ایم کیو ایم، جی ڈی اے کراچی میں لسانی فسادات چاہتے ہیں۔، سعید غنی


کراچی(صباح نیوز) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے جو اس وقت وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، وہ اپنی نالائق حکومت کے عوام دشمن اقدامات کو چھپانے اور عوام کو گمراہ کرنے کے لئے سندھ میں بلدیاتی نظام کو جواز بنا کر احتجاج کررہے ہیں، عوامی مسائل بالخصوصی مہنگائی، بیروزگاری، گیس کے بحران، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے، ادویات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے سمیت دیگر عوامی اشیوز کو پش پشت ڈال کر یہ کراچی میں لسانی فسادات کروانا چاہتے ہیں۔

پیپلز پارٹی اس ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے، جس نے مہنگائی اور موجودہ حکومت کی نااہلی کے باعث اس ملک کے 22 کروڑ عوام کو درپیش مسائل پر 3 بار ملک گیر احتجاج کیا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا جبکہ کراچی میں تمام اضلاع سمیت گورنر ہاو س پر بھی احتجاج کیا جائے گا۔ ساڑھے تین ارب کا عوام پر منی بجٹ میں بوجھ ڈال کر حکومتی ارکان جشن منا رہے ہیں اور اپنے آپ کو عوام کا نمائندہ قرار دینے والے ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے ارکان نے ان کی حمایت کی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی، سینیٹر طاہر مشہدی، مرزا مقبول، علی راشد، پیپلز یوتھ کے راشد خان، سردار نزاکت اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج پی ٹی آئی،جی ڈی اے اورایم کیوایم بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، ہم جماعت اسلامی کو اس لئے مارجن دے سکتے ہیں کہ وہ کہیں بھی اقتدارمیں نہیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تینوں صوبوں اوروفاق میں حکومت میں ہے، جبکہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے وفاقی حکومت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں بلدیاتی نظام کی آڑ میں تماشہ لگارہے ہیں، لیکن عوام کے حقیقی اشیو پر خاموش ہیں، سعید غنی نے کہا کہ کل نیپرانے عوام سے مزیداربوں روپے بٹورنے کی اجازت دی ہے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 4.30 روپے بجلی مہنگی کی ہے، اس سے قبل دسمبر کے بلوں میں 4.74 روپے کا اضافہ کرکے عوام کے جیبوں پر اربوں کا ڈاکہ ڈالا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہ ایل این جی خریداری میں کرپشن پراپنے کئی وزراء فارغ کئے جاچکے ہیں، ایل این جی کی جگہ مہنگافرنس آئل استعمال کیاجارہا ہے اس کی سزاعوام کودے رہے ہیں، آج یہاں کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی، جس سے گندم کی فصل متاثرہوگی، مطلب بحران ہوگا۔چینی کی قیمتیں روزبڑھ رہی ہیں۔ ادویات کی قیمتوں بالخصوص شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں جن کو روزانہ ان ادویات کو استعمال کرنا لازمی ہے، ان کو اتنا مہنگا کردیا گیا ہے کہ وہ اب ان کے لئے خریدنا ناممکن بن گیا ہے اور یہ جو اپنے آپ کو عوام کا حقیقی نمائندہ اور جماعت ہونے کا تاثر دیتے رہے ہیں اس عوامی اشیو پر خاموش ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کے لئے صوبہ سندھ میں بلدیاتی نظام کوبنیاد بناکراحتجاج کیاجارہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ان جماعتوں نے کبھی گیس قلت پربات نہیں کی۔ سلام ہے پرویزخٹک کوجس نے گیس قلت پربات کی لیکن ایم کیو ایم اورجی ڈی اے کے وزراء کو وفاق میں موجود ہیں، خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین ماہ سے پیٹرول میں اضافہ اورہرماہ چارروپے اضافہ الگ کیا جارہا ہے، گیس بحران جاری ہے، کراچی کی صنعتیں بندہورہی ہے، لوگ بیروزگارہورہے ہیں۔پیٹرول اس ماہ  150 روپے لیٹر کو کراس کرجائے گا، دواو ں کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہواہے۔ لیکن ان عوامی اشیوز اور مسائل پر ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور اپنے آپ کو کراچی اور سندھ کے عوام کو خیر خواہ قرار دینے والے خاموش بیٹھیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے ماضی میں ہماری حکومت کے خلاف 4 بار علیحدگی صرف اس لئے اختیار کی کہ ہم نے عالمی منڈی میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر اضافہ کیا۔ لیکن اس وقت بھی عالمی منڈی میں قیمتیں 145 ڈالر فی بیرل تھی تو ہم نے 100 روپے لیٹر کیا تھا اور آج عالمی منڈی میں تیل 75  ڈالر فی بیرل کے مقابلے پاکستان میں پیٹرول 145 روپے کیا گیا ہے اور ہر ماہ 4 روپے پیٹرولیم لیوی کے نام پر اضافے کیا جارہا ہے لیکن ایم کیو ایم نے ایک بار بھی اس پر کوئی  احتجاج  نہیں کیا جبکہ یہ خالصتا  عوامی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز 350 ارب روپے کے ٹیکسز عوام پر منی بجٹ کے نام پر مسلط کردیئے گئے اور اس پر جشن منایا جارہا ہے کہ ہم نے اس کو منظور کرالیا۔ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے طابع کردیا گیا اور یہ جماعتیں کو بلدیاتی نظام کو جواز بنا کر احتجاج کررہی ہیں اس پر خوشیاں منا رہی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی آئی کو اچھی طرح معلوم ہے کہ انہیں بلدیاتی انتخابات میں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، اس لئے وہ اس طرح کے ڈرامے کررہے ہیں۔  اس موقع پر سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں اختیارات اور پاور کی بات کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاور کچھ نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے کھڑا شخص اصل پاور ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہمیشہ اختیارات اور پاور کا رونا روتی رہی ہے اور انہوں نے عوام کو کچھ ڈلیور نہیں کیا جبکہ آج کے ایم سی کا ایڈمنسٹریٹر انہی اختیارات پر شہر بھر میں ترقیاتی کام کروا رہا ہے۔ طاہر مشہدی نے کہا کہ کراچی والوں کو اب اپنے اور آنے والی اپنی نسلوں کے لئے فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا انہیں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کرنے والی جماعتوں کا ساتھ دینا ہے یا پھر پورے ملک کے عوام کی ترجمانی کرنے والی جماعت اور اس کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری کا ساتھ دینا ہے، جو اس ملک کے عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ محکمہ داخلہ کا چارج وزیراعلی کے پاس ہے، ضروری نہیں کہ محکمہ داخلہ کی ہر چیز وزیراعلی کے علم میں ہو۔ قیدیوں کو اسپتال منتقل کرنے کا ایک طریقہ کار ہے، اگر کسی قیدی کو فیور دی گئی ہوگی تو اس کی مکمل انکوائیری کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ تشویش ناک ہے، اچھے پولیس افسران کراچی میں تعنیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی معاشی صورتحال خراب ہوئی ہے اور بیروزگاری بڑھتی جارہی ہے، یہ بھی اس کا ایک سبب ہوسکتا ہے۔ تاہم حکومت اور پولیس کا یہ فرض ہے کہ اس کی روک تھام کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ 27 فروری کے لانگ مارچ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہمارا مارچ ایک بڑے مقصد کے لئے ہے، جو اس وقت ملک کے ہر شخص کا مسئلہ ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹیڈ حکومت کی ناقص اور ناکام معاشی پالیسیوں، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، گیس کے بحران، بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور عوام کے درپیش مشکلات کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہے اور جلد ہی کراچی کے تمام اضلاع میں مظاہرے کئے جائیں گے اور ہم گورنر ہاو س کے باہر بھی احتجاج کرسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی ہائی کورٹ نے گذشتہ روز آ?ین کی آرٹیکل 158 کے تحت فیصلہ دیا  ہے کہ صوبے میں تین روز سی این جی اسٹیشن کو روزانہ 8 گھنٹے گیس فراہ م کی جائے کیونکہ کے پی کے بھی اپنے استعمال سے زائد گیس پیدا کرتا ہے، یہی کیس ہمارا ہے کہ صوبہ سندھ کو پہلے اس کی ضرورت کی گیس فراہم کی جائے لیکن یہاں تو صورتحال یہ ہے کہ گھروں کو بھی گیس فراہم نہیں کی جارہی ہے، صنعتیں بند ہوگئی ہیں اور لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں۔ اس پر کوئی احتجاج نہیں کرتا صرف اور صرف بلدیاتی قانون کی آڑ میں سیاسی پوائنٹ اسکوررننگ اور اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کے لئے ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔

جماعت اسلامی کی جانب سے ان پر کی جانے والی تنقید کے سوال پر انہوں نے کہا کہ  میں کراچی کا حقیقی باشندہ ہوں، کہیں سے ہجرت کرکے نہیں آیا۔ میرا نام سعید غنی خاصخیلی ہے اس پر مجھے فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی دو بار کراچی میں مئیر اور سٹی ناظم فوجی آمرو کے کاندھوں پر آئی ہے، یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ تاریخ کا حصہ ہے۔