چھبیس جنوری یوم سیاہ نہیں یوم یلغار۔۔۔تحریر،شیخ عقیل الرحمن ایڈووکیٹ


26 جنوری بھارت کا نام نہاد یوم جمہوریت ہے اور اس دن بھارت کے عوام جشن مناکر خوشی کااظہار کرتے ہیں اسی دن اہل کشمیربھارت کے اس نام نہاد جمہوریت کو یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں اسی دن وہ جلسے جلوس، ریلیاں وغیرہ کاانعقاد کرتے ہیں اورپوری دنیاکوبھارت کی چیرہ دستیوں سے آگاہ کرتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے اوربے بس کشمیریوں پرظلم کے پہاڑ توڑرہاہے اوراس نے اپنی دس لاکھ افواج کے ذریعے ظلم کا بازار گرم کررکھاہے اورکشمیریوں کے بنیادی حقوق کو پاما ل کررکھاہے۔ بہرحال گزشتہ 74 سالوں سے کشمیری اس دن کی مناسبت سے احتجاج کررہے ہیں اوردنیاکوبھارتی جبرواستبدادسے آگاہ کررہے ہیں لیکن یہ بات صحیح ہے کہ بھارت سرکارپرکشمیریوں کے اس احتجاج کاکوئی اثر نہیں ہے وہ اس احتجاج کے باوجود جوکہ پوری دنیا میں تقریباً ہوتاہے اورہرسال ہوتاہے اس کے باوجود بھارت نے اپنے ظلم وستم میں اضافہ ہی کیاہے کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔آج کل تووہ بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی نسل کشی کررہاہے اورہندوستان سے لاکھوں ہندوؤں کو لاکرکشمیرمیں آبادکررہاہے تاکہ اس نسل کشی اورہندوؤں کی آبادکاری کے ذریعے وہ آبادی کے تناسب کو اپنے حق میں لے آئے توپھر استصواب رائے بھی ہوتا ہے تو اُس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا نہ ہی اس احتجاج سے دنیاپر کوئی اثرپڑا ہے۔ دنیا اپنے معاملات میں مصروف کارہے وہ بھارت کو ایک بڑی منڈی سمجھتی ہے اوراس منڈی کے ساتھ اُس کے مفادات وابستہ ہیں اوروہ اپنے مفادات کو بھی چھوڑنہیں سکتی ہے اسلئے انڈیاکو وہ کچھ بھی نہیں کہتی اُس کی طرف سے انڈیا کو کھلی چھُٹی ہے وہ مقبوضہ کشمیر میں جو چاہے اورجس طرح چاہے کرتارہے، بنیادی حقوق پامال کرے، کشمیریوں کا قتل عام کرے، آبادی کے تناسب کو تبدیل یا اسی طرح کی کوئی کاروائی کرے ہماری طرف سے اُس کو کھلی چھٹی حاصل ہے۔باقی رہاعالم اسلام تووہ ایک مردہ لاش ہے جس سے اُمیدیں وابستہ کرنا بے وقوفی کے سوا ء کچھ نہیں۔
گزشتہ دنوں پاکستان میں اس عالم اسلام کے مردہ لاش کا اجلاس ہوااس مردہ لاش نے فلسطین اورکشمیرکے حق میں ایک قرارداد تک منظور نہیں کی۔اس سے توقعات رکھنافضول کام ہے۔اس لئے موجودہ حالات میں یوم سیاہ منانا، دیناسے توقعات رکھنا یاعالم اسلام سے اُمیدیں وابستہ کرنا سب بے وقوفی ہے اس سے کچھ بھی نہیں نکلے گانہ بھارتی ظلم وستم میں کمی آئے گی بلکہ بھارت اپنے ظلم وستم میں اضافہ کرتاچلاجائے گاکہ بھارتی حکومت موجودہ حالات کو اپنے لئے سازگار سمجھتی ہے کہ دنیاخاموش ہے عالم اسلام سویاہواہے اورپاکستان مصلحت کاشکارہے جو بیانات اور قراردادوں سے آگے نہیں بڑھ پائے گالہذاہمیں کھلی چھٹی ہے۔۔ اسلئے ہم یہ بتاناچاہتے ہیں کہ ہمیں یوم سیاہ اوریوم احتجاج کے سلسلہ کو چھوڑ دیناچاہیے یہ کمزورلوگوں کا کام ہے اوراس سے کچھ بھی نہیں نکلے گا۔اسلام کی تعلیمات میں سرے سے یہ بات ہے ہی نہیں کہ جہاں ظلم ہے جبرہے، غنڈہ گردی اوربدمعاشی ہے، قتل عام اورسفاکیت ہے توآپ احتجاج کا سہارالیں قرآن وسنت اورصحابہؓ کاعمل ہمیں واضح واضح یہ کہتاہے کہ اس موقعہ پر جہاد کاراستہ اختیارکرو:”نکلوخواہ ہلکے ہو یا بوجھل اورجہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اوراپنی جانوں کے ساتھ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو“۔ اور جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اورجنہوں نے کفرکواختیارکیاوہ طاغوت کے لئے لڑتے ہیں“۔ (القرآن) اب یہ صرف تماشہ ہے کہ کافر توکفرکیلئے لڑتے ہیں اور مسلمانان اسلام فقط زبانی جمع خرچ کریں۔
مسئلہ کشمیرکاایک ہی واحد حل ہے اسکے علاوہ کوئی اورراستہ نہ ہے۔اس وقت یہ طرفہ تماشا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ عملاً جہادکررہے ہیں جنہیں یوم سیاہ منانا چاہیے تھاگوکہ وہ عملاً جدوجہدکررہے ہیں،پتھرسے، نعرے سے، ڈنڈے سے یاپھر پسٹل، کلاشنکوف یا گرینٹ وغیرہ سے کررہے ہیں چونکہ ان کے پاس یہی میسر ہے اورہم جو آزادہیں، خودمختارہیں وہ صرف جلوس اورجلسے کررہے ہیں جو اس کا زکے ساتھ منافقت کے علاوہ کچھ نہیں ہے چاہیے تو یہ تھا کہ ہم جہادکاراستہ اختیارکریں اورقرآن کے احکامات ہمارے لئے یہی ہیں۔موجودہ حالات میں درویش افغانیوں نے اسی راستہ کواپنایا اوردنیاکی بڑی سپرطاقت امریکہ اور 42 نیٹوکے ممالک کو شکست دے دی اس پر ہم بھی واہ واہ کرتے ہیں اورافعانوں کی کامیابی کواپنی کامیابی سمجھتے ہیں واقعی اس دورمیں یہ ایک بڑی کامیابی ہے اوریہ اُن لوگوں کو میسر آئی جن کے پاس کلاشنکوف، راکٹ لانچر اورسمپل بندوقیں تھیں جبکہ ان کے مدمقابل ہوائی فوج، میزائیل، توپ خانہ اورجدید ترین ٹینک اور سامان حرب موجودتھالیکن اللہ کے اذن سے یہ نہتے افغانی اس جدیداسلحہ پرعالب آگئے اورامریکہ اوراس کے حواریوں کو شکست فاش سے دوچارکیا۔۔یہی راستہ ہم اختیارکریں گئے تواللہ تعالیٰ ہمیں بھی کامیابی وفتح سے نوازے گا اورتم ہی غالب رہو گے اگرتم مومن ہو یہ اللہ کا وعدہ ہے۔باقی رہا یہ احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیاں وغیرہ یا بیانات قراردادیں تو ان سے پہلے بھی کچھ نہیں ہواآئندہ بھی کچھ نہیں ہوگا۔ یہ ایک سہراب ہے اس کے پیچھے وقت ضائع نہ کیاجائے آخر یہ فوج اسی وقت کیلئے تیارکی تھی کہ ایمان، تقویٰ اورجہاد فی سبیل اللہ رکھنے والی فوج اپنے لوگوں کواوراپنی شہ رگ کو دشمن سے نجات دلائے گی۔یہ میزائیل حتف، غوری، ابدالی، نصر، بابرجن کی تعداد 370 تک پہنچتی ہے ڈیکوریشن کیلئے تونہیں رکھے ہوئے ہیں کہ ایک طرف ہمارے بھائیوں کا قتل عام ہو، ہماری بہنوں بیٹیوں کی عصمت دری کی جاتی ہو، گھروں کو نذرآتش کیاجارہاہو، نوجوانوں کی آنکھوں کواندھا کیاجارہاہو، ہزاروں لوگوں کو آزادی مانگنے کے جرم میں پابندسلاسل کیاجارہاہو۔دوسری طرف ہم زبانی جمع خرچ کرتے ہوں، محض بیانات اورقراردادوں سے آزادی حاصل کریں۔بھلاایسے کب آزادی ملاکرتی ہے کہ اب ملے گی۔لہذاوقت ضائع نہ کیاجائے۔اب یو م سیاہ کی جگہ یوم یلغارکی ضرورت ہے اب کب سپہ سالار پاکستان جناب باجوہ صاحب فوج کو یلغار کا حکم دیں۔اللہ کرے کہ وہ وقت قریب آجائے کہ جب آخری گولی اورآخری سپاہی کاآغازپہلی گولی چلاکراورپہلاسپاہی شہیدکرکے ہو۔اس موقع پر ہم وزیراعظم آزادکشمیرجناب عبدالقیوم نیازی صاحب سے یہ مطالبہ کریں گے کہ وہ 26۔جنوری یوم سیاہ کے موقعہ پر عملاً اس بات کا اعلان کریں کہ آزادکشمیر تحریک آزادی کشمیرکا حقیقی بیس کیمپ ہوگاتاکہ آزادی کی جانب پہلاقدم اُٹھایاجاسکے۔
یہ غازی یہ تیرے پُراسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم اُن کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ اُن کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی