حافظ نعیم الرحمن کا عرشی شاپنگ مال کا دوسرا دورہ متاثرین سے ملاقاتیں نقصانات کے ازالے کا مطالبہ

کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے امیر ضلع وسابق ٹاؤن ناظم گلبرگ فاروق نعمت اللہ اور گلبرگ ٹاؤن کے چیئرمین نصرت اللہ کے ہمراہ عرشی شاپنگ پلاز ہ میں ہونے والی آتش زدگی کے واقعہ کے بعد ایک بار پھر دورہ کیا ، دکانداروں اور فلیٹس مالکان سے ملاقاتیں کیںاور صورتحال کا جائزہ لیا ۔ دکانداروں اور فلیٹس مالکان نے مسائل سے آگاہ کیا اور بتایاکہ تمام سیاسی پارٹیاں صرف اور صرف اپنی سیاست چمکانے کے لیے آرہی ہیں لیکن کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی ۔

بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی عرشی شاپنگ سینٹر کے متاثرین کے ساتھ ہے، متاثرین کے جائز حقوق کے حصول کے لیے آئینی ، قانونی اور جمہوری طریقہ اختیار کریں گے اور ہر صورت میں نقصانات کا ازالہ اور شہید ہونے والوں کے لواحقین کو زرتلافی دلوایا جائے گا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ آرجے پلازہ اور عرشی شاپنگ سینٹر میں شہید ہونے والے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے ،نقصانات کا ازالہ اور متاثرین کو متبادل کے طور پراز سر نو فلیٹس تعمیر کر کے دیے جائیںاور زخمیوں کا سرکاری سطح پر علاج معالجے کا انتظام کیا جائے ۔بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے فائر اسٹیشن سہراب گوٹھ اور آرجے پلازہ کا بھی دورہ کیا۔متاثرہ دکانداروں سے ملاقاتیں کیں اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزیدکہاکہ آتش زدگی کے افسوس ناک واقعات کی ذمہ داری حکومتوں اور ان پارٹیوں پر عائد ہوتی ہے جو حکومتوں میں شامل رہی ہیں ۔پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے گزشتہ 40سال سے کراچی کو تباہ و برباد کردیا ، انہی لوگوں کی وجہ سے آرجے پلازہ اور عرشی شاپنگ سینٹر میں آتش زدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں ،کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی تعمیر ات کی گئی ہیں ،چاراورپانچ منزلہ عمارتیں بنا لی گئی ہیں ،ہنگامی راستہ بالعموم عمارتوں میں نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے پوری بلڈنگ میں آگ پھیل جاتی ہے ،گزشتہ روز عرشی شاپنگ سینٹر میں واقعہ ہوا جس میں دوکانیں اور فلیٹس موجود تھے ، واقعے میں 5قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور درجنوں کی تعداد میں شہری زخمی ہوئے ہیں یہ صرف اور صرف حکومتوں اور متعلقہ اداروں کی نااہلی اورکرپشن کی وجہ سے ہوا ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ آتش زدگی کے واقعات سے نبٹنے کے لیے ایک لاکھ کی آبادی کے لیے 1فائر اسٹیشن ہونا چاہیئے لیکن کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے صرف 28فائر اسٹیشن موجود ہیں ،جن میں صرف 700افراد پر مشتمل عملہ ہے ،المیہ یہ ہے کہ محکمہ پولیس ، شعبہ تعلیم سمیت کئی اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی گئیںلیکن فائر اسٹیشن میں بھرتی نہیں کی گئی ۔فائر اسٹیشن میں سو سے زائد ڈرائیور کی ضرورت ہے ،آگ بجھانے کے لیے کیمیکل کی ضرورت ہے وہ بھی دستیاب نہیں ہے ، تو صرف چند فائر فائٹرز کیسے بروقت آج بجھاسکیں گے ۔قبضہ میئر ایک سال ایڈمنسٹریٹر رہ چکے ہیں انہوں نے فائر برگیڈ کے لیے کچھ نہیں کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ختم کرکے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنایا گیااورکہا گیاتھاکہ اب کام ہوگا لیکن سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کیا گیا،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی میں حکومت ہی نہیں ہے ، کراچی پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا ہوا ہے جن کی روزی روٹی لگی ہوئی ہے اور سب مل کر مال بنارہے ہیں ۔کراچی کے عوام کے دکھ اور درد سے کسی بھی پارٹی کو کوئی سروکار ہی نہیں ہے ۔اس موقع پر سکریٹری ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج ، قائم مقام سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگربھی موجود تھے ۔