کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی،2023 میں248  کشمیری قتل ہوئے,لیگل فورم فار کشمیر


اسلام آباد: 2023 کے دوران کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کی بھارتی مہم کے دوران مقبوضہ جموں وکشمیر میں 248  کشمیری قتل کیے گئے اس دوران بھارتی فورسز کے 260  محاصرے اور تلاشی کے آپریشن میں 82 مقامی آزادی پسنداور66  عام شہری  مارے گئے، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کے تحت 200 رہائشی اور تجارتی جائیدادیں اور تقریبا 100 ایکڑ زمین بحق سرکار ضبط کی گئی ، انٹرنیٹ بند ہونے کے 171 واقعات رونما ہوئے ۔ فورسز نے  138 رہائشی مکانات تباہ، کر دیے ،  اس دوران100 بھارتی فوجی بھی مارے گئے ۔

لیگل فورم فار کشمیر( ایل ایف کے ) نے سالانہ انسانی حقوق جائزہ رپورٹ”ہندوستانی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال: جنوری تا دسمبر 2023″ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ، جنوری تا دسمبر 2023  کے دوران جموں وکشمیر کے جنگ زدہ علاقے میں ریاستی جبر اور انسداد بغاوت کی کارروائیوں کا ایک نیا رجحان دیکھا گیا۔ ہندوستانی قابض حکام اورمقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات قابض افواج نے ‘ظالمانہ جرائم’ کا ایک سلسلہ انجام دیا ہے: ہندوستانی قابض افواج اپنی جابرانہ پالیسیوں پر قائم رہیں اور بین الاقوامی قانون اور حق خود ارادیت کے اصول کو نظر انداز کرتی رہیں۔ مقامی میڈیا کے ذریعہ کل 260 کورڈن اینڈ سرچ آپریشنز (CASOs) کی اطلاع دی گئی جو کہ قابض فورسز کی طرف سے شروع کی گئی مجموعی تلاشی کارروائیوں کا محض ایک حصہ ہیں۔محاصرے اور تلاشی کے آپریشن  میں 138 شہری املاک کی توڑ پھوڑ اور تباہی کی اطلاع ملی۔ ہندوستان کی بدنام زمانہ انسداد دہشت گردی کی تحقیقاتی ایجنسیوں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) نے سال 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں 200 جائیدادیں ضبط کی ہیں۔بھارتی قابض حکام روزمرہ کی زندگیوں کی وسیع پیمانے پر نگرانی کے ذریعے کشمیریوں کی تنقیدی آوازوں کو ختم کر رہے ہیں، کشمیریوں کے آزادی اظہار، رائے اور رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میںں سوشل میڈیا صارفین پر پابندیاں تیز کرنے کے لیے، پولیس کو بھارت مخالف سرگرمیوں کی نگرانی کے نام پر تمام کشمیریوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس کو ٹریک کرنے کے لیے مفت رسائی دی گئی ہے۔ پولیس نے دعوی کیا کہ اس نے سوشل میڈیا کے بڑے بڑے اداروں سے براہ راست تعاون حاصل کیا ہے، بشمول واٹس ایپ، ایکس، اسنیپ چیٹ، انسٹاگرام، ٹیلی گرام اور ٹک ٹاک۔لیگل فورم فار کشمیر کی رپورٹ کے مطابق  پونچھ-راجوری پٹی میں ڈھیرا کی گلی اور بفلیاز میں دوران حراست تشدد سے  2 سالہ محمد شوکت، 45 سالہ محفوظ حسین اور 32 سالہ شبیر احمد کو  کو قتل کیا گیا ۔ اہل خانہ کے مطابق، تینوں افراد  22 سالہ محمد شوکت، 45 سالہ محفوظ حسین اور 32 سالہ شبیر احمد کو 22 دسمبر 2023 کو پونچھ ضلع کے پہاڑی ٹوپا پیر گاں سے حراست میں لیا گیا تھا۔ تشدد کا نشانہ بننے والے افراد اور مقتولین کے اہل خانہ گواہی دی کہ تین شہریوں کی حراست میں موت سے قبل بھارتی فوج نے تینوں کو برہنہ کیا اور جسم کے حساس حصوں پر مرچ پاڈر کا استعمال کرکے جسمانی نقصان پہنچایا۔بھارت نے اختلاف رائے کے ہر طریقے پر غلبہ حاصل کرنے اور مقامی باشندوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، جس سے خطے میں بیرونی لوگوں کے بسنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ “ریاستی اراضی کو واپس لینے” کے نام پر، قابض حکام اور ان کے معاونین نے کشمیر کے علاقے میں 178005.213 ایکڑ اور جموں میں 25159.56 ایکڑ زمین پر مبینہ طور پر “تجاوزات” کے طور پر قبضہ کر لیا۔