہہ رہے ہیں تو بتائیں کہ آج کی مکتی باہنی کون ہے؟ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں اس وقت پی ٹی آئی نام کی کوئی جماعت موجود نہیں۔ پی ٹی آئی کے وکلاکو یہ سمجھ تک نہ تھی کہ وہ کسی ایسی جماعت کا انتخاب کرتے جس کی اسمبلی میں کوئی نمائیندگی ہوتی، اب اس کا الزام بھی دوسروں کے سر ڈال رہے ہیں۔ نیب قانون کو ختم کرنے کی قانون سازی کے لئے مطلوبہ تعداد نہ ہونے کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں لیکن گزشتہ دس بارہ سال کی پارلیمانی تاریخ گواہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر قانون سازی کی ہے۔ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے تو نیب کو بھگت لیا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ اب پی ٹی آئی بھی اس سے اتفاق کرے تاہم اس عرصے کے اندر نیب کا خاتمہ نظر آرہا ہے۔

محمد نوازشریف کے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب ہونے کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ نوازشریف کا پارٹی صدر بننا نیک شگون ثابت ہوگا۔ وہ جماعت کے لئے ایک چھت اور سائبان ہیں۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے نہایت دیانتداری اور محنت سے جماعت کو چلایا ہے اور امانت واپس محمد نوازشریف کو لوٹائی ہے۔ شہبازشریف نے وزیراعظم کے طورپر ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا اور معاشی بہتری کے لئے دن رات محنت کی ہے جس کے ثمرات آج مہنگائی میں کمی، معاشی سرگرمیوں میں اضافے، سٹاک ایکسچینج کا76 ہزار سے زائد کی حد عبور کرنا، عالمی مالیاتی اداروں اور خبررساں اداروں کی مثبت پیش گوئیوں کی صورت سامنے آرہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف اب چین کے دورے پر تشریف لے گئے ہیں جس کے نتیجے میں ملک کی معاشی حالت مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔