غزہ میں ہرروز 10 بچے اپنی ٹانگوں سے محروم ہو رہے ہیں۔سیو دی چلڈرن

لندن(صباح نیوز)بچوں کے حقوق پر نظر رکھنے والی تنظیم سیو دی چلڈرن نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر 10 بچے اپنی ٹانگوں سے محروم ہو رہے ہیں۔

العربیہ کے مطابق برطانیہ میں قائم تنظیم نے کہا کہ اقوام متحدہ  کی تنظیم برائے اطفال کی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اب تک غزہ میں ایک ہزار بچے اپنی ایک یا دونوں ٹانگوں سے محروم ہو چکے ہیں۔  سیو دی چلڈرن نے جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں بچوں کے زیادہ تر جراحی آپریشن بے ہوشی کے بغیر کیے گئے، جو کہ غزہ کی پٹی میں صحت کا نظام عملے اور طبی آلات کی کمی کی وجہ سے تباہ کن حالات سے دوچار ہے۔ .

غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے بتایا کہ قابض فوج کی جاری جارحیت کی وجہ سے 30 ہسپتال مکمل طور پر بند ہیں۔بیان میں فلسطین میں تنظیم کے امور کے رابطہ کار جیسن لی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس جارحیت میں بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہے۔اس سے قبل یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بچوں کے خلاف جنگ میں تبدیل ہوچکی ہے۔علاوہ ازیں

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں مزید 126 فلسطینی شہید  اور 241 زخمی ہوئے ہیں اسرائیل کے زیر محاصرہ غزہ میں سات اکتوبر سے جاری حملوں میں   شہادتوں کی  مجموعی تعداد23210  سے زیادہ  ہوگئی ہے،59167 زخمی ہو چکے ہیں ۔

غزہ کے امور صحت  نے  کہا ہے کہ  غزہ پر 95 روز سے جاری حملوں میں  مزید 126 فلسطینی شہید   اور 241 زخمی ہوئے ہیں  جبکہ  سول دفاع کی ٹیموں کا کہنا ہے کہ ملبے تلے تاحال افراد ہو سکتے ہیں۔وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹراشرف القدرہ نے تصدیق کی کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں نے زخمیوں کو محکموں اور انتہائی نگہداشت میں رکھنے کی صلاحیت کھو دی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں کافی زیادہ بھیڑ ہے اور سیکڑوں زخمی راہداریوں اور چوکوں میں زمین پر پڑے ہیں۔

انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ طبی ٹیمیں اور فیلڈ ہسپتال بھیجیں اور ہزاروں زخمیوں کو بچانے کے لیے غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں تک ان کی رسائی کو یقینی بنائیں۔القدرہ نے 1.9 ملین بے گھر افراد کی طرف اشارہ کیا جو قحط، وبائی امراض اور متعدی بیماریوں کے پھیلا اور پناہ گاہ، پانی، خوراک اور ادویات کی کمی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ “زخمیوں کے باہر نکلنے کے لیے استعمال ہونے والا طریقہ کار سینکڑوں زخمیوں کی ہلاکت میں معاون ہے کیونکہ وہ طویل ہفتوں تک انتظار کرتے ہیں، بیرون ملک علاج کے لیے جانے والے زخمیوں کی تعداد صرف 645 ہے