آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر کی معیشت پر دو روزہ کانفرنس شروع


مظفرآباد (صباح نیوز)چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر قدرتی و انسانی وسائل سے بھرپور خطہ ہے جس کا سب سے بڑا ثاثہ اس کے نوجوان ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل کو ترقی دے کر خطے کو پائیداراقتصادی و سماجی ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

وہ آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے اشتراک سے آزاد جموں و کشمیر کی معیشت پرجامعہ کشمیر کے کنگ عبداللہ کیمپس چھترکلاس میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ ریاست کے معاشی وسائل و مسائل پر اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد خطہ کو سیاحت، معدنیات، شرح خواندگی، اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد سمیت ہر نعمت سے نوازا گیا ہے مگر کیاوجہ ہے کہ ان تمام بنیادی وسائل کی موجودگی کے باوجود ہم ان سے استفادہ نہیں کر رہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے شرکا کو متوجہ کرتے ہوئے ہنگری کی مثال دی جو دس ملین آبادی کا چھوٹا سا خطہ ہونے کے باوجود سالانہ ذہین و قابل طلبہ کو چار سو سے زائد اعلی تعلیم کی سکالرشپس دے کر اپنے ملک کے مسائل و وسائل پر تحقیق کرواتا ہے جبکہ ہم آج 76 سال گزرنے کے بعد بھی اپنی اقتصادی ترقی پر لگے قفل کھولنے پر گفت و شنید ہی کر رہے ہیں۔

چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم تاریخ سے سبق سیکھیں اور درست سمت کا تعین کرتے ہوئے آنے والے وقت کیلئے سخت محنت کریں۔ ایران کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یقینا عالمی اقتصادی پابندیاں ہی ایران کی ترقی کا باعث بنی۔ انہوں نے کہا کہ 76 سال پہلے یہ قوم ایک ملک کی تلاش میں تھی مگر آج یہ ملک ایک قوم کی تلاش میں ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ایک قوم بن کر ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وائس چانسلر جامعہ کشمیرپروفیسر ڈاکٹرمحمد کلیم عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی ریاست میں نوجوانوں کو مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق اعلی تعلیم فراہم کرتے ہوئے انسانی وسائل کی ترقی کو فروغ دے کر معاشی ترقی کے حصول کیلئے اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو بے پناہ خوبصورتی، قدرتی وسائل، آب و ہوا، معدنیات اور بلند و بالا پہاڑوں اور دریاں کی دولت سے مالا مال ہونے پر درست طور پر کرہ ارض پر جنت سے تعبیر کیا گیا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قدرت کی ان نوازشات سے استفادہ کرتے ہوئے ان وسائل کو معاشی و سماجی ترقی کیلئے بھرپور انداز میں استعمال کریں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ انہوں نے جامعہ کشمیر کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کے بعدمادر علمی میں معیاری تحقیق سمینارز، کانفرنسز اور مذاکروں کو فروغ دیا تا کہ نوجوان اپنے وسائل اور مسائل کے حوالے سے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر بنا کر ترقی کے عمل میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں جامعہ کشمیر کے شاندار کنگ عبداللہ کیمپس، تعلیمی ساز و سامان اور جامعہ میں طلبہ اور فیکلٹی کی تحقیقی سرگرمیوں اور کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر انہوں نے سعودی عرب کی حکومت کی علم دوستی کا بھی باالخصوص تذکرہ کیا۔ وائس چانسلر جامعہ کشمیر نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اور پائیڈ کے ذمہ داران کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ ڈاکٹر کلیم عباسی نے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جو اپنی گونا گوں مصروفیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانفرنس میں شریک ہوئے۔ وائس چانسلر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف دویلپمنٹ اکنامکس ڈاکٹر ندیم الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کے ادارے کی یہ کوشش ہے کہ وہ ملک کی مجموعی معیشت کی بہتری کیلئے علاقائی اداروں کے ساتھ ملکر کام کریں تاکہ مقامی سطح پر نوجوانوں اور سٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو معاشی ترقی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بروئے کار لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں مقامی سطح پر علاقائی جامعات اور دیگر متعلقہ اداروں سے ملکر تحقیق کے فروغ کیلئے اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اب معیشت جیسے اہم موضوع پر بامقصد بات چیت کا سلسلہ شروع ہو۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ ڈاکٹر ذکریا ذاکر نے اپنے خطاب میں انسانی وسائل کی ترقی کو معیشت کی ترقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں انسانی وسائل کو ترقی دے کر ہی اپنی معاشی صلاحیت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آبادی کا نصف حصے پر مشتمل خواتین کو بااختیار بنا کر قومی ترقی کیلئے انہیں آگے لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اب جنگیں انسانی حقوق کے مسائل پر ہو رہی ہیں ہمیں اپنے ملک میں انسانی حقوق کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں محفوظ بھی بنانا ہو گا۔ قبل ازیں ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پائیڈ ڈاکٹر شجاعت فاروق نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد جبکہ ڈائریکٹر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس وچیف آرگنائزرپروفیسر ڈاکٹر ثمینہ صابر نے کانفرنس کے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے افتتاحی کلمات کہے۔افتتاحی تقریب میں قومی و ریاستی ماہر ین معاشیات، کارپوریٹ سیکٹر کی نامورشخصیات،سرکاری و نجی اداروں کے سربراہان سمیت ماہرین تعلیم، محققین،سکالرز و طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔دوروزہ کانفرنس کے دوران
سیاحت اور ترقی، آزاد جموں و کشمیر میں ہنر کی ترقی اور تعلیم، صنعتی پالیسی اور سرمایہ کاری کے فروغ، صنعت کاری،چھوٹے اور درمیانی کاروباروں کو فروغ دینا، صنعت کاری کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اقتصادی اصلاحات سمیت کئی دیگر اہم موضوعات پر مشتمل مزاکرے،لیکچرز اور ماہرین سے سوال کو جواب کے سیشن ترتیب دئیے گئے ہیں۔

کانفرنس میں ماہرین اقتصادیات،پالیسی سازاداروں کے ذمہ داران، محققین، ماہرین تعلیم، چیمبر آف کامرس کے نمائندگان، ذرائع ابلاغ سے وابستہ شخصیات اور طلبا وفیکلٹی ممبران ریاست کی اقتصادی ترقی کے حوالے سے اپنی تجاویز اور قابل عمل حکمت عملیوں کا جائزہ لیں گے۔کانفرنس کے پہلے سیشن میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل محترمہ مدحت شہزاد،مینیجنگ ڈائریکٹر ہاہیڈروالیکٹرک بورڈخواجہ مسعود،ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈڈاکٹر خالد رفیق،چیف ایگزیکٹیوآفیسر گلف ایمپائرشاہزیب شبیر خان،فرینکلین اینڈ مارشل کالج امریکہ کے نمائیندہ ڈاکٹر دانش خان نے سیاست سے بالاترہوکر معاشی ترقی کو ترجیح،طویل المدتی ترقی و خوشحالی کے لیے اجتماعی پالیسی کی تشکیل،مالی پہلوں اور ریونیوجنریشن،مختلف شعبہ جات بالخصوص توانائی،سیاحت،سروسز وغیرہ میں اقتصادی صلاحیتوں کی تلاش اورڈیجیٹل معیشت کے موضوعات پر اپنی آرا کا اظہارکیا۔کانفرنس کے پہلے سیشن کی نظامت وائس چانسلر پائیڈ ڈاکٹر ندیم الحق نے کی۔