آزادکشمیر بھیجی گئی رینجرز واپس بلالی گئی


مظفرآباد(صباح نیوز)صدر پاکستان کے حکم پر آزادکشمیر بھیجی گئی رینجرز واپس بلالی گئی ایکشن کمیٹی کا خیر مقدم، آزادکشمیر کے کشیدہ حالات پر وفاقی حکومت کا اظہار برہمی چیف سیکرٹری اور آئی جی کی تبدیلی کا امکان ،مظفرآباد کے کمشنر مسعود الرحمن اور ڈی آئی جی یاسین قریشی کو عہدوں سے ہٹا دیا کمشنر او ایس ڈی کردئیے گئے، سردار عدنان خورشید نئے کمشنر اور عرفان مسعود کشفی ڈی آئی جی تعینات، میرپور انتظامیہ بھی تبدیل ہونے کا امکان، وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کی جانب سے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کشمیر ہاس اسلام آبادمیں پریس کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرنے اور بجلی اور آٹے کے انراخ عوامی مطالبات کے عین مطابق کم کرنے پرآمادگی ظاہر کرنے کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی نے بھی مثبت ردعمل ظاہرکرتے ہوئے مذاکرات کے ٹیبل پربیٹھنے کی حامی بھر لی

ایکشن کمیٹی کے زعما چیف سیکرٹری سے مذاکرات کرنے راولاکوٹ روانہ، مظفرآباد کی جانب بڑھنے والے لانگ مارچ کو مطالبات منظوری پر موخر کیا جائے گا حکومتی زرائع کا دعوی ، دوسری جانب آزادکشمیر حکومت کی جانب سے امن عامہ کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلے وفاق سے ایک ہزار جوانوں پرمشتمل رینجز طلب کی گئی تھی جس میں تین سو رینجر اہلکار مظفرآباد کوہالہ پہنچے وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور کے مطابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مداخلت پررینجر کو تاحکم ثانی واپس اسلام آباد آنے کاحکم د ے دیا۔ جس کے ایک گھنٹے بعد رینجرز کی گاڑیاں مظفرآباد شہر آنے سے قبل ہی کوہالہ سے ہی واپس اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے قائد شوکت نواز میرکوہالہ پہنچ گئے اور عوام میں گل مل گئے اس دوران انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ اب تک حکومت کی جانب سے جتنے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان میں سب سے اچھا قدم یہی اٹھایا گیا ہے رینجر کو واپس بلایا ہے۔جس میں و فاق اور آزادکشمیر نے جن جن ذمہ داران نے کاوش کی ان کے شکرگزار ہیں اس سے امن وعامہ کی صورتحال بہترہوگی اور ہمارا پرامن احتجاج بھی جاری رہے گا۔

شوکت نواز میرنے کہا کہ ہم ریاست سے ٹکرانا نہیں چاہتے نہ ہی ہمارے ایجنڈے کاحصہ ہے۔ ہم آزادکشمیر کے آئین،قانون اسمبلی اور حکومت کومانتے ہیں۔وزیراعظم آزادکشمیر ہمارے بھی وزیراعظم ہیں مگر یہ نہیں ہوسکتا کہ عوام کوحقوق مانگنے پرگولیاں چلائی جائیں۔وفاقی حکومت اور آزادکشمیر حکومت نے رینجر طلب کر واپس بلالی ہے جس پرہم ان کے شکرگزار ہیں دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چند وزرا جن میں سید بازل نقوی، صدر پیپلزپارٹی چوہدری یاسین کے فرزند وزیرحکومت چوہدری عامریسین سمیت دیگر وزرا نے وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور سینئر وزیر و وزیرداخلہ کرنل وقار نورکی بعض پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کی دھمکی دی ہے اور سوشل میڈیا پر استعفی کی خبریں گردش کررہی تھی تاہم میڈیا کے رابطے پر ان وزرا نے کہا کہ انہوں نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے آزادکشمیر حکومت کے پیپلزپارٹی کے زعما کو اسلام آباد طلب کیا ہے ان کی مشاورت کرینگے اور ان کی ہدایات کے مطابق ہی ہم عمل کرینگے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان نے اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں صدر جماعت شاہ غلا م قادر کومخاطب کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ وہ اس ساری صورتحال میں کہاں ہیں۔جس کے فورا بعد صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر نے اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان میان شہباز شریف سے رابطہ کیا اور انہیں آزادکشمیر کی نازک صورتحال بارے آگاہ کیا جس پر وزیراعظم پاکستان نے فوری طور پر وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق سے رابطہ کر کے تمام معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد وزیراعظم آزادکشمیر نے رات گئے پریس کانفرنس کر کے اعلان کیا کہ وہ بجلی ٹیرف میں مزید کمی کے ساتھ آٹے پرمزید سسبڈی دینے کوتیار ہیں اس سے نقصان یہ ہوگا کہ آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ پرکٹ لگے گا اور یہ رقم عوام کو ریلیف دینے میں منتقل ہوجائے گی اس سے قبل بھی عوام کو ریلیف دینے کیلئے ترقیاتی بجٹ سے 18ارب روپے کاکٹ لگ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جان ومال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں جبکہ ترجمان حکومت عبدالماجد خان نے بھی گزشتہ شب محکمہ اطلاعات میں اپنی میڈیا بریفنگ میں برملا اظہار کیا کہ وہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔تاہم وزیراعظم آزادکشمیر کی پریس کانفرنس کے بعد آزادکشمیر میں احتجاجی ماحول میں شدت کے بجائے نرمی آچکی ہے۔اتوار کے روز آزادکشمیر بھر میں مکمل شٹرڈان اور پہیہ جام رہا اور میرپور ڈویژن کے تینوں اضلاع میرپور، کوٹلی بھمبر جبکہ پونچھ ڈویژن کے چاروں ا ضلاع جن میں راولاکوٹ، سدھنوتی، باغ،حویلی میں احتجاجی مظاہرین قافلوں کی صورت میں مظفرآباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

ایکشن کمیٹی نے تمام مظاہرین اور قافلوں کو متنبہ کیا ہے کہ پرامن رہ کر مظفرآباد کی جانب رخ کریں اور کسی قسم کے تشدد اور املاک کونقصان پہچانے سے گریز کریں۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد اس نازک صورتحال پر اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جہاں مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری محمدیسین،جمعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا سعید یوسف، جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر مشتاق، صدر جمعیت علمائے جموں وکشمیر مولانا امتیاز صدیقی ، صدر جے کے پی پی سردار حسن ابراہیم سمیت دیگرقائدین سے ملاقاتیں کررہے ہیں اور جلد اے پی سی کے ذریعے فیصلے کیے جائیں گے۔آزادکشمیر کے تمام تعلیمی ادارے جو کہ جمعہ سے مسلسل بند ہیں پیر کے روز بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کافیصلہ کیا ہے جبکہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری بورڈ میرپور سمیت دیگر بورڈز اور تعلیمی اداروں کے پیپر بھی مسنوخ کردیے ہیں اور یہ پرچے اب 25 مئی کو ہونگے ۔آزادکشمیر میں مسلسل بازاروں کی بندش کے باعث غذائی قلت کے ساتھ ساتھ کاروباری مراکز میں فروٹ،ڈیری اور دیگر نازک اور خراب ہونے والی ایشیا گل سڑھ چکی ہیں اورتاجران کا ان تین روز کے اندر کروڑوں کانقصان ہوچکا ہے۔ تاہم ایکشن کمیٹی نے ضروری سروس کی دوکانیں جن میں سبزی، چکن،گیس سیلنڈر اور ادویات کی دوکانوں کو چوبیس گھنٹے میں سے صرف تین گھنٹے شام تین بجے سے چھے بجے تک کھولنے کی مشروط اجازت دی ہے۔ ادھر دوسری جانب میرپور ڈویژن اور پونچھ ڈویژن سے عوامی ایکشن کمیٹی کے قافلے باغ میں جمع ہورہے ہیں رات دھیر کوٹ میں قیام کے بعد آج پیر کو مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے ایکشن کمیٹی کے مطابق ایک لاکھ کے قریب مظفرآباد کی جانب بڑھ رہے ہیں تاہم سرکاری اداروں کی رپورٹ کے مطابق 7 سے 10 ہزار افراد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر آگے بڑھ رہے ہیں تاہم خوش آئند امر یہ ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کی طرح پرتشدد واقعات اب ختم ہوچکے ہیں اور عوام پرامن مارچ کررہے ہیں۔ پولیس بھی بیک فٹ پر چلی گئی ہے پونچھ اور مظفرآباد میں بڑی تعداد میں متمول تاجران اور شہریوں نے تمام شرکا کے لئے کھانے اور رہائش کا بندوبست کررکھا ہے۔