اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ کے اکاؤنٹس نیشنل سیونگز میں منتقل کرنا ہماری مجبوری تھی۔
ایک انٹرویو میں مراد سعید نے کہا کہ پاکستان پوسٹ کے معاملات میں ایک عرصے سے بے ضابطگیاں چل رہی تھیں جس کی وجہ سے اس پر ایف اے ٹی ایف نے اعتراضات کیے اور حکومت کو ان اکاؤنٹس کی منتقلی جیسے اقدامات اٹھانے پڑے۔پاکستان پوسٹ میں 70 سال سے ایک ہی نظام چلا آ رہا تھا۔ ادارے کے مالی معاملات ابتر تھے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالتے ہوئے جو 40 اعتراضات لگائے ان میں سے 13 پاکستان پوسٹ سے متعلق تھے۔ ہمیں گرے لسٹ سے نکلنا تھا تو ایسے اقدامات لینا ہماری مجبوری تھی اس لیے سیونگ اکاؤنٹس کو نیشنل سیونگ کو منتقل کرنا پڑا۔ پوسٹل لائف انشورنس کو ایک ریگولیٹر کے تحت ایک پرائیویٹ کمپنی بنا کر چلانا پڑا۔
مراد سعید کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے کسٹمر کے بارے میں معلومات رکھتا ہو لیکن سیونگ اکاؤنٹ ہولڈرز میں سے بہت سوں کی معلومات ادھوری اور کاغذوں پر تھیں جنھیں ڈیجیٹل میں تبدیل کرنا لازمی ہے۔
یاد رہے پاکستان پوسٹ کے ملک بھر میں تین ہزار سے زیادہ دفاتر ہیں جہاں پر مالی خدمات فراہم کی جاتی تھیں۔ صرف اسلام آباد میں 80 دفاتر میں یہ کام ہو رہا تھا۔ اسلام آباد میں اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد 80 سے 90 ہزار، راولپنڈی میں 9 لاکھ اور لاہور میں 12 لاکھ سے زائد ہے۔ کراچی، پشاور، ملتان، فیصل آباد کوئٹہ اور دیگر بڑے شہروں میں لاکھوں کے حساب سے اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں جن کے اکاؤنٹس میں ایک اندازے کے مطابق 200 ارب سے زائد رقم موجود تھی۔ اکاؤنٹس کی منتقلی کے بعد پاکستان پوسٹ پر اضافی بوجھ ان ملازمین کا بھی پڑ گیا ہے جو ان کھاتوں کی دیکھ بھال کرتے تھے اور اب ان کے پاس کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہے۔ اور حکومت ان کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔