سندھ میں بدامنی اور ڈاکو راج کیخلاف جماعت اسلامی سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس

کراچی(صباح نیوز)سندھ کے مختلف سیاسی، سماجی، دینی ،قومپرست جماعتوں،علماء مشائخ ،اقلیتی نمائندگان ، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور ڈاکو راج کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے 02 جون کو بدامنی کیخلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں امن امان کی بحالی، ڈاکو راج کے خاتمے کیلئے جرائم پیشہ افراد اور ان کے سہولتکار بااثر افراد کیخلاف بھرپور اور نتیجہ خیز آپریشن کیا جائے، پولیس کو غیر سیاسی ،وڈیروں کی پرچی کی بجائے قابلیت اور اچھی ساکھ رکھنے والے پولیس افسران کو مقرر کیا جائے۔ قبائلی تصادم سندھ کیلئے ناسور بن چکے ہیں ،پروفیسر اجمل ساوند سمیت ہزاروں لوگ اس کا شکار ہوچکے ہیں، پریاکمار ی اور فضیلہ سرکی کو بازیاب، شہید نصراللہ گڈانی، جان محمد مہر کے قاتلوں اور ان کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتارکرکے عبرت ناک سزا دی جائے۔

جماعت اسلامی سندھ کی میزبانی کے تحت اور مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ کی زیر صدارت قباء آڈیٹوریم میں سندھ میں بدامنی،ڈاکو راج کے خاتمے کیلئے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو، جے یو آئی ف کے مولانا عبدالکریم عابد، ملی یکجہتی کونسل کے اسداللہ بھٹو، ایس یوپی کے جگدیش آہوجا،شعیہ علماء کونسل علامہ ناظر عباس ، جے یو پی کے علامہ قاضی احمد نورانی، کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد خان، عوام تحریک صاحبزادہ ثاقب، مجلس وحدت المسلمین کے مبشر حسن، (ق) لیگ کے صادق شیخ،ایم ڈبلیو ایم کے مبشر حسن، منارٹی ونگ کے یونس سوہن، ساجن ڈھلوان، علماء مشائخ کے صاحبزادہ پیر احمد عمران نقشبندی، راجونی اتحاد کے ڈاکٹر امتیاز پالاری، جمعیت اتحاد العلماء کے مولانا عبدالوحید، امیرجماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی اور سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا نے خطاب کیا۔

جماعت اسلامی سندھ کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک لاقانونیت کی لپیٹ میں ہے خصوصا سندھ ڈاکوراج کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے، جرائم پیشہ افراد کو پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو یکجا اور امن امان کے مسئلے پر احتجاجی مارچ کرنا چاہئے، 08 فروری کے انتخابات میں ردوبدل اور فارم 45 کی پامالی کی وجہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے، سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ اندھی مداخلت کررہی ہے جس کی وجہ سے سیاست و ادارے کمزور اور اسٹیبلشمنٹ طاقتور ہوچکی ہے، ملک میں سیاسی اور معاشی بحران میں اضافہ ہورہا ہے، وفاق اور صوبوں کے درمیان تلخیاں وکشیدگی بڑھ رہی ہیں ، جماعت اسلامی عیدالاضحی کے بعد عوامی رابطہ مہم شروع کررہی ہے۔حافظ نعیم الرحمن جدوجہد کی علامت بن چکے ہیں۔ جماعت اسلامی ظلم کے خلاف اور ہر مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔

سابق اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت عملی طور پر پورا صوبہ لاوارث بنا ہوا ہے، ہر طرف ظلم اور لاقانونیت کا راج ہے، لوگوں کے گھروں سے لوٹ مار کے بعد معصوم بچوں کو بھی اغوا کیا جارہا ہے پنو عاقل سے معصوم بچے محمد حسن آرائیں کا اغوا اس بات کا کا ثبوت ہے۔ کچے کے ڈاکووں کو پکے کے ڈاکووں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ سندھ سے 1900 افراد اغوا ہوچکے ہیں ، جن لوگوں کو جیلوں میں ہونا چاہئے تھا وہ اسمبلیوں میں اور جن کو اسمبلیوں میں ہونا چاہئے تھا وہ روڈوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ علاقہ غیر بنا ہوا ہے، زرداری کیلئے سندھ بکائو مال ہے، طاقتور قوتیں بنائو اور بگاڑ میں مصروف ہیں، عدلیہ اور بیوروکریسی کو کہا گیا کہ پ پ کا ساتھ دینا ہے، 72 لوگ چند ماہ میں کراچی کے اندر لٹیروں کے ہاتھوں مارے جاچکے جبکہ اندرون سندھ کی داستان ہی الگ ہے۔

ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسداللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام غیر محفوظ اور یہاں پر جنگل کا قانون نافذ ہے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے جنرل سیکریٹری گلزار سومرو نے کہا کہ بدامنی اور قبائلی تصادم کے ذریعے سندھ میں خانہ جنگی کا ماحول بنادیا گیا ہے۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے جنرل سیکریٹری جگدیش آہوجا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج ریاستی پالیسی کا حصہ ہے، سیاسی پارٹیوں کو مزاحمت کرنی ہوگی۔ شیعہ علماء کونسل کے علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ امن امان قائم کرنا حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے، لیکن سندھ حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوچکی ہے۔

جے یو آئی کے سندھ کے نائب امیر مولانا عبدالکریم عابد نے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ میں ڈاکو راج پرانا مسئلہ ہے جس کے خاتمے کیلئے سول اور فوجی حکومتیں کبھی بھی سنجیدہ نہیں رہیں۔ اقلیتی رہنماء یونس سوہن نے کہا کہ پریا کماری کو اغوا ہوئے تین سال ہوچکا بچی کی بازیابی نہ ہونے کی وجہ سے اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کررہی ہیں اور نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی سندھ میں امن امان کی بحالی اور ڈاکو راج کیخلاف بھرپور جدوجہد کرے گی،کراچی پریس کلب کے جنرل سیکریٹری شعیب احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو حق اور چھ لکھنے کی پاداش میں قتل کیا جارہا ہے، لیکن وڈیرے اور سردار یاد رکھیں ہمیں اخبار میں خبر چھاپنے،چینل پر نشر کرنے اور سوشل میڈیا پر بات کرنے سے کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔ آخر میں شہید صحافی نصراللہ گڈانی اور جان محمد مہر کی مغفرت کیلئے دعا بھی کی گئی۔