واشنگٹن (صباح نیوز) امریکا اور برطانیہ نے بنگلادیش میں متنازع الیکشن پر سوالات اٹھا دئیے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بنگلادیش کے انتخابات نہ شفاف اور نہ ہی غیر جانبدار تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بنگلا دیش میں اپوزیشن پارٹی کے ہرازروں کارکنوں اور رہنماں کی گرفتاری پر اور ووٹنگ کے عمل میں بیضا بطگیوں پر تشویش ہے۔ ترجمان نے کہا کہ الیکشن کے دوران پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ بنگلا دیش کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ تشدد کے واقعات کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کرائے اور ذمہ داروں کو سزا دے۔ بنگلا دیش کے عوام کے ساتھ ہیں۔امریکا نے دیگر مبصرین کے ساتھ اپنے تاثرات شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس ہے کہ بنگلادیش کے انتخابات میں تمام جماعتوں نے حصہ نہیں لیا۔ اس کے علاوہ برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ بنگلادیش میں الیکشن آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے معیار پر پورا نہیں اترے، انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ‘جمہوری’ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی پارٹی نے اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد پارلیمانی انتخابات میں تین چوتھائی نشستیں حاصل کی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے الیکشن میں 222 نشستیں حاصل کیں جبکہ انتخابات میں کسی دوسری سیاسی جماعت کے بجائے آزاد امیدواروں نے بڑے پیمانے پر کامیابی سمیٹی ہے اور 63 نشستیں حاصل کی ہیں۔ شیخ حسینہ واجد نیانتخابات پر اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کیا اور فتح کا جشن مناتے ہوئے کہا کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، اگر کوئی پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیتی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے، جو تنقید کرنا چاہتے ہیں کرتے رہیں۔ واضح رہے کہ 76 سال کی شیخ حسینہ واجد 2009 سے بنگلادیش کی وزیراعظم ہیں جبکہ انہوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرنے والے جماعتوں کو دہشتگرد جماعتیں قرار دیا ہے۔