گیری کرسٹن وائٹ بال اور جیسن گلیسپی پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کوچ مقرر


لاہور(صباح نیوز) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے گیری کرسٹن کو وائٹ بال اور جیسن گلیسپی کو ریڈ بال(ٹیسٹ کرکٹ ٹیم)کا کوچ مقرر کردیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم گیری کرسٹن کو وائٹ بال کا کوچ لارہے ہیں اور جیسن گلیسپی کو ریڈ بال کا ہیڈ کوچ لا رہے ہیں دونوں دنیا کے مشہور کوچ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم متحد ہے، جیتنا زیادہ مشکل نہیں جب ٹیم میں مسئلے ہوتے ہیں تو ہمیں بھی مشکل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں فارمیٹ کے لیے اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود ہیں، یہ پاکستان ٹیم کے لیے بیرون ملک سے واپس پاکستان آئے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ کوچز لانے کا مقصد ہے کہ ٹیم کو بہترین چیزیں مہیا کی جائیں، کرکٹ بورڈ کا کام پیسے اکھٹا کرنا نہیں بلکہ پیسے کو ٹیم پر خرچ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ویمن کرکٹ کے لیے بھی کوچ لے کر آرہے ہیں اور جلد اس پر اچھی خبر دیں گے، ان کی ٹیم میں تبدیلیاں ہم نے کی ہیں، سلیکشن کمیٹی ان کی کارکردگی سے جڑی ہوئی ہے، اس حوالے سے ہم آپ کو جلد بتا دیں گے، جتنی اہم مردوں کی کرکٹ ہے اتنی ہے خواتین کی بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں قلات کرکٹ گراؤنڈ میں 9 بچے کرکٹ کھیل رہے تھے وہاں آندھی طوفان آیا تو بچے دیوار کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور وہ دیوار گر گئی تو ان بچوں میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے، ان بچوں کا علاج ہم کروائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گراؤنڈ اپ گریڈیشن کا کام ہم نے تیزی سے شروع کیا ہوا ہے، لاہور کا قذافی اسٹیڈیم اچھا ہے لیکن اس کا ویو کرکٹ والا نہیں ہے، ہمیں اسٹیڈیم کی سہولیات بہترر کرنی ہیں، کراچی اسٹیڈیم کا حال بہت برا ہے، 4،5 ماہ میں گراؤنڈز کو اپ گریڈ کرنا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ احسان اللہ کے بارے میں شکایت آئی کہ ان کی انجری کی پی سی بی کی طرف سے ٹریٹمنٹ صحیح نہیں ہوئی تو میں نے بورڈ بنایا ہے اور اس میں جو بھی ذمہ دار ہوگا تو اس پر کارروائی کی جائے گی، ہمارے لیے کھلاڑیوں کی دیکھ بھال کرنا فرض ہے، ڈومیسٹک میں ہمارے 9 ہزارسے زائد میچز شروع ہوچکے ہیں اور ویمن کرکٹ کے لیے بھی ہم کالجز میں جارہے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ایک حادثہ ہوا، ہماری ویمن کرکٹ کی کھلاڑی خود گاڑی چلا رہی تھیں اور اس کو حادثہ پیش آگیا تو دو خواتین کھلاڑی کو چوٹیں آئی ہیں، ہم نے ان کے خلاف کارروائی کرلی ہے۔ بعد ازاں اظہر محمود نے کہا کہ میرا مقصد پاکستان کو اوپر لے کر جانا ہے، پہلی بار پاکستان میں دونوں فارمیٹ کے الگ کوچز آرہے ہیں، ہمارے پاس صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کو کیسے اوپر لے کر جایا جائے، لیگز کے لیے این او سی دینے کا کام سلیکشن کمیٹی کا کام ہے، اب لیگز کھیلنے والے کھلاڑیوں پر نظر رکھی جائے گی۔

کاکول ٹریننگ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاکول کی ٹریننگ کا کھلاڑیوں کی انجری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی مستقبل کے اسٹار ہیں, نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں نے ڈسپلین دکھایا, ہم کوشش کریں گے کہ کھلاڑیوں کو اس قابل بنائیں کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ سے مقابلہ کرسکیں۔