سرینگر(صباح نیوز)جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر نے وضاحت کی ہے کہ غلام قادر وانی کا حالیہ انٹرویو ان کی ذاتی رائے ہے اور جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر اس سے اتفاق نہیں کرتی ہے ، جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے ترجمان نے منگل کو جاری بیان میں کہاکہ گذشتہ مہینے قائم مقام شوریٰ کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں شوری نے ایک کمیٹی مقرر کی تھی جو کہ مرکزی قیادت کے جیل جانے کے بعد قائم ہوئی تھی تاکہ دفتری اور تنظیمی معاملات کو چلا یا جاسکے اس کمیٹی میں گوسو پلوامہ سے غلام قادر وانی کے علاوہ غلام قادر لون (ہندواڑہ )، غلام محمد وار( گاندربل) ، احمد اللہ پرے( کھرم اسلام آباد) اور شمیم احمد( پلوامہ) شامل تھے لیکن کچھ عرصے بعد کمیٹی میں شامل ان افراد نے شمیم احمد کے توسط سے ” اپنی پارٹی ” کے صدر الطاف بخاری سے کئی ملاقاتیں کیں اور الطاف بخاری کے ذریعے سے نئی دہلی سے رابطے استوار کئے،
ترجمان نے کہا کہ گذشتہ مہینے کے اجلاس میں اور اس سے پہلے بھی اس بارے ان سے وضاحت مانگی گئی لیکن وہ تمام افرادشوری کو قائل نہ کر سکے اور ان کی اس ساری تگ و دو کو رد کیا گیا،تحقیقات کے بعد بات سامنے آئی کہ انکو دہلی سے صاف صاف پیغام ملا کہ فیصلہ جلد کر لیں کہ کیا کرنا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اسی خوف اور دوسرے دباؤ کانتیجہ غلام قادر وانی کا پیر کو دیا جانے والا انٹرویو تھا ،
ترجمان نے کہاکہ یہ کمیٹی خود ہی معاملات کوچلاتی رہی جبکہ تمام شوریٰ ممبران ان تمام معاملات سے بے خبر ر ہے البتہ چند ہمدرد اور ساتھی ان کے موقف سے واقف رہے ، لیکن یہ جتنے بھی معاملات ہیں ان ہی چند افراد کے گرد گھومتے ہیں ۔ ترجما ن نے وضاحت کی کہ بحیثیت جماعت اور شوریٰ کی اکثریت کو ان کے اقدام سے اس معاملے پر اختلاف تھا اور غلام قادر وانی کا حالیہ انٹرویو ان کی ذاتی رائے ہے اور بحیثیت جماعت ، جماعت اسلامی جموں و کشمیر اسے اتفاق نہیں کرتی ہے ۔