اسلام آباد (صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پانی کی قلت کو موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ پاکستان کے لئے ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے فطرت پر مبنی حل اور پانی کے تحفظ کے بارے میں شہری احساس کو فروغ دینے جیسے فوری اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، انہوں نے پانی سے متعلقہ آفات بشمول قلت کو موسمیاتی ایمرجنسی کی ایک بڑی علامت قرار دیا اور حکومتوں، کاروباری اداروں اور شہریوں کی طرف سے اس مسئلے کو ترجیح دینے پر زور دیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو 6ویں کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس کے اختتامی سیشن سے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو شعوری طور پر پانی کے استعمال کی تعلیم دے کر اس سے متعلق رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ کراچی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں ماحولیات اور غذائی تحفظ سے متعلق مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں ملک کو درپیش پانی سے متعلق سنگین چیلنجز پر روشنی ڈالی۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ پانی کی کمی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے قدیم تکنیکوں کی طرز پر آبی ذخائر کے فن تعمیر کو اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی بچت کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال اور سیلاب اور ڈرپ اریگیشن کا انتظام کرنے سے بھی غذائی تحفظ کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
صدر نے پانی کی قیمتوں کے تعین کی تجویز پیش کی تاکہ شہریوں میں اس قدرتی نعمت کے زمہ دارانہ استعمال کے بارے میں احساس پیدا کیا جا سکے، اسلام بحیثیت مذہب قدرتی وسائل جیسے کہ پانی کے ضیاع سے بچنے کے لئے احتیاط برتنے کا تعلیم دیتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں عالمی بینک کی ایک تحقیق میں غذائیت کی کمی اور پانی کے خراب معیار کے درمیان تعلق ظاہر کیا گیا ہے جو جسم میں صحت مند معدنیات کے جذب کو روکتا ہے۔
صدر نے کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں پنجوانی حصار واٹر انسٹی ٹیوٹ (PHWI) کے قیام کو سراہتے ہوئے اسے قومی مقصد کے لئے خلوص اور عزم کا مظہر قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دو روزہ کانفرنس میں ہونے والی بات چیت پانی، خوراک اور معاش کے تحفظ سے متعلق مسائل پر عملی اقدامات میں اہم کردار ادا کرے گی۔ کانفرنس میں صدر اینگرو کارپوریشن غیاث خان، وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش لودھی، چیئرپرسن حصار فانڈیشن سمیع کمال اور ماہرین تعلیم نے بھی شرکت کی۔