اسد قیصر کی انتخابی مشکلات میں مزید اضافہ، این اے 19 سے پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری نے سپریم کورٹ کی رولنگ کی کا پی آر او کے پاس جمع کرادی

صوابی(صباح نیوز) سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی انتخابی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19سے پی ٹی آئی کے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری یوسف علی نے ایک اور تیر چلا دیا اسد قیصر آئین شکن ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ریٹرننگ افسر کو پیش کر دیا گیا ،سپریم کورٹ کے جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کا اضافی نوٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک کیا گیا ،اسد قیصر کی دستخط شدہ رولنگ کی کاپی بھی ریٹرننگ افسر صوابی محمد علی شاہ کو جمع کرائی گئی،

یوسف علی حلقہ این اے 19 سے انتخاب میں خود بھی امیدوار ہیں، یوسف علی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ اسد قیصر قومی اسمبلی کے سپیکر رہے ہیں، 3 اپریل 2022 کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے جو قراردا اور رولنگ پڑھی تھی، اس کی تیاری میں اسد قیصر شریک تھے، اسد قیصر کے دستخط بھی اس قراداد پر موجود تھے جسے غیر آئینی اقدام کے لئے استعمال کیا گیا، سپریم کورٹ اس رولنگ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے چکی ہے ، اسد قیصر نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی،3اپریل 2022 کو تحریک عدم اعتماد کی قرارداد قاسم سوری نے بطور ڈپٹی سپیکر مسترد کر دی تھی،

رولنگ میں غیرملکی سازش اور سائفر کا حوالہ دیا گیا تھا، اسی رولنگ کی بنیاد پر قومی اسمبلی تحلیل کی گئی جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لیا تھا، یوسف علی کی درخواست میں کہا گیا کہ  سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کو آئین شکنی قرار دیا تھا، اسد قیصر نے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، الیکشن لڑنے کے اہل نہیں، 28 دسمبر کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19 سے اسد قیصر کے کاغذات نامزدگی چیلنج ہوئے تھے این اے 19 صوابی سے پی ٹی آئی کے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری یوسف علی نے اسد قیصر کے کاغذات نامزدگی چیلنج کئے تھے یوسف علی کا موقف تھا کہ اسد قیصر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے درخواست کے مطابق اسد قیصر صادق اور امین نہیںاعتراض کیا گیا کہ پی ٹی آئی اسد قیصر پر جعلی اکائونٹس کھولنے کا خود الزام لگا چکی ہے پی ٹی آئی تسلیم کر چکی ہے کہ اسد قیصر نے غیر قانونی اکائونٹس کے ذریعے ناجائز پیسہ جمع کیا،

اسد قیصر نے سابق گورنر شاہ فرمان، ظفر اللہ خٹک اور حمید الحق کے ساتھ مل کر پشاور میں بینک اسلامی اور حبیب بینک میں غیر قانونی اکائونٹس کھولے ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 2 اگست 2022 کو فارن فنڈنگ کیس میں یہ تمام حقائق موجود ہیں، الیکشن کمیشن کے فارن فنڈنگ کیس میں آرڈر کے صفحہ نمبر 56 پیرا نمبر 5 اور 8 پر یہ حقائق موجود ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی اپیل 2 فروری 2023 کو مسترد کر دی تھی، یوسف علی کی درخواست میں کہا  گیا کہ اسد قیصر نے قانونی طور پر اس فیصلے کو اب تک سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا، یوسف علی نے درخواست کے ساتھ تحریری ریکارڈ بھی جمع کرایا تھا درخواست کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پی ٹی آئی کی طرف سے فارن فنڈنگ کیس میں فیصلے کی کاپی بھی لگائی گئی تھی ،

یوسف علی نے کہا کہ اسد قیصر پر کروڑوں روپے کے غبن کے سنگین الزامات ہیں، درخواست گزار ایسے لوگ عوام کے نمائندے نہیں ہوسکتے، کرپٹ عناصر سے پارٹی کو صاف کرنے کی جنگ جماعت کے اندر بھی لڑ رہے ہیں،لیڈر ہی کرپٹ ہوں گے تو ملک کرپشن سے کیسے پاک ہوگا؟ احتساب اپنے آپ سے شروع کرنے پر یقین رکھتے ہیں، کرپٹ عناصر کو اقتدار میں لانا ملک میں تباہی پھیلانا ہے،پارٹی کے اندر اور باہر کرپٹ عناصر کا راستہ روکتے رہیں گے ،پہلے دن سے اکبر شیر بابر کے ساتھ ہوں، اکبر شیر بابر ایک ایماندار، مخلص اور برائی کے سامنے نہ جھکنے والا شخص ہے، اکبر شیر بابر پی ٹی آئی کو ادارہ بنانا چاہتے ہیں، اکبر بابر کارکنوں اور عوام کو دھوکے سے بچانا اور انہیں ایماندار، اہل قیادت دینا چاہتے ہیں، پارٹی قیادت کے غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدامات کو مان لینا جمہوریت، انصاف اور ضمیر کے خلاف ہے، یوسف علی سیاسی جماعتوں میں خوشامد، چاپلوسی اور ہر غلط کام کے سامنے سرجھکانا وفاداری بنا دیا گیا ہے، اکبر شیر بابر سچ بولتا ہے، اس لئے ان کے ساتھ ہیں۔