حریت کانفرنس کی مقبوضہ کشمیر میں عیدالفطر کے موقع پر کشمیریوں کو نمازعید کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت

سرینگر: کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عیدالفطر کے موقع پر کشمیریوںکو نمازعید کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کو سرینگر کی تایخی جامع مسجد اوردیگر مقامات پر نماز عید کی ادائیگی سے رووکنا انتہائی افسوسناک اور انتہائی قابل مذمت ہے ،۔

حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی نگران اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق خصوصا حق خودارادیت کو یقینی بنانے کیلئے بھارت پر دبائوبڑھائیں۔بھارت نے کشمیریوںکو گزشتہ 76برس سے انکے ا س ناقابل تنسیخ حق سے محروم کر رکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز ریاستی ظلم و جبر کی نئی مہم کے تحت طاقت کے وحشیانہ استعمال اور کالے قوانین کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں نمازیوں کو ہراساں کر رہے ہیں اور ان کی تذلیل کری جارہی ہے۔انہوں نے بھارتی فوجیوں کی اس کارروائی کو کشمیریوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو سرینگر کی تایخی جامع مسجد اوردیگر مقامات پر نماز عید کی ادائیگی سے رووکنا انتہائی افسوسناک اور انتہائی قابل مذمت ہے ۔عبدالرشید منہاس نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیریوں کی منفرد شناخت کا تحفظ اور بھارتی تسلط سے ان کی آزادی کی جدوجہد آپس میں مکمل طورپر ہم آہنگ ہیں۔

حریت ترجمان نے 5اگست 2019 کے مودی کی بی جے پی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے غیر قانونی اقدام سے کشمیریوں کی منفرد شناخت کو لاحق سنگین خطرے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتی حکومت کشمیریوں کو ان کے سیاسی حقوق ،قدرتی وسائل اورمنفرد شناخت سے محروم کرنے کے درپے ہے۔انہوں نے کہاکہ  جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جبکہ بھارتی حکومت اپنے دیرینہ ایجنڈے کی تکمیل کیلئے جموں و کشمیر کو زبردستی بھارت میں ضم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔عبدالرشید منہاس ے عیدالفطر کے موقع پر کشمیریوںکو نمازعید کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کشمیریوں پر ظلم وجبر کیلئے فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہا ہے ۔

ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہاکہ بھارت نے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں 11لاکھ سے زائد فوجیوں کو تعینات کرکے ہردس کشمیریوں پر ایک مسلح فوجی کو مسلط کررکھا ہے اوریہ فوجی عام شہریوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کررہے ہیں۔ یہ فوجی صرف کنٹرول لائن اور سرحدوں تک محدود نہیں بلکہ شہری علاقوں میں بھی تعینات ہیں جو اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر لوگوں کو گرفتاریوں سمیت ظالمانہ کارروائیوں اور اجتماعی سزا کا نشانہ بنا رہے ہیں۔حریت ترجمان نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی توثیق کے باوجود بھارت کی جانب سے طاقت کا وحشیانہ استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے جعلی مقابلوں اور وادی بھر میں فوجی کیمپوں اور تفتیشی مراکز میں عام شہریوں پر تشدد سمیت انسانی حقوق کی بے تحاشا خلاف ورزیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے فروری 2019میں جینوسائیڈ واچ کے انتباہ اور حالیہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹس سمیت جن میں بھارت اور پاکستان اور بھارت اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی پیش گوئی کی گئی ہے، بین الاقوامی اداروں کی طرف سے جاری کردہ انتباہات کی طرف توجہ مبذول کرائی ۔ یہ انتباہات جمہوری ممالک سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے سفارتی فریب کو تسلیم کریں جو پہلے سے ہی غیر مستحکم صورت حال کو مزید خراب کررہاہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)کے تحت اتر پردیش کی جیل میں دو سال کی غیر قانونی نظربندی مکمل کرنے پر سینئر حریت رہنما مشتاق الاسلام کی ثابت قدمی کو سلام پیش کیا۔ ترجمان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خونریزی کو روکنے کے لیے اپنا فرض پورا کرے۔ انہوں نے خطے میں پیداہونے والے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت پر زور دیا۔