رانامحمد شمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر


اسلام آباد (صباح نیوز) سابق چیف جج گلگت بلتستان ایپلٹ کورٹ رانامحمد شمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائرکردی گئی ہے جس میں استدعاکی گئی ہے کہ  نیب کو رانا شمیم کے خلاف تحقیقات اور ریفرنس فائل کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ  درخواست گزار 31 اکتوبر 2018 کو نیب میں رانا شمیم کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی درخواست دے چکا ہے، لیکن نیب نے تاحال کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ رانا شمیم نے غیر قانونی طریقے سے 6 کروڑ 47 لاکھ روپے کی رقم اے جی پی آر گلگت سے وصول کی اور ان سے غیر قانونی طریقے سے وصول کی گئی پینشن اور مراعات کی رقم ریکور کی جائے،

درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ  رانا شمیم 7لاکھ 50 ہزار ماہانہ پینشن وصول کر رہے ہیں جسے ختم کیا جائے، اور ان  سے گلگت بلتستان کے عوام کی رقم ریکور کروا کر دیامر بھاشا ڈیم میں جمع کرائی جائے، درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ رانا شمیم کے خلاف گلگت بلتستان بار ایسوسی ایشن بھی نیب سے رجوع کر چکی ہے، رانا شمیم نے گلگت بلتستان کے چیف جج ہوتے ہوئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا،  اس لئے ان کی پینشن اور مراعات سے متعلق نیب کو تحقیقات کا حکم دیا جائے،

درخواست میں مزید کہا گیا ہے  کہ رانا شمیم کی غلط تعیناتی، اس کی بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال پر کسی نے ایکشن نہیں لیا، ان کی گلگت بلتستان سپریم اپلیٹ کورٹ میں تعیناتی ہی خلاف قانون تھی،  غیر قانونی تعیناتی کے بعد اس ضمن میں ملنے والی مراعات بھی غیر قانونی ہیں،

درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ رانا شمیم پاکستان مسلم لیگ ن کے ورکر تھے اور مشرف طیارہ کیس میں ن لیگ کے وکیل رہے  ہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اقتدار میں آنے کے بعد پریس کونسل آف پاکستان کا چیئرمین اور بعد میں گلگت بلتستان کا چیف جج تعینات کیا، رانا شمیم جس کی اپنی تعیناتی غیر قانونی تھی اس نے گلگت بلتستان میں غیر قانونی بھرتیاں بھی کیں،