لاہور(صباح نیوز)اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر مغرب نے ایران کو کسی ردعمل سے روکتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم غزہ پر جنگ بندی کے ساتھ یہاں امن یقینی بنائیں گے لیکن اسرائیل کا ہاتھ پکڑنے کی بجائے اس کی جانب سے لبنان میں ہمارے کمانڈرز اور خصوصا حسن نصراللہ کو شہید کرکے پیغام دیا گیا ہے، ردعمل سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ بات لاہور میں ایرانی قونصل جنرل مہران مواحدفر نے ممتاز صحافی تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی کی رہائش گاہ پر ان کی عیادت کے بعد یہاں موجود سینئر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتائی۔اس موقع پر سپیریئر گروپ آف کالجز کے چیئرمین پروفیسر عبدالرحمان، ممتاز تجزیہ نگار سجاد میر،سلمان غنی ، محسن گورایہ، نصراللہ ملک، عمر شامی، مدثر اقبال، عثمان شامی و دیگر موجود تھے۔
ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ ایران نے اپنے ردعمل میں اسرائیلی عسکری تنصیبات کو ٹارگٹ کیا ہے جبکہ اسرائیلی آبادیوں پر بمباری کر رہا ہے جو اس کی انسانیت دشمنی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مزاحمت کو اپنی ثقافت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات ہمارے جذبوں پر اثرانداز نہیں ہوسکتے اور نہ ہی کوئی ہماری سلامتی و بقاپر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ ایران کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل تیار ہے۔ امریکہ کو چاہیے کہ اسرائیل کا فریق بننے کی بجائے امن کیلئے کردار ادا کرے، ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی تاریخ فتنہ وفساد کی تاریخ ہے وہ جہاں جاتا ہے خرابی پیدا کرتا ہے، خود پاکستان کے مغربی بارڈر پر کیا ہو رہا ہے جس کا اسلحہ دہشت گردی میں استعمال ہو رہا ہے اس خطے کی بقا سلامتی اور استحکام کا دارومدار یہاں امریکہ کے انخلا سے ہے۔ انہوں نے اس پراپیگنڈا کو بے بنیاد قرار دیا کہ ایران مشرق وسطی میں پٹرولیم ذخائر کو نقصان پہنچا سکتا ہے، حملے کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ہمارے اچھے روابط اور تعلقات ہیں ہم اپنی طاقت کو ان ممالک کے خلاف استعمال نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل زمینی راستے سے لبنانی حدود میں داخل ہونا چاہتا ہے۔ ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے،ہم کسی طاقت سے خوفزدہ نہیں ، ہماری بقا و سلامتی اور مفادات میں ہماری طاقت ہیں، ایرانی قوم نے مشکلات میں جینے کا فن سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جنرل اسمبلی میں تقریر کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عالم اسلام کی درست ترجمانی کی ہے۔ اور دنیا کو اسرائیل کے عزائم سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا چہرہ دکھا دیا ہے ۔ انہوں نے فلسطینیوں کی نسل کشی کو دنیا کیلئے چیلنج قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف حماس اور حزب اللہ کی ذمہ داری نہیں کہ اسرائیل کی جارحیت کو روکے یہ سب کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسن نصراللہ کی شہادت سے حزب اللہ کمزور نہیں مضبوط ہوئی۔ ان کے جذبے خواب میں اور وہ کسی بھی امتحان میں جینا چاہتے ہیں اور مرنا بھی اعزاز سمجھتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ایرانی ردعمل پر پاکستانیوں کے جذبات سے آگاہ ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اہل پاکستان کے دل فلسطینیوں کیلئے دھڑکتے ہیں اور انہیں جذبات کی ترجمانی پاکستانی وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کے فورم پر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہمارا دوست ہی نہیں برادر اسلامی ملک سے ہماری ایک تاریخ ہے جس پر ہمیں ناز ہے ۔ ایرانی قونصل جنرل نے مجیب الرحمن شامی کو استاد گرامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہل پاکستان کیلئے ہی نہیں ہمارا بھی سرمایہ ہیں ان کا دل امت کیلئے دھڑکتا ہے ہم ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں ، یہاں موجود شرکا نے ان کی گفتگو میں ان کے اعتماد کو سراہتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ ایران مشکل صورتحال میں زبردست حوصلے اور اعتماد میں ہے۔ ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ ایرانی قوم کسی کا تسلط اور زور زبردستی برداشت کرنے والی نہیں۔ ہم دشمن کے مقابلے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں ا ور ثابت قدم بھی۔ اور اگر کوئی اب بھی جارحیت کا ارتکاب کرے گا تو اسے موثر جواب ملے گا۔