حکومت کی غفلت سے بدترین گندم کا بحران آئے گا ، احسن اقبال


لاہور(صباح نیوز) مسلم لیگ (ن ) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال  نے کہا ہے کہ حکومت کی غفلت سے بدترین گندم کا بحران آئے گا،ملکی مسائل کا حل شفاف آزادانہ انتخابات ہے۔  عمران خان ایک سکیورٹی رسک بن گئے ہیں،۔ہفتہ کے روز مسلم لیگ نون کے رہنما ء ایاز صادق کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ 13 جنوری ملک کی تاریخ میں سیاہ دن ہے، وزیر خزانہ نے منی بجٹ پیش کیا اور اپوزیشن کے سوالوں کے جواب نہیں دئیے۔

بحثیت وزیر خزانہ فیل ہونے والا آدمی اپوزیشن کو جواب دے رہا تھا۔احسن اقبال نے کہا حکومت نے توانائی سیکٹر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، ان کی کارگردگی کا ثبوت وہ گھر اور کارخانے جو آج گیس نہ ملنے سے بند پڑے ہیں۔ گیس بحران کے ذمہ دار وزیر آج لیکچر دے رہے ہیں اور اپنی حکومت کے چوتھے سال میں بھی پچھلی حکومت میں کیڑے نکال رہے ہیں۔لیگی رہنما نے حکومتی سرپرستی میں کھاد اسمگل اور بلیک میں فروخت کرنے کا الزام عاعد کر تے ہوئے کہاکہ کھاد، ادویات اور ہر شعبہ میں مافیا پیدا ہوگیا، یہ کہہ رہے ہیں کسان کے زیادہ کھاد استعمال کرنے سے بحران پیدا ہوا۔ کھاد 2700 روپے میں بھی نہیں مل رہی،ساری کھاد سمگل ہوکر دوسرے ممالک جاچکی۔ مزید کہا کہ حکومت کی غفلت سے بدترین گندم کا بحران آئے گا۔ پھر یہ وزرا کہیں گے کہ لوگوں نے روٹیاں زیادہ کھانا شروع کر دی ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دن پھرے ہیں وزیراعظم بننے کے بعد لوگ اس حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں،  ،  پاکستان میں گندم کا بدترین بحران آنے والا ہے پھر یہ وزرا کہیں گے کہ لوگوں نے روٹیاں زیادہ کھانا شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سے بڑھ کر ایک نالائق وزیرعوام پر مسلط کر کھا ہے، کسی وزیر کو فیل ہونے پر مزید بڑی وزارت دے دی جاتی ہے، ان کی کارکردگی کا ثبوت یہ ہے کہ کسی گھر میں گیس نہیں آرہی،اسد عمر کو بحیثیت وزیر خزانہ فیل کر دیا گیا تھا اور وہ اپوزیشن کو لیکچر دے رہے تھے،  ان کی کسی بات کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہے، یہ فیل حکومت کے فیل وزرا ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اصلاحات کی بجائے ملک کی قومی معاشی پالیسی کا سودا کرنا ہے، خطے میں کسی ملک کے پاس اسٹیٹ بینک جیسیاختیارات نہیں ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک وائسرائے ہوں گے اور وہ حکومت کو جوابدہ نہیں ہوں گے، انہیں سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا گیا ہے، چلیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اسٹیٹ بینک کی کارکردگی جانچنے والا کون ہوگا، بورڈ آف گورنرز کیسے اپنے چیئرمین کی کارکردگی جانچ سکتا ہے، پوری دنیا میں سینٹرل بینک اپنی حکومت کو قرض دے سکتا ہے، جب کہ انہوں نے قانون بنا دیا ہے کہ وہ حکومت کو ایک روپیہ قرض نہیں دے گا، بلکہ کمرشل بینکوں سے مہنگا قرضہ لینا ہوگا، اس سے کمرشل بینک کارٹل بنا کر مہنگے قرضے حکومت کو دیں گے، یہ ہمیں امریکا برطانیہ کی مثالیں دینے سے پہلے وہاں جیسی معیشت بھی لا کر دکھائیں۔لیگی رہنما نے کہا کہ میں نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں کہا تھا کہ گورنر اور ڈپٹی گورنر کی دوہری شہریت نہیں ہونی چاہیئے،

حکومت نے ڈپٹی گورنر اور دیگر اعلی عہدیداروں پر یہ شرط ختم کر دی ہے، گورنر کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال قابل توسیع کر دی گئی ہے، ہائیر ایجوکیشن کے چیئرمین کی مدت ملازمت 4 سے کم کر کے 2 سال کر دی گئی ہے، حکومت فارن فنڈنگ کی ساری ٹرانزیکشنز اسٹیٹ بینک کے ذریعے ہوئی ہیں،  اس لئے عمران خان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے ایسا کیا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک سکیورٹی رسک بن گئے ہیں، اس قانون میں لکھا ہے کہ گورنر سمیت تمام عہدیدار اپنی تنخواہیں خود مقرر کریں گے اور بینک کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، انہوں نے ملازمت کے بعد گورنر کی بین الاقوامی ادارے میں ملازمت کی بحالی پر کوئی شرط عائد نہیں کی ہے، پارلیمان اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر اسٹیٹ بینک سے متعلقہ قانون سازی نہیں کر سکیں گے، انہوں نے اسٹیٹ بینک حکام کو اپنے اعمال میں کسی قسم کی جوابدہی کا بھی خاتمہ کر دیا ہے، انہوں نے ہمیں اس قانون پر بحث کے لئے اسٹینڈنگ کمیٹی کو ایک دن بھی نہیں دیا، میں امید کرتا ہوں کہ سینٹ میں سینیٹرز اس قانون پر اپنا کردار ادا کریں گے۔

لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے، اس کا کام حکومتی ناکامیوں کو اجاگر کرنا ہے، اپوزیشن کے پاس توپ نہیں ہوتی، عوام نے خانیوال، لاہور، ڈسکہ سمیت ہر جگہ ن لیگ اور خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ہماری اپوزیشن کو کامیابی دلائی، اس وقت ہر سیاسی جماعت کے کردار کو عوام دیکھ رہے ہیں، پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والوں کا عوام احتساب کرے گی،آئندہ انتخابات میں کوئی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہوں گے،ملکی مسائل کا حل شفاف آزادانہ انتخابات ہے، اپوزیشن جھوٹے مقدمات، جیلوں کے ذریعے ان کا سامنا کر رہی ہے، 23 مارچ کو لانگ مارچ کے ذریعے پی ڈی ایم اپنا کردار ادا کرنے جا رہی ہے، مسلم لیگ ن نے عوامی دباو کے ذریعے ایسا کر دیا ہے کہ ان حکومتی بینچوں سے بھی باتیں آنا شروع ہو گئی ہیں، الیکشن کے نزدیک پی ٹی آئی کے اندر توڑ پھوڑ شروع ہو جائے گی