اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سکول سے باہر 2 کروڑ 80 لاکھ بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مساجد کو خواندگی اور تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، مساجد اور مدارس نچلی سطح پر اہم سماجی اور صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے علاوہ اخلاقی اقدار کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے ایوان صدر میں مساجد و مدارس سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، صوبائی وزرا اور محکمہ اوقاف و مذہبی امور کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے حکام نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستان میں سکولوں سے باہر تقریبا 28 ملین بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے لیے ہزاروں نئے سکولوں اور اضافی وسائل کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے سکول سے باہر بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے معاشرے کی طرف سے اختراعی اور غیر روایتی حل اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ سکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کے لیے ایک جلد سیکھنے کا پروگرام شروع کیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مساجد اور مدارس جمعہ کے خطبوں کے ذریعے اخلاقی اقدار، بھائی چارے، رواداری، امن، بین المذاہب ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے حقوق کے احترام کو فروغ دے کر معاشرے کی اصلاح اور معاشرتی برائیوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مساجد کے ذریعے ذہنی اور عمومی صحت کے مسائل، آبادی کی بہبود، بین المذاہب ہم آہنگی، خواتین کے حقوق اور کمیونٹی کی سطح پر غذائی قلت کے بارے میں شعور اجاگر کرنےکی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر نے مزید کہا کہ صحت، تعلیم اور مذہبی امور کی وزارتوں کی طرف سے وفاقی اور صوبائی سطح پر مساجد اور مدارس کی شمولیت سے لوگوں کو سماجی اور صحت کے مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے مربوط انداز اپنایا جائے۔