ایف آئی اے کی حرکات کی وجہ سے پورا ملک عدم استحکام کا شکار ہے،چیف جسٹس گلزار احمد


اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے کراچی میں دھرم شالہ کی زمین پرقبضے کا مقدمہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دے دیا،

چیف جسٹس گلزاراحمدنے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کی حرکات کی وجہ سے پورا ملک عدم استحکام کا شکار ہے، ایف آئی اے تفتیش کے نام پر جال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی، کے پی کے اسپتالوں میں کوئی سہولت نہیں، لگتا ہے کہ یہ فائیو سٹار ہوٹل بن جائیں گے۔چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران پیٹرن انچیف ہندوکونسل نے کہا کہ فضل ٹائون کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر کمرشل پلازہ بنایا جا رہا ہے،

اس پر چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ دھرم شالہ قدیم تھا اور زمین متروکہ وقف کی ہے، اس پر تعمیرات ہو سکتی ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا اس طرح تمام پرانی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیں؟1932میں قائم دھرم شالا آپ اصل حالت میں محفوظ نہیں کر سکے، چیئرمین صاحب آپ اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ لاہور کے جین مندر اور نیلا گنبد پر کیا کارروائی کی ہے؟ ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نہ کرے، لوگوں کو ایف آئی اے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ انہیں اٹھا کر لے جائیں گے۔

ایف آئی اے تفتیش کے نام پر جال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی،پورا ملک ان حرکات کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔سماعت کے دوران اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی سہولیات نہیں ہیں۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کوروسٹرم پربلا کر پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں کا دورہ کیا ہے؟چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے موقف اختیار کیا کہ انہیں دفتر جوائن کیے کچھ عرصہ ہوا ہے،ایک اسپتال کا دورہ کیا جس میں تمام طبی سہولیات موجود تھیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو یہ بیان زیب نہیں دیتا، آپ کے لیے تو ہر جگہ سہولتیں موجود ہیں، خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ،مجھے یہ خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد خیبرپختونخواکے اسپتال فائیو اسٹار ہوٹل بن جائیں گے۔عدالت نے چیف سیکرٹری کو صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں کی حالت زار پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔