اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ہم بہت واضح ہیں کہ ہم تاریخ کے درست سمت میں کھڑے ہیں اورچین کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ چین، پاکستان کے تمام اہم مفادات میں ہمارے ساتھ کھڑاہے جبکہ پاکستان چین کے تمام اہم مفادات میں اُس کے ساتھ کھڑا ہے۔گزشتہ ہفتے بھی چینی صدر شی جن پنگ نے گرین ڈویلپمنٹ کے لئے 100ارب ڈالرز دیئے ہیں جبکہ امریکہ نے 104ارب ڈالرزکی یوکرین جنگ اور فلسطینی لوگوں کے خلاف جاری جنگ کے لئے مانگے ہیں ۔ اسرائیل، امریکی مدد، تعاون اورملی بھگت کے ساتھ غزا اور مقبوضہ فلسطین میں لوگوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ اب تک پاکستان میں سی پیک منصوبہ پر 26ارب ڈالرز خرچ ہوچکے ہیں اور2لاکھ 36ہزارنوکریاں پیدا ہوچکی ہیں، 8ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگ چکے ہیں، 5500کلو میٹرطویل ہائی ویز اورسڑکیں تعمیر ہوچکی ہیں۔اس وقت چین میں پاکستان کے 28طلباء زیر تعلیم ہیں جن میں سے 8ہزارپی ایچ ڈی کررہے ہیں۔جب ہم سی پیک منصوبہ کے الگ مرحلہ کی بات کرتے ہیں توسی پیک کا بہترین آنا ابھی باقی ہے۔
ان خیالات کااظہار سینیٹر مشاہد حسین سید نے پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ اورچینی سفارتخانے کے زیرا ہتمام “سی پیک آئندہ دہائی، مواقع اورماضی سے کیاسیکھا”کے عنوان سے آٹھویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میڈیا فورم کا انعقات کامسٹیک اسلام آباد میں کیا گیا تھا۔ تقریب سے پاکستان میں متعین چینی سفیر جیانگ زے ڈونگ ، چین میں متعین پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی، معروف صحافی، اینکرپرسن اور کالم نگار حامد میر،پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید اوردیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں متعین چینی سفیر نے سی پیک منصوبہ میں اس وقت اہم کردار اداکیا جب وہ لائوس میں چین کے سفیر تھے۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ سی پیک بنیادی طور پر بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہے جس کاآغاز چینی صدر شی جن پنگ نے 10سال قبل کیا تھا۔ جب ہم سی پیک کی 10ویں سالگرہ منارہے ہیں توہم بی آآئی کی بھی 10ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
ستمبر 2013میں آستانہ میں اپنی مشہور تقریر کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ یہ 21ویں صدی کا ترقی اور سفارتکاری کا منصوبہ ہے اوریہ نیا پلیٹ فارم ہے ،ترقی کا نیاراستہ ہے، بین الاقوامی سطح پر تعاون کا نیافریم ورک ہے، ہم اکٹھے منصوبہ بندی کریں، اکھٹے تعمیر کریں گے اوراوپن، انکلوژو اورآپس میںجڑی ہوئی دنیا سے سب ملک کر مستفید ہوں گے۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھااب ہمارا فوکس مین لائن ون ریل منصوبے پر جو کہ 1872کلو میٹر طویل ہے اوریہ کراچی سے پشاورتک بنایا جائے گا اوریہ پاکستان کی آزادی کے بعد ریلوے انفراسٹرکچر کی تعمیر کا سب سے بڑامنصوبہ ہوگا۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ چین سے ری لوکیٹ ہونے والی صنعتیں پاکستان میںخصوصی اقتصادی صنعتی زونز میں لگیں گی۔ ان کا کہنا تھاکہ زراعت کا شعبہ پاکستان چین فریم ورک کااہم حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فیک نیوز کے چیلنج کا بھی سامنا ہے، گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی تعمیر کے لئے ایک ہزار ارب ڈالرز خرچ کئے ہیں۔ تین ہزار منصوبوں کے زریعہ 40ملین لوگوںکو ایشیاء ، افریقہ،لاطینی امریکہ اور یورپ میں غربت سے نکالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے نام پر امریکہ نے گزشتہ 20سال کے دورا ن پاکستان، افغانستان، عراق، شام، صومالیہ، لیبیا اوریمن میں 6.5ٹریلین ڈالرز خرچ کئے ہیں،یہ میرے نہیں بلکہ امریکی یونیورسٹی کے اعدادوشمار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی اپروچ سیکورٹی کے گردگھومتی ہے جبکہ چینی اپروچ کافوکس معیشت اورملکوں کو آپس میں جوڑنے کے حوالہ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے بھی چینی صدر شی جن پنگ نے گرین ڈویلپمنٹ کے لئے 100ارب ڈالرز دیئے ہیں جبکہ امریکہ نے 104ارب ڈالرزکی یوکرین جنگ اور فلسطینی لوگوں کے خلاف جاری جنگ کے لئے مانگے ہیں ۔ اسرائیل، امریکی مدد، تعاون اورملی بھگت کے ساتھ غزا اور مقبوضہ فلسطین میں لوگوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ چین نے گرین ڈیویلپمنٹ کے لئے 100ڈالرز دیئے جبکہ امریکہ 104ارب ڈالرز ہتھیار وں اورجنگوں کے لئے فراہم کررہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے، تصادم اورنئی سرد جنگ کی بات کرتا ہے جبکہ چین مختلف ممالک کے درمیاں فاضلوں کو کم کرنے کی بات کررہا ہے چاہے وہ ایران اورسعودی عرب کی بات ہو یا فلسطین کا تنازعہ حل کرنے کی بات ہو۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ، بھارت کو چین اور پاکستان کے خلاف ہتھیارفراہم کررہا ہے۔اگر ہم ا یشیاء اورانسانیت کے بہتر کل دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیںمقبوضہ فلسطین اورمقبوضہ کشمیر کے مسائل حل کرناہوں گے، ہم ہر قسم کے قبضہ کو کو مستردکرتے ہیں اور