قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ ورکس میں بعض نجی تعمیراتی کمپنیوں کے پاس انجینئرنگ کونسل کا سرٹیفیکیٹ نہ ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں  بعض نجی تعمیراتی کمپنیوں کے پاکستان انجینئرنگ کونسل کا سرٹیفیکیٹ  نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے   جب کہ یہ کمپنیاں اسلام آباد میں تعمیراتی  پراجیکٹ لے رہی ہیں اور ساتھ ریزارٹ اینڈ موٹلز بھی  لکھا  ہوا ہے۔سینیٹر حاجی  ھدایت اللہ خان کی زیر صدارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کمیٹی کااجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو بتایا  گیا کہ چار پراجیکٹس  پر تاحال   کام ابھی رکا ہوا ہے ۔ڈی جی نے بتایا کہ چکلالہ ہائٹس اپارٹمنٹس میں 34 فیصد بکنگ کی گئی۔

چیئرمین کمیٹی نے  14 کروڑ روپے  لاگت میں اضافہ کا  کون ذمہ دار  ہے؟ کمیٹی میں  پراجیکٹ پر جلدی کام شروع کرنے کا کہا گیا تھا ۔ ڈی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ اب جو نئے ریٹس پر ٹھیکہ دیں گے،سب سے کم ریٹس والوں کو کام دیں گے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی  اورپاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے معاملہ پر ڈی جی  نے بتایا کہ کل 290 بھرتیاں ہوئی ہیں،74 بھرتیوں میں صوبائی کوٹے کا خیال نہیں رکھا  گیا، 63 بھرتیاں زیادہ ہوئی ہیں۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے مطالبہ کیا کہ  جن پر کرپشن کے الزامات ہیں ان کو پروموٹ نہ کریں۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ایف جی ای ایچ کی کوئی اسکیم اچھے طریقے سے نہیں چل رہی، جن لوگوں نے کوٹہ کی خلاف ورزی کی ان کے خلاف تو ایکشن لیں۔

سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ اداروں میں جن افسران پر نیب کی انکوائری چل رہی ہے ان کو بڑے عہدوں پر ترقی دی گئی اور اگر وہ نچلی سطح پر کرپشن کریں گا تو اوپر جاکر بھی کرپشن کریں گا۔ کمیٹی نے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی۔ لائف اسٹائل ریزیڈنسی سیکٹر جی 13 اسلام آباد سے متعلق بھی آگاہی دی گئی ۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ  پراگریسیو کمپنی کا پاکستان انجینئرنگ کونسل کا سرٹیفیکیٹ دکھائیں کیونکہ کمپنی کے نام کے ساتھ ریزارٹ اینڈ موٹلز لکھا ہے،یہاں کوئی ریزارٹ بن رہا تھا؟ ڈی جی ایف جی ای ایچ اے نے کہا کہ ایف آئی اے میں انکوائری شروع ہو گئی ہے اور انکوائری اس وقت جاری ہے۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ یہ تو واضح ہوگیا کہ نہ اس کمپنی کا پی ای سی کا سرٹیفیکیٹ تھا نہ کنسٹرکشن کا تجربہ تھا۔سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس شہزاد بنگش نے کہا کہ کسی نے یہ ہمارے نوٹس میں نہیں لایا کہ اتنا بڑا فراڈ ہوا ہے۔ایف جی ای ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آج تک 258 ملین کی سرمایہ کاری  آئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر فدا محمد کے ساتھ اس معاملے پر مشاورت کرنے کی ہدایت کردی ۔