انوارالحق کاکڑ فلسطین کے مسئلے پر مسلسل کمزور، متنازع اور بزدلی پر مبنی موقف پیش کررہے ہیں۔ لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  انوارالحق کاکڑ فلسطین کے مسئلے پر مسلسل کمزور، متنازع اور بزدلی پر مبنی موقف پیش کررہے ہیں، حکومت مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور افغانستان و ایران کیساتھ پاکستان کے تعلقات پر ناقابلِ قبول روِش اختیار کر رہی ہے۔

مرکزی انتخابی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ فلسطین کے مسئلے پر مسلسل کمزور، متنازع اور بزدلی پر مبنی موقف پیش کررہے ہیں۔ اب نوبت قائداعظم کی فلسطین پر دائمی پالیسی کے خلاف ہرزہ سرائی تک آپہنچی ہے۔ اِسی طرح بلوچستان کے صوبائی نگران وزیر افغانستان، افغان پناہ گزینوں کے مسئلہ پر مسلسل عدم حکمت پر مبنی زہر اگل رہے ہیں جبکہ صوبائی نگران وزیر کا یہ دائرہ کار نہیں۔ یہ صرف کمزور وفاقی حکومت کی بے بسی اور تماشا ہے۔ نگران حکومت مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور افغانستان و ایران کیساتھ پاکستان کے تعلقات پر بہت ہی خطرناک اور پوری قوم کے لئے ناقابلِ قبول روِش اختیار کئے جارہی ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام اسلام آباد میں قومی آل پارٹیز کانفرنس کا اہتمام کیا جارہا ہے تاکہ قومی قیادت پاکستان کے مفادات، مسلمہ اور متفقہ قومی موقف کی حفاظت کے لئے متحد ہوکر مشترکہ موقف کا اظہار کرسکے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین، آزاد عدلیہ، سیاسی جمہوری عمل اور انتخابات کے خلاف مسلسل سازشیں جاری ہیں۔ بے اطمینانی اور بے یقینی نے پہلے ہی پوری قوم کو بے اعتمادی کے خطرناک دائرے میں دھکیل رکھا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جج نے سپریم کورٹ کی انتخابات کے انعقاد کے لئے واضح احکامات سے متصادم غیرجمہوری حکمِ امتناعی دیکر تشویش اور بے یقینی میں اضافہ کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کی تو واضح ہدایت تھی کہ التوا کی بات بھی نہ کی جائے، اور اگر کوئی التوا کی بات کرنا چاہے تو اپنی بیوی سے کرے لیکن لاہور ہائی کورٹ نے تو خود سپریم کورٹ کا بھرم توڑا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے شوقِ مقدمات اور سیاسی ایشوز کو عدالتوں میں لے جانے کے میڈیا پلے ذوق نے ایک بار پھر انتخابات پر التوا کی تلوار لٹکا دی ہے۔ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اِس نئی اور غیریقینی صورتِ حال سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس کا فوری ازخود نوٹس لیں اور سپریم کورٹ کے حکم سے متصادم لاہور ہائی کورٹ کے جج  کے حکم کا خاتمہ کریں۔

بہتر ہوگا کہ پی ٹی آئی اپنی پٹیشن واپس لے تاکہ انتخابات سے فرار کا راستہ تلاش کرنے والوں کے لیے سہولت کاری نہ ہو۔