مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال میں پھر دھرنا اور احتجاج، راجہ حبیب الرحمن کا خطاب

ڈڈیال(صباح نیوز)صباح نیوزمرکزی ترجمان صدائے حق و عوامی ایکشن کمیٹی ڈڈیال راجہ حبیب الرحمن ڈڈیال مقبول بٹ شہید چوک میں مرکزی دھرنا میں پہنچ گئے اور بڑی تعداد میں موجود شرکا دھرنا سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر سابق تحصیل صدر چوہدری زبیر اور دیگر عمائدین بھی موجود ہیں سابق مرکزی صدر ملک تصور علی ،کور کمیٹی اراکین محمد ارسلان ،حاجی الطاف حسین اور دیگر نے عوام کو پر امن رہنے کی ہدایت جاری کی۔ عوام کیجانب سے شدید غم و غصے کا اظہار راجہ حبیب الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تحریک پہلے بھی پر امن تھی اور اب بھی پر امن ہے پر امن ماحول کو خراب اور پہل کرنے والی انتظامیہ ڈڈیال اور پولیس کے ڈی ایس پی ،ایس ایچ او اور بے رحم کنسٹیبلان ہیں انتظامی آفیسران نے نفری پولیس کے ہمراہ رات کے اندھیرے میں چئیرمین صدائے حق افتخار احمد صدیقی ،سپریم ہیڈ راجہ سرفراز خان کے گھر وں میں چھاپہ مار کر گرفتار کیا ابھی گیارہ مئی میں وقت باقی تھا اسی دوران مرکزی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبر خواجہ مہران ایڈووکیٹ کے والد اور بھائی کوبھی گھر کی چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور عرائض نویس باوا جمیل انصاری اور دیگر متحرک تحریکی نوجوانوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔ پولیس و انتظامیہ نے اتنی تیزی کیوں دکھائی تحقیقات ہونی چاہیے۔

صحافیوں کے گھروں کو بھی نہ چھوڑا گیا،ایک صحافی گرفتار ہے، ڈڈیال کے صحافی خاموش کیوں ہیں؟ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انتظامیہ و پولیس جان بوجھ کر وعدہ خلافی کرتے ہوے تحریک کے لیڈران کو گرفتار کر لے گی اور مظاہرین میں اشتعال پیدا کرے گی ان پر مکے برسائیں جائیں گے تو پھر بغیر قیادت کے ہونے والے احتجاج کو کون روکے گا ؟حکومت و انتظامیہ اپنے اپنے گریبان میں جھانکیں اور اپنے ضمیر سے سوال کریں کیا ہم نے گرفتاریوں اور عوام کے اندر اشتعال اور آنسو گیس شیلنگ لاٹھی چارج اور اپنے بھیجے شر پسند عناصر سے سیدھی گولیاں چلوا کر درست کیا ہے ؟یقینا جواب نہ میں آئے گااور انتظامیہ نے اپنی ناقص حکمت عملی کے باعث جو آنسو گیس کے شیلنگ پر امن عوام پر سکول کے قریب پھینک کر ایک درجن سے زائد چھوٹی بچیوں کی حالت غیر اور زندگی اور موت کی کشمکش میں ڈالنے کا سبب بنے ہیں عوام آزاد حکومت سے جواب مانگتی ہے اس کا حساب کون دے گا ؟اس افسوسناک واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ذرا سوچیئے اس وقت تک بچیوں کے والدین کس قرب سے گزر رہے ہوں گے اور جس نوجوان کو شر پسند عناصر نے گولی مار کر شدید زخمی کیا ہے اس کا حساب ہم قانونی راستہ اپنا کر ضرور لیں گے آخر میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پر امن رہیں اور متحد رہیں اور یہ ہمارا دھرنا اسیران ڈڈیال کی رہاء تک جاری رہے گا۔