مظفرآباد(صباح نیوز) رینجرز فائرنگ سے جاں بحق 3 نوجوان کی نماز جنازہ ادا ہزاروں افراد کی شرکت، دارالحکومت میں پانچویں روز بھی شٹر ڈاون رہا منگل کے روز شٹر ڈان یوم سوگ کی وجہ سے تھا، حکومت کی جانب سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے جملہ مطالبات تسلیم کرلئے گئے تیسرا اورآخری مطالبہ حکمرانوں اوراشرافیہ سے مراعات واپس لینے کا تھا جس پر حکومت نے چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن بنانے کی تحریک کردی، بدھ کے روز سے کاروبار زندگی مکمل بحال کرنے کا اعلان، تینوں مطالبات تسلیم کرنے پر عوامی حلقوں کا وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اظہار تشکر رینجرز کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کے ورثا کو دیت دینے کا مطالبہ،تفصیلات کے مطابق پیر کے روز شہر اقتدار میں حالات کنٹرول کرنے کیلئے آزادکشمیر حکومت کی درخواست پر وفاق نے 400 کے قریب رینجرز طلب کی تھی تاہم مانسہرہ اور مظفرآباد کو ملانے والی واحد شاہراہ پر انٹری پوائنٹ سے ہی کچھ مشتعل افراد نے رینجرز پر پتھراو شروع کردیا اور سوشل میڈیا پر بھی خوب مہم چلائی کہ پاکستان سے فورسز آزادکشمیر داخل ہورہی ہیں انکو نہ آنے دیا جائے، جس کے بعد رینجرز پر حملے شروع کردئیے آزادکشمیر پولیس کے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی مداخلت پر بھی معاملہ ٹھنڈا نہ ہوسکا، جس کے بعد رینجرز واپس کے پی کے کی حدود میں چلی گئی اور دو گھنٹے کے وقفے کے بعد دوبارہ واپس آئی تو برار کوٹ، شوڑاں، سہرا میل، لوہار گلی،بالا پیر اپر گوجرہ سمیت کئی مقامات پر مشتعل افراد نے ریجنرز کی گاڑیوں پر پتھراو شروع کردیا جس کے نتیجے میں رینجرز کے 5 انسپکٹر اور سپاہی بری طرح زخمی اور جھلس گئے اور 3 گاڑیاں تباہ ہوگئیں، رینجرز اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور انکی 3 گاڑیوں کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی، اس دوران ریجنرز کی فائرنگ سے تین نوجوانوں کے جاں بحق ہوگئے جن میں ثاقب ولد شبیر ساکنہ پلیٹ مظفرآباد، وقار احمد ولد بابو ساکنہ درہ سریاں اور اظہر ولد مجید ساکنہ چہلہ بانڈی شامل ہیں جبکہ 8 زخمی ہیں، جن میں ایک نوجوان کی حالت خطرے میں ہے، جاں بحق نوجوانوں کی نماز جنازہ برار کوٹ اور یونیورسٹی کالج گراؤنڈ میں ادا کر کے انہیں آبائی علاقوں کے قبرستانوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں ہزاروں شہریوں سمیت آزاد کشمیر بھر سے آئے ہوئے عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ جنازہ گاہ کے باہر سول سوسائٹی اور دیگر تاجر رہنماؤں کی جانب سے لوگوں کے لیے مفت پانی اور کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنے کے بھی انتظامات کر رکھے گئے تھے۔ نماز جنازہ میں سیاسی سماجی مذہبی تجارتی عوامی علمی ادبی اور صحافتی حلقوں کے اکابرین سمیت سول سوسائٹی کے زعما اور عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کے متحرک ممبران سمیت دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ممبر عوامی جائینٹ ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر شہدا کے گھر گھر گئے اور انہیں حوصلہ دیا جبکہ عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری ہونے والے علامیہ میں ممبران عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی نے شہداء کے لیے دیت ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔سریاں کے مقام پر وقار اعوان کے نماز جنازہ کی ادائیگی کے لئے گئے قانون ساز اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف خواجہ فاروق احمد اور سابق امیدوار اسمبلی سردار مبارک حیدر کو شہریوں نے روک کر ذدوکوب کیا، نماز جنازہ کے موقع پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین اور مقتولین کے ورثاء نے سوال کیا کہ آخر عوامی جائینٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات حل ہونے کے بعد ایف سی اور رینجرز کو کس نے بلایا اور انہیں فائرنگ کا حکم کس نے دیا تھا اس کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔اس موقع پر یوم سوگ منایا گیا اور تمام کاروباری مراکز بند رہے۔
Load/Hide Comments