جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے 6000 ارکان میں سے بیشتر جیل میں ہیں

 نئی دہلی(صباح نیوز) جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر پابندی کے بعد جماعت کے تعلیمی ، فلاحی اور سماجی  ڈھانچے کو سخت نقصان پہنچا ہے ،جماعت کے تقریبا 6000 ارکان میں سے بیشتر جیل میں ہیں جماعت کے زیر انتظام کئی اسکولوں کو بند کر دیا گیا اور انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت تنظیم کے کروڑوں روپے کے اثاثوں کو ضبط کر لیا گیا ہے ۔ بھارتی نیوز پورٹل دی وائر کے مطابق  بھارتی حکومت 2019 سے پہلے بھی جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر   دو بار پابندی لگائی جا چکی ہے۔ جماعت پر پہلی بار 1975 میں اندرا گاندھی کی حکومت نے پابندی لگائی تھی۔

دوسری بار اس تنظیم پر 1990 سے 1995 کے دوران کشمیر میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد پابندی لگائی گئی تھی۔سال 2019 میں تنظیم کو غیر قانونی قرار دینے کے بھارتی  حکومت کے فیصلے کے بعد جماعت کے خلاف چھاپے اور گرفتاریاں بڑھ گئی تھیں۔بھارتی حکومت کی کارروائی نے جماعت کو نقصان پہنچایا۔ یہ تنظیم پہلے تعلیم، امدادی کاموں اور دیگر سماجی مسائل سمیت سماجی اور مذہبی سرگرمیوں میں شامل تھی۔ پابندی کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جماعت کے زیر انتظام کئی اسکولوں کو بند کر دیا گیا تھا اور انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت تنظیم کے کروڑوں روپے کے اثاثوں کو ضبط کر لیا گیا تھا۔رپورٹس بتاتی ہیں کہ احتیاطی نظر بندی کے قوانین کے تحت سرکردہ رہنماں سمیت  جماعت کے 300 سے زائد ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، بھارتی  حکومت نے جماعت کو جموں و کشمیر کے مسئلے کا حصہ سمجھتے ہوئے کارروائی کی کیونکہ ماضی میں تنظیم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی وکالت کی تھی۔جماعت کشمیر کی قدیم ترین سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ اس تنظیم کے لیے تحریک کا سرچشمہ جماعت اسلامی پاکستان کے بانی ابو الاعلی مودودی ہیں۔ جے آئی جے کے  کا اپنا آئین ہے، جو 1952 میں تیار کیا گیا تھا۔ تنظیم نے 1965 سے 1987 تک  جموں و کشمیر میں الیکشن لڑ چکی ہے ڈاکٹر منظور احمد نے اپنے ایک تحقیقی مقالے میں بتایا ہے کہ جماعت کے لیے الیکشن ایک ٹول تھا۔ تنظیم نے انتخابات میں حصہ لیا تھا تاکہ وہ اپنی حمایت میں اضافہ کر سکے۔ اسلامائزیشن کا اپنا منصوبہ مکمل کر سکے۔

احمد کا تحقیقی مقالہ منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالیسس نے 2021 میں شائع کیا تھا۔سال 1972 کے اسمبلی انتخابات میں جماعت اپنے عروج پر تھی۔ اس الیکشن میں جماعت نے پانچ سیٹیں جیتی تھیں۔ بزرگ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی بھی منتخب ہونے والوں میں شامل تھے۔ بعد کے سالوں میں گیلانی نے جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے کو بہت متاثر کیا۔ تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ جماعت سے پابندی اتنی جلد ہٹنے کا امکان نہیں ہے۔ اس سال فروری میں ہی تنظیم پر پابندی میں پانچ سال کی توسیع کی گئی تھی۔