کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے عوام ، تمام مکاتب فکر اور مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد سے اپیل کی ہے کہ اپنی فیملیز کے ہمراہ جماعت اسلامی کے تحت 30مارچ کو 10:30بجے شب شاہراہ قائدین پر ہونے والی ”شب یکجہتی غزہ ” میں بھر پور شر کت کریں ، مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں خواتین وبچوں ، بزرگوں اور حماس کے مجاہدین سے اظہار یکجہتی اوراسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کی مذمت کریں ۔ عوام فلسطین فنڈ میں بھی دل کھول کر حصہ لیں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ۔ اہل غزہ و حماس قبلہ اول اور فلسطین کی آزادی کے لیے فرض کفایہ ادا کر رہے ہیں ، بحیثیت مسلمان ہمارا بھی فرض ہے کہ ان کے لیے آواز بلند کریں ۔ اسرائیل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرار دداد قبول کرنے پر تیار نہیں ، اسرائیل کو جارحیت و دہشت گردی کی طاقت امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ عالم اسلام کے بے حس اور حمیت سے عاری حکمرانوں نے بھی فراہم کی ہے ۔ پاکستان کے حکمران اور حکمران پارٹیوں نے بھی اہل غزہ کی حمایت و پشتیبانی کرنے ، عالمی سطح پر موثر آواز اُٹھانے اور اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کو روکنے کے لیے کچھ کرنے کے بجائے مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ امریکی غلامی میں خارجہ پالیسی بنے گی تو ہم مزید غلامی میں جکڑتے چلے جائیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”شب یکجہتی غزہ ” کے سلسلے میں حیدری مارکیٹ نارتھ ناظم آبادپر قائم کیمپ کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء ضلع وسطی اویس یاسین ،عرفان حسن ، حارث علی خان ،قیم ضلع سہیل زیدی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ دریں اثناء جماعت اسلامی کے تحت ”شب یکجہتی غزہ ” کے سلسلے میں جمعرات اور جمعہ کو شہر بھر میں بڑی شاہرائوں ، چورنگیوں اور اہم پبلک مقامات پر کیمپ لگائے گئے ، شہریوں کو ”شب یکجہتی غزہ ” میں شرکت کی دعوت دی گئی ، امریکہ و اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی اور حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کی گئی ۔ کیمپوں پر فلسطین فنڈ بھی جمع کیا گیا ۔
علاوہ ازیں شہر بھر میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں ہینڈ بلز بھی تقسیم کی گئے اور فلسطین فنڈ جمع کیا گیا ، عوام نے بھر پور جوش و جذنے کا مظاہرہ کیا اور نقد عطیات جمع کرائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کیمپوں پر خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ رمضان المبارک میں بھی اسرائیل کے طیارے رہائشی علاقوں ، اسکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری کر رہے ہیں ، اہل غزہ اور حماس کے مجاہدین جذبہ جہاد اور شوق ِ شہادت سے سرشار صبر و استقامت اور جرأ ت مندی کے ساتھ ان کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ڈٹے ہوئے ہیں ۔ رمضان المباک میں ہی 17ویں روزے کو حق اور باطل کا پہلا معرکہ غزوہ بدر پیش آیا تھا ، اہل غزہ و حماس نے یوم بدر کی یاد تازہ کر دی ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کو شکست دے دی ہے ۔
اسرائیل نہتے لوگوں ، خواتین ، بچوں ، اسکولوں ، ہسپتالوں اور رہائشی علاقوں پر حملے کر رہا ہے ۔فلسطین کے مسلمان قبلہ اول بیت المقدس اور انبیائ کی سرزمین فلسطین کی آزادی اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو ناکام بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ہر مسلمان ، تمام پارٹیوں اور حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا ساتھ دیں لیکن افسوس کہ عوام تو اہل غزہ کے لیے سب کچھ کرنے پر تیار ہیں لیکن حکمرانوں نے امریکہ کے خوف سے مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیے حکومت اور حکومتی پارٹیاں ان کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔عوام مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں سے سوال کر رہے ہیں کہ وہ اہل غزہ و فلسطین کی حمایت اور اسرائیل و امریکہ خلاف کیوںکچھ نہیں بولتیں ۔ تمام حکمران پارٹیاں عام انتخابات کے بعد جعلی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے تو ایک ہو گئی ہیں لیکن ان کو عوام احساسات و جذبات اور اہل غزہ پر اسرائیل مظالم و دہشت گردی سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔