دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا،اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے  عمر ایوب کی تقریر کا جواب د یتے ہوئے کہاکہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ قانون پڑھایا کہاں سے جا رہا ہے، اس طرف سے قانون اور پارلیمانی روایات کا جو حال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کر دیا،

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلی دفعہ ایوان میں مشترکہ اجلاس میں صدارتی خطاب نہیں ہوا اس پر معزز اراکین پہلے بھی بات کرتے رہے ہیں، آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، وفاقی حکومت بھی حکومت بلوچستان کی مدد میں پیش پیش ہے، علاقے میں دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری ہیں، اسی طرح کشمور میں بھی سندھ پولیس کام کر رہی ہے، سندھ پولیس نے آپریشن شروع کردیا  اور وفاقی ایجنسی بھی ان کی مدد میں حاضر ہے ۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ یہ مسئلے پرانے ہیں ان پر کام ہورہا ہے، بد قسمتی سے چار دہائیوں سے پاکستان دہشتگردی کے نشانے پر ہے، اسی ایوان میں سکیورٹی بریفنگ بھی کروائی گئی تھی، وہ دہشتگرد جنہیں سکیورٹی فورسز نے جانوں کے نذرانے پیش کر کے ملک سے باہر دھکیلا ان کو واپس ملک میں لایا گیا، حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ روز ہمارے جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لا اینڈ آرڈر صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت ہمہ وقت دستیاب ہے اور انہوں نے کبھی بھی ذمہ داری اٹھانے سے منع نہیں کیا، جہاں بھی وفاقی حکومت کی ضرورت ہوگی وہاں حکومت موجود تھی اور رہے گی۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ روز ہمارے جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔