جماعت اسلامی جے آئی یوتھ کے پلیٹ فارم سے 8دسمبر سے 63روزہ ملک گیرانتخابی مہم کا آغاز کرے گی.محمد جاوید قصوری

لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی جے آئی یوتھ کے پلیٹ فارم سے 8دسمبر تا8فروری تک 63روزہ ملک گیرانتخابی مہم کا آغاز کر نے جا رہی ہے،جس میں ایک کروڑ ووٹرز بنائے جائیں گے۔ہر پولنگ اسٹیشن پر نوجوانوں کا ایک یونٹ قائم کیا جائے گا تاکہ دھاندلی کا راستہ روکا جائے۔ 8فروری قوم کے حقیقی نمائندوں کی کامیابی کا دن ہو گا۔جماعت اسلامی ملک و قوم کو ان چوروں، لیٹروں اور کرپشن میں ڈوبے ہوئے حکمرانوں سے نجات دلانا چاہتی ہے۔قوم کے پاس جماعت اسلامی کی پڑھی لکھی، محب وطن اور دیانتدار قیادت کے سوا کوئی اور کوئی آپشن نہیں ہے۔ کارکنان انتخابات کی تیاریاں کرتے ہوئے اپنے اپنے حلقوں میں امیر جماعت سراج الحق کے پیغام کو گھر گھر پہنچاننے کا اہتمام کریں۔

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے جبران بٹ، محمد فاروق چوہان، بشارت علی صدیقی، محمد عمران الحق و دیگر رہنماوں کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔محمد جاویدقصوری نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پچاس فیصد ٹکٹس نوجوانوں کو دیکر میدان میں اتارا ہے۔ قوم نے سب کو آزما لیا، کسی نے روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر بے وقوف بنایا، کسی نے پاکستان کے عوام کو ایشن ٹائیگر بنانے کا خواب دکھایا اور کسی نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگاکر قوم کو دھوکہ دیا، سب کی حقیقت آشکار ہو چکی ہے۔ 25کروڑ عوام اب ان کے دھوکے میں نا آئیں اور جماعت اسلامی کی دیانت دار اور بے داغ قیادت پر اعتماد کا اظہار کریں۔

عوام نے ہمیں موقع دیا تو ہم ملک و قوم کی تقدیر بدل کر رکھ دیں گے۔پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ غریب پہلے سے زیادہ غریب اور امیر اور زیادہ امیر ہوتا چلا جا رہا ہے۔پاکستان اس وقت مسائل کے گرداب میں دھنس کر رہ گیا ہے۔ کرپشن نے اپنی جڑوں کو نیچے تک مضبوط کر لیا ہے۔ کوئی ایک ادارہ بھی ایسا نظر نہیں آتا جہاں کرپشن کی داستانیں دکھائی اور سنائی نہ دیتی ہوں۔ ملک و قوم آج جن مسائل کی زد میں ہیں جن میں مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا برابر کا حصہ ہے۔تینوں نے بر سر اقتدار آکر آئی ایم ایف غلامی کو قبول اور ظالمانہ ٹیکس لگا کر مہنگائی میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ قو م کے پاس ان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ان شاء اللہ جماعت اسلامی حکومت میں آکر سب سے پہلا آرڈر ملک سے سودی نظام کے خاتمے اور قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کا جاری کرے گی۔  تینوں بڑی سیاسی جماعتوں میں سوائے ناموں کے اور کوئی فرق نہیں، انہوں نے قوم کو مایوس کیا ہے۔ آیندہ انتخابات میں جماعت اسلامی کس سے اتحاد کرے گی،  ہمارا اتحاد عوام کے ساتھ ہو گا، پاناما لیکس، قومی خزانہ لوٹنے والوں، قرضے معاف اور ہڑپ کرنے والوں، پی آئی اے، سٹیل ملز سمیت قومی اداروں کو تباہ کرنے والوں سے اتحاد ممکن نہیں۔

ہم پاکستان میں یکساں نظام تعلیم، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملنے تک بے روزگاری الاؤنس، بزرگوں کو بڑھاپا الاؤنس، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ، عوام کا پیسہ عوام پر لگائیں گے۔محمد جاوید قصوری کا کہنا تھا کہ پوری قوم جانتی ہے کہ جماعت اسلامی کے لوگ محب وطن اور ایماندار ہیں، کسانوں کو ریلیف دیں گے۔ ملک میں زرعی و صنعتی انقلاب لائیں گے، نوجوانوں میں زرعی زمینیں تقسیم کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل، معدنیات سے نوازا ہے۔ملک و قوم کو اس وقت درپیش مختلف قسم کے مسائل کا مل کر سامنا ہے۔سیاسی بے یقینی، معاشی ابتری، انتہا پسندی اور سماجی تقسیم نے جہاں معاشرے کی بنیادیں ہلا دی ہیں وہیں آئینی اداروں کی حالت زار اور ان پر اٹھتے سوالوں نے بے یقینی کی فضا قائم کر دی ہے۔ حکمرانوں کے اللوں تللوں کا بوجھ ملکی معیشت کے لئے نا قابل برداشت ہو چکا ہے، اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کو تعلیم اور روزگار کے مواقع میسر نہیں ہوتے۔ بد قسمتی سے پاکستان بھر میں دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے سکول سے باہر ہیں،

دس سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔پاکستان کے ذمہ قرضے مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ہیں، پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔ہر شعبہ جمود کا شکار ہے۔بشارت صدیقی  نے کہا کہ عوام اس مرتبہ انتخابات میں چوروں، لیٹروں اور کرپٹ افراد کو مسترد کر کے محب وطن قیادت کو موقع دیں جو حقیقی معنوں میں ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا جانتی ہو، جماعت اسلامی کے نمائندے ہر قسم کی کرپشن سے پاک اور ایماندار ہیں۔ اب کی بار قوم اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر کاسٹ کرے،آزمائے ہووں کو باربار آزمانا دانشمندانہ فیصلہ نہیں۔ پاکستان مسلسل تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہمارے ہمسایہ ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں اور پاکستان کا ترقی کا سفرآگے کی بجائے پیچھے کی جانب گامزن ہے